Majeed Amjad

مجید امجد

جدید اردو شاعری کے بنیاد سازوں میں نمایاں

One of the founding-fathers of modern Urdu poetry.

مجید امجد کی غزل

    اک عمر دل کی گھات سے تجھ پر نگاہ کی

    اک عمر دل کی گھات سے تجھ پر نگاہ کی تجھ پر تری نگاہ سے چھپ کر نگاہ کی روحوں میں جلتی آگ خیالوں میں کھلتے پھول ساری صداقتیں کسی کافر نگاہ کی جب بھی غم زمانہ سے آنکھیں ہوئیں دو چار منہ پھیر کر تبسم دل پر نگاہ کی باگیں کھنچیں مسافتیں کڑکیں فرس رکے ماضی کی رتھ سے کس نے پلٹ کر نگاہ ...

    مزید پڑھیے

    جاوداں قدروں کی شمعیں بجھ گئیں تو جل اٹھی تقدیر دل

    جاوداں قدروں کی شمعیں بجھ گئیں تو جل اٹھی تقدیر دل آج اس مٹی کے ہر ذی روح ذرے میں بھی ہے تصویر دل اپنے دل کی راکھ چن کر کاش ان لمحوں کی بہتی آگ میں میں بھی اک سیال شعلے کے ورق پر لکھ سکوں تفسیر دل میں نہ سمجھا ورنہ ہنگاموں بھری دنیا میں اک آہٹ کے سنگ کوئی تو تھا آج جس کا قہقہہ دل ...

    مزید پڑھیے

    ہو کے اس چشم مے پرست سے مست

    ہو کے اس چشم مے پرست سے مست کیا الجھتا ہے آج مست سے مست ایک ہی لغزش اور گزر بھی گئے عقل کے ہر بلند و پست سے مست کون نظروں میں اب سمائے کہ ہم ہیں تری چشم مست مست سے مست اس گلستاں میں پینے آئے ہیں ہر گل سا نگیں بدست سے مست سب ہیں آغوش ہوش میں امجدؔ ایک ہی ہوں دم الست سے مست

    مزید پڑھیے

    سفر کی موج میں تھے وقت کے غبار میں تھے

    سفر کی موج میں تھے وقت کے غبار میں تھے وہ لوگ جو ابھی اس قریۂ بہار میں تھے وہ ایک چہرے پہ بکھرے عجب عجب سے خیال میں سوچتا تو وہ غم میرے اختیار میں تھے وہ ہونٹ جن میں تھا میٹھی سی ایک پیاس کا رس میں جانتا تو وہ دریا مرے کنار میں تھے مجھے خبر بھی نہ تھی اور اتفاق سے کل میں اس طرف سے ...

    مزید پڑھیے

    جو ہو سکے تو مرے دل اب اک وہ قصہ بھی

    جو ہو سکے تو مرے دل اب اک وہ قصہ بھی ذرا سنا کہ ہے کچھ ذکر جس میں تیرا بھی کبھی سفر ہی سفر میں جو عمر رفتہ کی سمت پلٹ کے دیکھا تو اڑتی تھی گرد فردا بھی بڑے سلیقے سے دنیا نے میرے دل کو دیے وہ گھاؤ جن میں تھا سچائیوں کا چرکا بھی کسی کی روح سے تھا ربط اور اپنے حصے میں تھی وہ بے کلی جو ...

    مزید پڑھیے

    ایک ایک جھروکا خندہ بہ لب ایک ایک گلی کہرام

    ایک ایک جھروکا خندہ بہ لب ایک ایک گلی کہرام ہم لب سے لگا کر جام ہوئے بدنام بڑے بدنام رت بدلی کہ صدیاں لوٹ آئیں اف یاد کسی کی یاد پھر سیل زماں میں تیر گیا اک نام کسی کا نام دل ہے کہ اک اجنبیٔ حیراں تم ہو کہ پرایا دیس نظروں کی کہانی بن نہ سکیں ہونٹوں پہ رکے پیغام روندیں تو یہ کلیاں ...

    مزید پڑھیے

    صدیوں سے راہ تکتی ہوئی گھاٹیوں میں تم (ردیف .. ا)

    صدیوں سے راہ تکتی ہوئی گھاٹیوں میں تم اک لمحہ آ کے ہنس گئے میں ڈھونڈھتا پھرا ان وادیوں میں برف کے چھینٹوں کے ساتھ ساتھ ہر سو شرر برس گئے میں ڈھونڈھتا پھرا راتیں ترائیوں کی تہوں میں لڑھک گئیں دن دلدلوں میں دھنس گئے میں ڈھونڈھتا پھرا راہیں دھوئیں سے بھر گئیں میں منتظر ...

    مزید پڑھیے

    روش روش پہ ہیں نکہت فشاں گلاب کے پھول

    روش روش پہ ہیں نکہت فشاں گلاب کے پھول حسیں گلاب کے پھول ارغواں گلاب کے پھول جہان گریۂ شبنم سے کس غرور کے ساتھ گزر رہے ہیں تبسم کناں گلاب کے پھول یہ میرا دامن صد چاک یہ ردائے بہار یہاں شراب کے چھینٹے وہاں گلاب کے پھول خیال یار ترے سلسلے نشوں کی رتیں جمال یار تری جھلکیاں گلاب ...

    مزید پڑھیے

    گہرے سروں میں عرض نوائے حیات کر

    گہرے سروں میں عرض نوائے حیات کر سینے پہ ایک درد کی سل رکھ کے بات کر یہ دوریوں کا سیل رواں برگ نامہ بھیج یہ فاصلوں کے بند گراں کوئی بات کر تیرا دیار رات مری بانسری کی لے اس خواب دل نشیں کو مری کائنات کر میرے غموں کو اپنے خیالوں میں بار دے ان الجھنوں کو سلسلۂ واقعات کر آ ایک دن ...

    مزید پڑھیے

    قریب دل خروش صد جہاں ہم

    قریب دل خروش صد جہاں ہم جو تم سن لو تمہاری داستاں ہم کسی کو چاہنے کی چاہ میں گم جئے بن کر نگاہ تشنگاں ہم ہر اک ٹھوکر کی زد میں لاکھ منزل ہمیں ڈھونڈو نصیب گمرہاں ہم ہمیں سمجھو نگاہ ناز والو لبوں پر کانپتا حرف بیاں ہم بجھی سمتوں کی اس نگری میں امجدؔ ابھرتے آفتابوں کی کماں ہم

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 4