Majeed Amjad

مجید امجد

جدید اردو شاعری کے بنیاد سازوں میں نمایاں

One of the founding-fathers of modern Urdu poetry.

مجید امجد کی غزل

    قاصد مست گام موج صبا

    قاصد مست گام موج صبا کوئی رمز خرام موج صبا وادیٔ برف کا کوئی سندیس میرے اشکوں کے نام موج صبا کوئی موج خیال میں بہتی منزلوں کا پیام موج صبا سو سمٹتی مسافتوں کا طلسم تیری کروٹ کا نام موج صبا تیرے دامن کی خوشبوؤں میں ہیں غم سو سہانے مقام موج صبا آتی پت جھڑ کے ساتھ لوٹتے وقت اک ...

    مزید پڑھیے

    دن کٹ رہے ہیں کشمکش روزگار میں

    دن کٹ رہے ہیں کشمکش روزگار میں دم گھٹ رہا ہے سایۂ ابر بہار میں آتی ہے اپنے جسم کے جلنے کی بو مجھے لٹتے ہیں نکہتوں کے سبو جب بہار میں گزرا ادھر سے جب کوئی جھونکا تو چونک کر دل نے کہا یہ آ گئے ہم کس دیار میں میں ایک پل کے رنج فراواں میں کھو گیا مرجھا گئے زمانے مرے انتظار میں ہے ...

    مزید پڑھیے

    جو دل نے کہہ دی ہے وہ بات ان کہی بھی نہ تھی

    جو دل نے کہہ دی ہے وہ بات ان کہی بھی نہ تھی یہ موج تو تہ دریا کبھی رہی بھی نہ تھی جھکیں جو سوچتی پلکیں تو میری دنیا کو ڈبو گئی وہ ندی جو ابھی بہی بھی نہ تھی سرک گیا کوئی سایا سمٹ گیا کوئی دور کسی کے عکس کی پیاسی کشش سہی بھی نہ تھی سنی جو بات کوئی ان سنی تو یاد آیا وہ دل کہ جس کی ...

    مزید پڑھیے

    کیا سوچتے ہو اب پھولوں کی رت بیت گئی رت بیت گئی

    کیا سوچتے ہو اب پھولوں کی رت بیت گئی رت بیت گئی وہ رات گئی وہ بات گئی وہ ریت گئی رت بیت گئی اک لہر اٹھی اور ڈوب گئے ہونٹوں کے کنول آنکھوں کے دیے اک گونجتی آندھی وقت کی بازی جیت گئی رت بیت گئی تم آ گئے میری باہوں میں کونین کی پینگیں جھول گئیں تم بھول گئے، جینے کی جگت سے ریت گئی رت ...

    مزید پڑھیے

    ہر وقت فکر مرگ غریبانہ چاہئے

    ہر وقت فکر مرگ غریبانہ چاہئے صحت کا ایک پہلو مریضانہ چاہئے دنیائے بے طریق میں جس سمت بھی چلو رستے میں اک سلام رفیقانہ چاہئے آنکھوں میں امڈے روح کی نزدیکیوں کے ساتھ ایسا بھی ایک دور کا یارانہ چاہئے کیا پستیوں کی ذلتیں کیا عظمتوں کے فوز اپنے لیے عذاب جداگانہ چاہئے اب درد شش ...

    مزید پڑھیے

    کبھی تو سوچ ترے سامنے نہیں گزرے

    کبھی تو سوچ ترے سامنے نہیں گزرے وہ سب سمے جو ترے دھیان سے نہیں گزرے یہ اور بات کہ ہوں ان کے درمیاں میں بھی یہ واقعے کسی تقریب سے نہیں گزرے ان آئنوں میں جلے ہیں ہزار عکس عدم دوام درد ترے رت جگے نہیں گزرے سپردگی میں بھی اک رمز خود نگہ داری وہ میرے دل سے مرے واسطے نہیں گزرے بکھرتی ...

    مزید پڑھیے

    جب اک چراغ راہ گزر کی کرن پڑے

    جب اک چراغ راہ گزر کی کرن پڑے ہونٹوں کی لو لطیف حجابوں سے چھن پڑے شاخ ابد سے جھڑتے زمانوں کا روپ ہے یہ لوگ جن کے رخ پہ گمان چمن پڑے یہ کس حسیں دیار کی ٹھنڈی ہوا چلی ہر موجۂ خیال پہ صد ہا شکن پڑے یہ کون ہے لبوں میں رسیلی رتیں گھلیں پلکوں کی اوٹ نیند میں گلگوں گگن پڑے اک پل بھی ...

    مزید پڑھیے

    چہرہ اداس اداس تھا میلا لباس تھا

    چہرہ اداس اداس تھا میلا لباس تھا کیا دن تھے جب خیال تمنا لباس تھا عریاں زمانہ گیر شررگوں جبلتیں کچھ تھا تو ایک برگ دل ان کا لباس تھا اس موڑ پر ابھی جسے دیکھا ہے کون تھا سنبھلی ہوئی نگاہ تھی سادہ لباس تھا یادوں کے دھندلے دیس کھلی چاندنی میں رات تیرا سکوت کس کی صدا کا لباس ...

    مزید پڑھیے

    اس اپنی کرن کو آتی ہوئی صبحوں کے حوالے کرنا ہے

    اس اپنی کرن کو آتی ہوئی صبحوں کے حوالے کرنا ہے کانٹوں سے الجھ کر جینا ہے پھولوں سے لپٹ کر مرنا ہے شاید وہ زمانہ لوٹ آئے شاید وہ پلٹ کر دیکھ بھی لیں ان اجڑی اجڑی نظروں میں پھر کوئی فسانہ بھرنا ہے یہ سوز دروں یہ اشک رواں یہ کاوش ہستی کیا کہیے مرتے ہیں کہ کچھ دن جی لیں ہم جیتے ہیں کہ ...

    مزید پڑھیے

    میری مانند خود نگر تنہا

    میری مانند خود نگر تنہا یہ صراحی میں پھول نرگس کا اتنی شمعیں تھیں تیری یادوں کی اپنا سایہ بھی اپنا سایہ نہ تھا میرے نزدیک تیری دوری تھی کوئی منزل تھی کوئی عالم تھا ہائے وہ زندگی فریب آنکھیں تو نے کیا سوچا میں نے کیا سمجھا صبح کی دھوپ ہے کہ رستوں پر منجمد بجلیوں کا اک ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 4