Majeed Amjad

مجید امجد

جدید اردو شاعری کے بنیاد سازوں میں نمایاں

One of the founding-fathers of modern Urdu poetry.

مجید امجد کے تمام مواد

1 مضمون (Articles)

    استعمار سے انکار کی علامت نظم: راج محل کے دروازے پر

    استعمار

    مجید امجد ، آزاد نظم کے سب سے عمدہ شاعر ، اپنی شاعری میں بے شمار رنگا رنگ موضوع سموئے ہوئے تھے ، مگر سب رنگوں پر فوقیت رکھنے والا رنگ جد و جہد کے پیغام اور صبحِ نو کی نوید کا تھا ۔ یہ رنگ ، ان کی بہت سی نظموں اور اشعار میں جھلکتا ہے۔

    مزید پڑھیے

36 غزل (Ghazal)

    قاصد مست گام موج صبا

    قاصد مست گام موج صبا کوئی رمز خرام موج صبا وادیٔ برف کا کوئی سندیس میرے اشکوں کے نام موج صبا کوئی موج خیال میں بہتی منزلوں کا پیام موج صبا سو سمٹتی مسافتوں کا طلسم تیری کروٹ کا نام موج صبا تیرے دامن کی خوشبوؤں میں ہیں غم سو سہانے مقام موج صبا آتی پت جھڑ کے ساتھ لوٹتے وقت اک ...

    مزید پڑھیے

    دن کٹ رہے ہیں کشمکش روزگار میں

    دن کٹ رہے ہیں کشمکش روزگار میں دم گھٹ رہا ہے سایۂ ابر بہار میں آتی ہے اپنے جسم کے جلنے کی بو مجھے لٹتے ہیں نکہتوں کے سبو جب بہار میں گزرا ادھر سے جب کوئی جھونکا تو چونک کر دل نے کہا یہ آ گئے ہم کس دیار میں میں ایک پل کے رنج فراواں میں کھو گیا مرجھا گئے زمانے مرے انتظار میں ہے ...

    مزید پڑھیے

    جو دل نے کہہ دی ہے وہ بات ان کہی بھی نہ تھی

    جو دل نے کہہ دی ہے وہ بات ان کہی بھی نہ تھی یہ موج تو تہ دریا کبھی رہی بھی نہ تھی جھکیں جو سوچتی پلکیں تو میری دنیا کو ڈبو گئی وہ ندی جو ابھی بہی بھی نہ تھی سرک گیا کوئی سایا سمٹ گیا کوئی دور کسی کے عکس کی پیاسی کشش سہی بھی نہ تھی سنی جو بات کوئی ان سنی تو یاد آیا وہ دل کہ جس کی ...

    مزید پڑھیے

    کیا سوچتے ہو اب پھولوں کی رت بیت گئی رت بیت گئی

    کیا سوچتے ہو اب پھولوں کی رت بیت گئی رت بیت گئی وہ رات گئی وہ بات گئی وہ ریت گئی رت بیت گئی اک لہر اٹھی اور ڈوب گئے ہونٹوں کے کنول آنکھوں کے دیے اک گونجتی آندھی وقت کی بازی جیت گئی رت بیت گئی تم آ گئے میری باہوں میں کونین کی پینگیں جھول گئیں تم بھول گئے، جینے کی جگت سے ریت گئی رت ...

    مزید پڑھیے

    ہر وقت فکر مرگ غریبانہ چاہئے

    ہر وقت فکر مرگ غریبانہ چاہئے صحت کا ایک پہلو مریضانہ چاہئے دنیائے بے طریق میں جس سمت بھی چلو رستے میں اک سلام رفیقانہ چاہئے آنکھوں میں امڈے روح کی نزدیکیوں کے ساتھ ایسا بھی ایک دور کا یارانہ چاہئے کیا پستیوں کی ذلتیں کیا عظمتوں کے فوز اپنے لیے عذاب جداگانہ چاہئے اب درد شش ...

    مزید پڑھیے

تمام

42 نظم (Nazm)

    ایک شبیہ

    کچھ دنوں سے قریب دل ہے وہ دن جب اچانک اسی جگہ اک شکل میری آنکھوں میں مسکرائی تھی ایک پل کے لیے تو ایک وہ شکل جانے کیا کچھ تھی جھوٹ بھی سچ بھی شاید اک بھول شاید اک پہچان کچھ دنوں سے تو جان بوجھ کے اب یہ سمجھنے لگا ہوں میں ہی تو ہوں جس کی خاطر یہ عکس ابھرا ہے کچھ دنوں سے تو اب میں ...

    مزید پڑھیے

    اور یہ انساں

    اور یہ انساں ۔۔۔جو مٹی کا اک ذرہ ہے۔۔۔ جو مٹی سے بھی کم تر ہے اپنے لیے ڈھونڈے تو اس کے سارے شرف سچی تمکینوں میں ہیں لیکن کیا یہ تکریمیں ملتی ہیں زر کی چمک سے تہذیبوں کی چھب سے سلطنتوں کی دھج سے نہیں ۔۔۔نہیں تو۔۔۔ پھر کیوں مٹی کے اس ذرے کو سجدہ کیا اک اک طاقت نے کیا اس کی رفعت ہی کی ...

    مزید پڑھیے

    موٹر ڈیلر

    ان کی کنپٹیوں کے نیچے کالی لمبی قلمیں ان کے رخساروں کے بھرے بھرے بھرپور غدودوں تک تھیں، تھوڑے تھوڑے وقفوں سے وہ زرد گلاسوں کو ہونٹوں سے الگ کرتے۔۔۔۔۔ اور پھر دھیمی دھیمی باتیں کرتے اپنی نئی نئی ان داشتاؤں کی جن کے نام اور جن کے نرخ اس دن ہی اخباروں میں چھپے تھے

    مزید پڑھیے

    امروز

    ابد کے سمندر کی اک موج جس پر مری زندگی کا کنول تیرتا ہے کسی ان سنی دائمی راگنی کی کوئی تان آزردہ آوارہ برباد جو دم بھر کو آ کر مری الجھی الجھی سی سانسوں کے سنگیت میں ڈھل گئی ہے زمانے کی پھیلی ہوئی بیکراں وسعتوں میں یہ دو چار لمحوں کی میعاد طلوع و غروب مہ و مہر کے جاودانی تسلسل کی ...

    مزید پڑھیے

    جن لفظوں میں

    جن لفظوں میں ہمارے دلوں کی بیعتیں ہیں کیا صرف وہ لفظ ہمارے کچھ بھی نہ کرنے کا کفارہ بن سکتے ہیں کیا کچھ چیختے معنوں والی سطریں سہارا بن سکتی ہیں ان کا جن کی آنکھوں میں اس دیس کی حد ان ویراں صحنوں تک ہے کیسے یہ شعر اور کیا ان کی حقیقت نا صاحب اس اپنے لفظوں بھرے کنستر سے چلو بھر کر ...

    مزید پڑھیے

تمام