رنگ افشاں ہو جس طرح امید
رنگ افشاں ہو جس طرح امید الجھے الجھے حسیں خیالوں میں ہنس رہا تھا گلاب کا اک پھول یوں کسی کے سیاہ بالوں میں
ڈی ٹی سی ٹریفک انسپکٹر، غزلوں اور قطعات کے لیے مشہور
DTC traffic inspector, Known for his Ghazals and Qitaat
رنگ افشاں ہو جس طرح امید الجھے الجھے حسیں خیالوں میں ہنس رہا تھا گلاب کا اک پھول یوں کسی کے سیاہ بالوں میں
وہ اندھیرے جو منجمد سے تھے دفعتاً آج جگمگائے ہیں نور برسے نہ کیوں شبستاں میں ایک مدت میں آپ آئے ہیں
ہے کچھ ایسی ہی برہمی اے دل غم ہستی کے پائمالوں میں دوستوں کے ہنسی اڑانے پر الجھنیں جس طرح خیالوں میں
یہ چنبیلی کی ادھ کھلی کلیاں جیسے جھرمٹ حسیں ستاروں کا بارہا ہو چکی ہے گو تاراج پھر بھی کتنی حسین ہے دنیا
ہائے یہ سادگی و پرکاری روز اک واردات ہوتی ہے جو بیاں ہوتی ہے نگاہوں سے کتنی پیاری وہ بات ہوتی ہے
جب کبھی عالم تصور میں وہ حسیں آنکھ مسکراتی ہے میرے سینے میں جانے کیوں ہمدم ایک بجلی سی دوڑ جاتی ہے
مسکرایا ہے یوں ترا چہرہ آج پھر طبع کی روانی میں صبح دم جس طرح کنول کا پھول یک بیک کھل اٹھا ہو پانی میں
چہرۂ آفاق کو دیتی ہے نور مہر عالم تاب کی تابندگی میرے دل کو بخشتی ہے اک سکوں نقشؔ یہ پچھلے پہر کی چاندنی
شمع زریں کی نرم لو اے دوست جب اندھیرے میں جگمگاتی ہے جانے کیوں غم زدہ تخیل کو تیری آواز یاد آتی ہے
دل میں نہ جانے کتنی امیدیں لئے ہوئے اک مہ جمال آج رہا محو انتظار غنچوں کے بادہ ریز تبسم سے جس طرح رنگینیوں میں غرق گلستان پر بہار