Mahesh Chandra Naqsh

مہیش چندر نقش

ڈی ٹی سی ٹریفک انسپکٹر، غزلوں اور قطعات کے لیے مشہور

DTC traffic inspector, Known for his Ghazals and Qitaat

مہیش چندر نقش کی غزل

    جب وہ ہنس ہنس کے بات کرتے ہیں

    جب وہ ہنس ہنس کے بات کرتے ہیں دل کو کیا کیا گماں گزرتے ہیں یہ محبت کی رہ گزر ہے یہاں لوگ بچ بچ کے پاؤں دھرتے ہیں حسن ہوتا ہے عشق کی تصویر ایسے لمحے بھی کچھ گزرتے ہیں عرق آلود چہرۂ رنگیں جیسے شبنم سے گل نکھرتے ہیں بعد ہستی مسافران عدم کون جانے کہاں ٹھہرتے ہیں

    مزید پڑھیے

    سچ تو یہ ہے کہ تمناؤں کی جاں ہوتی ہے

    سچ تو یہ ہے کہ تمناؤں کی جاں ہوتی ہے وہی اک بات جو حیرت میں نہاں ہوتی ہے حال کہہ دیتے ہیں نازک سے اشارے اکثر کتنی خاموش نگاہوں کی زباں ہوتی ہے میرے احساس و تفکر میں سلگتی ہے جو آگ وہی مظلوم کے اشکوں میں نہاں ہوتی ہے ہائے وہ وقت کہ جب ان کی حسیں آنکھوں سے ایک پر کیف تجلی سی عیاں ...

    مزید پڑھیے

    جو سن کر لگی زیر لب مسکرانے

    جو سن کر لگی زیر لب مسکرانے یہ کیا کہہ دیا تھا کلی سے صبا نے مرے شعر انمول لعل و گہر ہیں لٹائے ترے غم نے کیا کیا خزانے شفق کھل اٹھی چمپئی عارضوں پر نکھارا ترے رنگ رخ کو حیا نے رہا ہے وہی دل کا احساس الفت بدلتے رہے لاکھ کروٹ زمانے محبت کا ان کو یقیں آ چلا ہے حقیقت بنے جا رہے ہیں ...

    مزید پڑھیے

    جیتا ہوں جو مر مر کے یہ جینا تو نہیں ہے

    جیتا ہوں جو مر مر کے یہ جینا تو نہیں ہے دنیا مرے احساس کی دنیا تو نہیں ہے کہنے کو تو ہے دیدۂ نرگس میں بھی جادو ہر آنکھ میں تصویر تمنا تو نہیں ہے یہ حسن کے جلوے یہ فضاؤں کا ترنم یہ شام چمن شام کلیسا تو نہیں ہے آیا ہے دل زار کو پیغام مسرت یہ بھی غم فردا کا تقاضا تو نہیں ہے یوں روٹھ ...

    مزید پڑھیے

    ارباب گلستاں کا چلن دیکھ رہا ہوں

    ارباب گلستاں کا چلن دیکھ رہا ہوں کلیوں کی جبینوں پہ شکن دیکھ رہا ہوں نظروں میں سمٹتی چلی آتی ہیں بہاریں اک شوخ کی رعنائی تن دیکھ رہا ہوں ہر پھول ترے حسن کا آئینہ بنا ہے جلوے ترے اے جان چمن دیکھ رہا ہوں حالات کی گردش بھی نظر میں ہے مگر آہ! مجبور نگاہوں میں تھکن دیکھ رہا ہوں پھر ...

    مزید پڑھیے

    ان کے گیسو سنورتے جاتے ہیں

    ان کے گیسو سنورتے جاتے ہیں حادثے ہیں گزرتے جاتے ہیں وقت سنتا ہے جن کی آوازیں ہائے وہ لوگ مرتے جاتے ہیں ڈوبنے والے موج طوفاں سے جانے کیا بات کرتے جاتے ہیں یوں گزرتے ہیں ہجر کے لمحے جیسے وہ بات کرتے جاتے ہیں ہوش میں آ رہے ہیں دیوانے کس کے جلوے بکھرتے جاتے ہیں کیا خبر آج کس کی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 3