Mahesh Chandra Naqsh

مہیش چندر نقش

ڈی ٹی سی ٹریفک انسپکٹر، غزلوں اور قطعات کے لیے مشہور

DTC traffic inspector, Known for his Ghazals and Qitaat

مہیش چندر نقش کی غزل

    فریب راہ سے غافل نہیں ہے

    فریب راہ سے غافل نہیں ہے جنوں گم کردۂ منزل نہیں ہے مری ناکامیوں پر ہنسنے والے ترے پہلو میں شاید دل نہیں ہے خدا کو نا خدا کہنے لگا ہوں سفینہ طالب ساحل نہیں ہے تری بزم طرب میں آ گیا ہوں مگر دل کو سکوں حاصل نہیں ہے ارے اس کی نگاہ بے خبر بھی مرے انجام سے غافل نہیں ہے مرے ذوق سفر کا ...

    مزید پڑھیے

    تسکین دے سکیں گے نہ جام و سبو مجھے

    تسکین دے سکیں گے نہ جام و سبو مجھے بے چین کر رہی ہے تری آرزو مجھے مجھ سے تلاش راہ کی دشواریاں نہ پوچھ بھٹکا رہا ہے ذوق سفر چار سو مجھے بزم اثر فریب کی تبدیلیاں تو دیکھ مغموم آ رہے ہیں نظر خوب رو مجھے تیری نظر نہ جان سکی میرے دل کا حال کیا مطمئن کرے گی تری گفتگو مجھے اے نقشؔ ...

    مزید پڑھیے

    آج تو اس نے یوں دیکھا ہے

    آج تو اس نے یوں دیکھا ہے جیسے مجھ کو بھول گیا ہے کلیاں کھل کر پھول بنی ہیں کس کا آنچل لہرایا ہے ان کو اب میرے غم کا شاید کچھ احساس ہوا ہے سامنے ان کے کھویا کھویا سوچ رہا ہوں کیا کہنا ہے رخ پہ بہاریں جھوم رہی ہیں آنکھ میں نشہ ڈول رہا ہے ارمانوں کے خون سے میں نے مانگ میں تیری رنگ ...

    مزید پڑھیے

    تلخئ حالات دوراں کا بیاں ہے زندگی

    تلخئ حالات دوراں کا بیاں ہے زندگی درد و غم کی اک مسلسل داستاں ہے زندگی اللہ اللہ یہ سفر یہ راہ یہ دشواریاں وقت کے شانوں پہ اک بار گراں ہے زندگی جن کی ہلچل میں ہے طوفانی ہواؤں کا خروش ان تڑپتی آرزوؤں کا جہاں ہے زندگی شدت احساس ناکامی کی آتش گاہ سے خرمن جذبات پر شعلہ فشاں ہے ...

    مزید پڑھیے

    تصویر زندگی میں نیا رنگ بھر گئے

    تصویر زندگی میں نیا رنگ بھر گئے وہ حادثے جو دل پہ ہمارے گزر گئے دنیا سے ہٹ کے اک نئی دنیا بنا سکیں کچھ اہل آرزو اسی حسرت میں مر گئے نکلا جو قافلے سے نئی جستجو لیے کچھ دور ساتھ ساتھ مرے راہ بر گئے نیرنگیاں چمن کی پشیمان ہو گئیں رخ پر کسی کے آج جو گیسو بکھر گئے پھوٹی جو اس جبیں سے ...

    مزید پڑھیے

    چہرۂ زندگی نکھر آیا

    چہرۂ زندگی نکھر آیا جب کبھی ہم نے جام چھلکایا شام ہجراں بھی اک قیامت تھی آپ آئے تو مجھ کو یاد آیا رنگ پھیکا پڑا وفاؤں کا آج کچھ اس طرح وہ شرمایا یوں تو بے چینیاں مقدر تھیں تیری قربت نے اور تڑپایا کیا قیامت وہ کم نگاہی تھی ہر حقیقت کو جس نے جھٹلایا کیا ہوئی وہ دلوں کی ...

    مزید پڑھیے

    پھر اٹھی آج وہ نگاہ ناز

    پھر اٹھی آج وہ نگاہ ناز اک نئے دور کا ہوا آغاز ہر حقیقت ہے آئینہ پھر بھی ذرہ ذرہ ہے اک جہان راز لب شاعر پہ گیت رقصاں ہیں روح فطرت ہے گوش بر آواز میری خاموشیوں کے عالم میں گونج اٹھتی ہے آپ کی آواز کوئی عالم نہیں قیام پذیر لمحہ لمحہ ہے مائل پرواز نقشؔ ہم اہل دل نے دیکھے ہیں منزل ...

    مزید پڑھیے

    پر کیف بہاروں نے بھی دل توڑ دیا ہے

    پر کیف بہاروں نے بھی دل توڑ دیا ہے ہاں ان کے نظاروں نے بھی دل توڑ دیا ہے طوفان کا شیوہ تو ہے کشتی کو ڈبونا خاموش کناروں نے بھی دل توڑ دیا ہے اس ڈوبتے سورج سے تو امید ہی کیا تھی ہنس ہنس کے ستاروں نے بھی دل توڑ دیا ہے کس طرح کریں تجھ سے گلہ تیرے ستم کا مدہوش اشاروں نے بھی دل توڑ دیا ...

    مزید پڑھیے

    اب کیا کہیں کسی سے یہ اپنی زباں سے ہم

    اب کیا کہیں کسی سے یہ اپنی زباں سے ہم بے زار ہو چکے ہیں فریب جہاں سے ہم نظارۂ جمال کا عالم عجیب تھا مدہوش و بے خبر تھے وہاں بے زباں سے ہم اب حال اضطراب طبیعت نہ پوچھیے تڑپے ہیں عمر بھر ترے درد نہاں سے ہم یہ زور برق و باد یہ طوفان الاماں محروم ہو نہ جائیں کہیں آشیاں سے ہم جن کی ...

    مزید پڑھیے

    اب وہ کہتے ہیں مدعا کہیے

    اب وہ کہتے ہیں مدعا کہیے سوچتا ہوں کہ نقشؔ کیا کہیے زندگی زندگی سے روٹھ گئی ہائے اب کس کو آشنا کہیے ہے تغافل کا کیوں گلہ ان سے آہ سوزاں کو نارسا کہیے اپنی کشتی تو ڈوب ہی جاتی عزم محکم کو ناخدا کہیے تھرتھراہٹ حیا کی اس رخ پر رقص نیرنگیٔ صبا کہیے کھوئی کھوئی ہیں دھڑکنیں دل ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 3