Mahesh Chandra Naqsh

مہیش چندر نقش

ڈی ٹی سی ٹریفک انسپکٹر، غزلوں اور قطعات کے لیے مشہور

DTC traffic inspector, Known for his Ghazals and Qitaat

مہیش چندر نقش کی غزل

    ہوا ہے اہل ساحل پر اثر کیا

    ہوا ہے اہل ساحل پر اثر کیا تجھے اے ڈوبنے والے خبر کیا وہی ہے چشم نرگس کا تحیر نہیں گلشن میں کوئی دیدہ ور کیا سفینہ کیوں تہ گرداب آیا تلاطم خیز موجوں کو خبر کیا نگاہ لطف کا ممنون ہے دل مگر یہ پرسش بار دگر کیا نہ جانا جس نے راز مرگ و ہستی وہ کیا سمجھے کہ ہے تیری نظر کیا بہت دشوار ...

    مزید پڑھیے

    لو دے اٹھا چراغ تمنا بجھا ہوا

    لو دے اٹھا چراغ تمنا بجھا ہوا گزرا یہ آج کون ادھر دیکھتا ہوا یہ حادثات بھی تو گزرنے ضرور تھے اے عشق کیوں اداس ہے جو کچھ ہوا ہوا وہ رنگ کیا ہوئے وہ بہاریں کدھر گئیں اے ہم صفیر سارا چمن ہے لٹا ہوا یوں آج بے قرار ہے دنیائے آرزو جس طرح تلملائے کوئی دل دکھا ہوا کیوں آج بزم زیست میں ...

    مزید پڑھیے

    فائدہ کیا تمہیں سنانے کا

    فائدہ کیا تمہیں سنانے کا موت عنواں ہے اس فسانے کا ہم بھی اپنے نہیں رہے اے دل کس سے شکوہ کریں زمانے کا زندگی چونک چونک اٹھی ہے ذکر سن کر شراب خانے کا کس کی آنکھوں میں آئے ہیں آنسو رخ بدلنے لگا زمانے کا برق نظروں میں کوند اٹھتی ہے نام سنتے ہی آشیانے کا نقشؔ کشتی کے ناخدا وہ ...

    مزید پڑھیے

    ہے آفت جاں حسن کی شوخی بھی ادا بھی

    ہے آفت جاں حسن کی شوخی بھی ادا بھی ہونٹوں پہ تبسم بھی ہے نظروں میں حیا بھی شامل تری آواز میں تاروں کی نوا بھی شرمندہ ترے نور سے کرنوں کی ضیا بھی محفل ہے کہ مطرب کے اشاروں پہ مٹی ہے سنتا ہے کوئی ساز شکستہ کی صدا بھی رکھتا ہے بغاوت کے شرارے بھی نظر میں یہ عشق جو ہے پیکر تسلیم و رضا ...

    مزید پڑھیے

    مدت میں ادھر پھر وہ گل بار نظر آئے

    مدت میں ادھر پھر وہ گل بار نظر آئے صحرا میں بہاروں کے آثار نظر آئے کیا راز مشیت تھا ہم عالم ہستی میں مجبور رہے لیکن مختار نظر آئے مستی بھری آنکھوں سے جب اس نے ہمیں دیکھا مسرور نظر آئے سرشار نظر آئے دیکھے ہیں محبت کے ہم نے یہ کرشمے بھی اک بار چھپے گر وہ سو بار نظر آئے پھر مست ...

    مزید پڑھیے

    نور و نکہت کی یہ برسات کہاں تھی پہلے

    نور و نکہت کی یہ برسات کہاں تھی پہلے زندگی اتنی حسیں رات کہاں تھی پہلے اب تو پلکوں پہ ستارے سے لرز اٹھتے ہیں غم محبوب کی یہ بات کہاں تھی پہلے تیری یادوں سے فروزاں ہیں فضائیں جن کی ایسی راتوں سے ملاقات کہاں تھی پہلے ان کی بدمست نگاہوں کا کرم ہے اے دل زندگی بزم خرابات کہاں تھی ...

    مزید پڑھیے

    جس کو نسبت ہو تمہارے نام سے

    جس کو نسبت ہو تمہارے نام سے کیوں ڈرے وہ گردش ایام سے پھر کوئی آواز آئی کان میں پھر کھنک اٹھے فضا میں جام سے ان نگاہوں کو نہ جانے کیا ہوا جن میں رقصاں تھے نئے پیغام سے پھر کسی کی بزم کا آیا خیال پھر دھواں اٹھا دل ناکام سے کون سمجھے ہم پہ کیا گزری ہے نقشؔ دل لرز اٹھتا ہے ذکر شام ...

    مزید پڑھیے

    زندگی کا بنا سہارا بھی

    زندگی کا بنا سہارا بھی اور ان کے کرم نے مارا بھی عشق ہی پھر پلٹ کے آ نہ سکا حسن مغرور نے پکارا بھی کون ڈوبا جو یوں پشیماں ہے موج طوفاں بھی تیز دھارا بھی ہم نہ دنیا کی راہ پر چلتے دل کو ہوتا اگر گوارا بھی عمر بھر تیرگی سے کھیلے ہے کوئی ہنستا ہوا ستارا بھی پھول روتے ہیں خار ...

    مزید پڑھیے

    یک بیک یہ ہو گئے انداز کیا

    یک بیک یہ ہو گئے انداز کیا پھر سنی دل نے وہی آواز کیا سو گیا ہنس کر فنا کی گود میں اور کرتا بھی کوئی جاں باز کیا درد ہستی پھر چمک اٹھا ہے آج ہو گئی غافل وہ چشم ناز کیا دیر و کعبہ ہی پہ کیا موقوف ہے دل نہیں ہے جلوہ گاہ ناز کیا کاکلیں لہرا رہی ہیں دم بہ دم بج رہا ہے تیرگی کا ساز ...

    مزید پڑھیے

    زندگی کس مقام سے گزری

    زندگی کس مقام سے گزری حسرت ننگ و نام سے گزری خوب آپس میں جام ٹکرائے شام اس اہتمام سے گزری جانے وہ تھے کہ میرا حسن خیال اک تجلی سی بام سے گزری کوئی رہ رو نہ کوئی رہبر تھا جستجو جس مقام سے گزری وادی مرگ سے گزر کر نقشؔ روح سوز دوام سے گزری

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 3