Machis Lakhnavi

ماچس لکھنوی

  • 1918 - 1970

ماچس لکھنوی کی رباعی

    نظر پر میری اس بت کی نظر یوں چھائی جاتی ہے

    نظر پر میری اس بت کی نظر یوں چھائی جاتی ہے کہ جیسے ٹوکری پر ٹوکری اوندھائی جاتی ہے پلٹتی ہے مری آہ رسا یوں ان کے گھر جا کر کوئی جادو کی ہانڈی جس طرح پلٹائی جاتی ہے اثر ڈالا یہاں تک تیری زلفوں نے بصارت پر کہ اب تو رات کیا دن کو رتوندی آئی جاتی ہے حوادث جب کسی کو تاک کر چانٹا لگاتے ...

    مزید پڑھیے

    روح واعظ کے پھڑکنے کا مقام آتا ہے

    روح واعظ کے پھڑکنے کا مقام آتا ہے دست ساقی سے مرے ہاتھ میں جام آتا ہے میں ہی کیا فالتو دنیا میں ہوں اللہ مرے جو بھی غم چلتا ہے سیدھا مرے نام آتا ہے اونٹ کی طرح ہیں یہ شیخ و برہمن بدنام ان ہی بے چاروں کا ہر بات میں نام آتا ہے دونوں ہی ایک ہیں لاحول ہو یا لفظ شراب ایک شیطان کے اک ...

    مزید پڑھیے

    نظم جہاں کو زیر و زبر دیکھتا ہوں میں

    نظم جہاں کو زیر و زبر دیکھتا ہوں میں مادہ کے اختیار میں نر دیکھتا ہوں میں آنکھوں پہ بن رہی ہے اگر دیکھتا ہوں میں یہ جانتا ہوں ان کو مگر دیکھتا ہوں میں میں دیکھتا نہیں ہوں اگر دیکھتے ہیں وہ وہ دیکھتے نہیں ہیں اگر دیکھتا ہوں میں واعظ نے مجھ میں دیکھی ہے ایمان کی کمی واعظ میں صرف ...

    مزید پڑھیے

    آنکھیں نکل آئی ہیں مری سانس رکی ہے

    آنکھیں نکل آئی ہیں مری سانس رکی ہے جلد آ کہ تری یاد گلا گھونٹ رہی ہے دعوت کی تری بزم میں کیوں دھوم مچی ہے کیا بات ہے کیا کوئی نئی جیب کٹی ہے واعظ کو جو دیکھو تو گھٹا ٹوپ اندھیرا ساقی کو جو دیکھو تو کرن پھوٹ رہی ہے کیا ہے جو نہیں یہ اثر ربط محبت روئے تو ہیں وہ اور مری آواز پڑی ...

    مزید پڑھیے

    کیسے یہ بے اعتدالی جائے گی

    کیسے یہ بے اعتدالی جائے گی کب تمہارے منہ سے گالی جائے گی شیخ جی رندوں میں جس دن پھنس گئے ان کی داڑھی نوچ ڈالی جائے گی سنکھیا کھانا تو مشکل ہے مگر آپ کہتے ہیں تو کھا لی جائے گی سنتے ہیں محشر میں ہوگی اتنی بھیڑ سر ہی سر پھینکو تو تھالی جائے گی وہ یہ کہتے ہیں مرو گے گر جواں زحمت ...

    مزید پڑھیے

    جیسے اسلام میں ہے رسم مسلمانی کی

    جیسے اسلام میں ہے رسم مسلمانی کی ویسے ہی عشق میں ہے چاک گریبانی کی گت یہی خون کی ہوتی ہے جو ہے پانی کی رت بدل جاتی ہے جب فطرت انسانی کی حشر میں ہو گئی صحت مرض عصیاں سے ایک خوراک دوا پی کے پشیمانی کی سوکھ کر ہو چکا ہے زرد مریض غم ہجر فصل اب کٹنے ہی والی ہے پریشانی کی دونوں ...

    مزید پڑھیے

    کتنی مقبول دیوانگی ہو گئی

    کتنی مقبول دیوانگی ہو گئی جس طرف منہ گھمایا ہنسی ہو گئی سر پہ واعظ کے وہ استرا چل گیا وہ اندھیرا چھٹا روشنی ہو گئی مجھ پہ ہنستی ہے یہ اس پہ ہنستا ہوں میں سڑی ہوں کہ دنیا سڑی ہو گئی اب تو ان کی محبت کا عالم یہ ہے منہ لگائی ہوئی ڈومنی ہو گئی اف یہ جوش رقابت عدو جب ملا مونچھ کھا ...

    مزید پڑھیے

    نہ وہ بلبل میں رکھی ہے نہ پروانے میں رکھی ہے

    نہ وہ بلبل میں رکھی ہے نہ پروانے میں رکھی ہے جو اس نے آتش عشق اپنے دیوانے میں رکھی ہے مرے پر اس کو سو درے نہ کہئے پھر تو کیا کہئے ترے عاشق کی میت ڈاکٹر خانے میں رکھی ہے حرام اس کی ہے اک منزل حلال اس کی ہے اک منزل نہ جانے کیا صفت انگور کے دانے میں رکھی ہے تجاہل دیکھیے واعظ کا ...

    مزید پڑھیے

    شیخ آئے جو محشر میں تو اعمال ندارد

    شیخ آئے جو محشر میں تو اعمال ندارد جس مال کے تاجر تھے وہی مال ندارد کچھ ہوتا رہے گا یوں ہی ہر سال ندارد تبت کبھی غائب کبھی نیپال ندارد رومال جو ملتے تھے تو تھی رال ندارد اب رال ٹپکتی ہے تو رومال ندارد تحقیق کیا ان کا جو شجرہ تو یہ پایا کچھ یوں ہی سی ننھیال ہے ددھیال ندارد ہے اس ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2