اپنی والدہ کی یاد میں
کہاں گیا وہ زمانہ کہ جس کی یاد میں آج بھلائے بیٹھا ہوں خود کو پتا نہیں ملتا گئی کہاں ہے وہ اب صورتیں محبت کی زمانے بھر میں کہیں نقش پا نہیں ملتا میں پوچھوں کس سے پتا اور کہاں کہاں ڈھونڈوں وہاں کا کوئی بھی آیا گیا نہیں ملتا وہ اسپتال کی شب بھی تھی کیا قیامت کی وہاں قفس سے جو طائر ...