نہ کیوں اپنی محبت کو ہی بے لفظ و بیاں کر لیں
نہ کیوں اپنی محبت کو ہی بے لفظ و بیاں کر لیں خموشی کو زباں کر لیں نظر کو داستاں کر لیں حسیں ہے حسن سے تیرے یہ پستی بھی بلندی بھی نہ کیوں پھر تجھ کو سجدے ہم جہاں چاہیں وہاں کر لیں تبسم کو لب لالی پہ اپنے کچھ بکھرنے دو دل ویراں کو دم بھر ہم بھی رقص گلستاں کر لیں یہی موسم یہی دن تھے ...