ہائے یہ تیرے ہجر کا عالم
ہائے یہ تیرے ہجر کا عالم کس قدر زرد ہے حسیں مہتاب اور یہ مست آبشار کی لے کوئی روتا ہو جیسے پی کے شراب
اہم ترقی پسند شاعر، اور فلم نغمہ نگار ، فلم نغمہ نگار جاوید اختر کے والد
Progressive poet & lyricist. Father of noted lyricist Jawed Akhtar
ہائے یہ تیرے ہجر کا عالم کس قدر زرد ہے حسیں مہتاب اور یہ مست آبشار کی لے کوئی روتا ہو جیسے پی کے شراب
اپنے آئینۂ تمنا میں اب بھی مجھ کو سنوارتی ہے تو میں بہت دور جا چکا لیکن مجھ کو اب تک پکارتی ہے تو
کر چکی ہے مری محبت کیا تیری بے اعتنائیوں کو معاف عقل نے پوچھنا بہت چاہا کہہ سکا دل نہ کچھ بھی تیرے خلاف
آ کہ ان بد گمانیوں کی قسم بھول جائیں غلط سلط باتیں آ کسی دن کے انتظار میں دوست کاٹ دیں جاگ جاگ کر راتیں
کس کو معلوم تھا کہ عہد وفا اس قدر جلد ٹوٹ جائے گا کیا خبر تھی کہ ہاتھ لگتے ہی پھول کا رنگ چھوٹ جائے گا
تیرے ماتھے پہ یہ نمود شفق تیرے عارض پہ یہ شگفتہ گلاب رنگ جام شراب پر مت جا یہ تو شرما گئی ہے تجھ سے شراب
اک ذرا رسمسا کے سوتے میں کس نے رخ سے الٹ دیا آنچل حسن کجلا گیا ستاروں کا بجھ گئی ماہتاب کی مشعل
دوست! تجھ سے اگر خفا ہوں تو کیا آپ سے بھی تو خود خفا ہوں میں آج تک یہ نہ کھل سکا مجھ پر بے وفا ہوں کہ با وفا ہوں میں
ایک کمسن حسین لڑکی کا اس طرح فکر سے ہے مکھڑا ماند جیسے دھندلی کہر چنبیلی پر جیسے ہلکی گھٹا کے اندر چاند
یاد ماضی میں یوں خیال ترا ڈال دیتا ہے دل میں اک ہلچل دوڑتے میں کسی حسینہ کا جیسے آ جائے پاؤں میں آنچل