دور وادی میں یہ ندی اخترؔ
دور وادی میں یہ ندی اخترؔ کتنے میٹھے سروں میں گاتی ہے صبح کے اس حسیں دھندلکے میں کیا یہیں بھیرویں نہاتی ہے
اہم ترقی پسند شاعر، اور فلم نغمہ نگار ، فلم نغمہ نگار جاوید اختر کے والد
Progressive poet & lyricist. Father of noted lyricist Jawed Akhtar
دور وادی میں یہ ندی اخترؔ کتنے میٹھے سروں میں گاتی ہے صبح کے اس حسیں دھندلکے میں کیا یہیں بھیرویں نہاتی ہے
انگڑائی یہ کس نے لی ادا سے کیسی یہ کرن فضا میں پھوٹی کیوں رنگ برس پڑا چمن میں کیا قوس قزح لچک کے ٹوٹی
اس حسیں جام میں ہیں غلطیدہ کتنے نازک تخیلات کے موڑ کتنے گل آفریں لبوں کا رس کتنے رنگین آنچلوں کا نچوڑ
تتلی کوئی بے طرح بھٹک کر پھر پھول کی سمت اڑ رہی ہے ہر پھر کے مگر تری ہی جانب اس دل کی نگاہ مڑ رہی ہے
رات جب بھیگ کے لہراتی ہے چاندنی اوس میں بس جاتی ہے اپنی ہر سانس سے مجھ کو اخترؔ ان کے ہونٹوں کی مہک آتی ہے
آج مدت کے بعد ہونٹوں پر ایک مبہم سا گیت آیا ہے اس کو نغمہ تو کہہ نہیں سکتا یہ تو نغمے کا ایک سایا ہے
یوں دل کی فضا میں کھیلتے ہیں رہ رہ کے امید کے اجالے چھپ چھپ کے کوئی شریر لڑکی آئینے کا عکس جیسے ڈالے
چند لمحوں کو تیرے آنے سے تپش دل نے کیا سکوں پایا دھوپ میں گرم کوہساروں کی ابر کا جیسے دوڑتا سایا
یوں ندی میں غروب کے ہنگام جگمگاتی شفق فروز کرن چلتے چلتے بھی آئنہ دیکھے جیسے کوئی سجی سجائی دلہن
نا مرادی کے بعد بے طلبی اب ہے ایسا سکون جینے میں جیسے دریا میں ہاتھ لٹکائے سو گیا ہو کوئی سفینے میں