Jaan Nisar Akhtar

جاں نثاراختر

اہم ترقی پسند شاعر، اور فلم نغمہ نگار ، فلم نغمہ نگار جاوید اختر کے والد

Progressive poet & lyricist. Father of noted lyricist Jawed Akhtar

جاں نثاراختر کی نظم

    زندگی

    تمتمائے ہوئے عارض پہ یہ اشکوں کی قطار مجھ سے اس درجہ خفا آپ سے اتنی بیزار میں نے کب تیری محبت سے کیا ہے انکار مجھ کو اک لمحہ کبھی چین بھی آیا تجھ بن عشق ہی ایک حقیقت تو نہیں ہے لیکن زندگی صرف محبت تو نہیں ہے انجم سوچ دنیا سے الگ بھاگ کے جائیں گے کہاں اپنی جنت بھی بسائیں تو بسائیں ...

    مزید پڑھیے

    حوا کی بیٹی

    شدت افلاس سے جب زندگی تھی تجھ پہ تنگ اشتہا کے ساتھ تھی جب غیرت و عصمت کی جنگ گھات میں تیری رہا یہ خود غرض سرمایہ دار کھیلتا ہے جو برابر نوع انساں کا شکار رفتہ رفتہ لوٹ لی تیری متاع آبرو خوب چوسا تیری رگ رگ سے جوانی کا لہو کھیلتے ہیں آج بھی تجھ سے یہی سرمایہ دار یہ تمدن کے خدا تہذیب ...

    مزید پڑھیے

    عالم کتنے

    اف یہ شبنم سے چھلکتے ہوئے پھولوں کے ایاغ اس چمن میں ہیں ابھی دیدۂ پر نم کتنے کتنے غنچے ہیں جگر چاک گلستاں میں ابھی ہر طرف زخم ہیں بے منت مرہم کتنے کتنے سینوں میں شکستہ ہیں ابھی دل کے رباب لب خاموش پہ ہیں نغمۂ ماتم کتنے کتنے ماتھوں کے ابھی سرد ہیں رنگین گلاب گرد افشاں ہیں ابھی ...

    مزید پڑھیے

    آخری لمحہ

    تم مری زندگی میں آئی ہو میرا اک پاؤں جب رکاب میں ہے دل کی دھڑکن ہے ڈوبنے کے قریب سانس ہر لحظہ پیچ و تاب میں ہے ٹوٹتے بے خروش تاروں کی آخری کپکپی رباب میں ہے کوئی منزل نہ جادۂ منزل راستہ گم کسی سراب میں ہے تم کو چاہا کیا خیالوں میں تم کو پایا بھی جیسے خواب میں ہے تم مری زندگی میں آئی ...

    مزید پڑھیے

    مزدور عورتیں

    گلنار دیکھتی ہے یہ مزدور عورتیں چہروں پہ خاک دھول کے پونچھے ہوئے نشاں تو اور رنگ غازہ و گلگونہ و شہاب سوچا بھی کس کے خون کی بنتی ہیں سرخیاں گلنار دیکھتی ہے یہ مزدور عورتیں میلے پھٹے لباس ہیں محروم شست و شو تو اور عطر و عنبر و مشک و عبیر و عود مزدور کے بھی خون کی آتی ہے اس میں ...

    مزید پڑھیے

    روشنیاں

    آج بھی کتنی ان گنت شمعیں میرے سینے میں جھلملاتی ہیں کتنے عارض کی جھلکیاں اب تک دل میں سیمیں ورق لٹاتی ہیں کتنے ہیرا تراش جسموں کی بجلیاں دل میں کوند جاتی ہیں کتنی تاروں سے خوش نما آنکھیں میری آنکھوں میں مسکراتی ہیں کتنے ہونٹوں کی گل فشاں آنچیں میرے ہونٹوں میں سنسناتی ہیں کتنی ...

    مزید پڑھیے

    موہوم افسانے

    وہ افسانے کیا ہے چاند تاروں کا سفر جن میں یہ دنیا ایک دھندلی گیند آتی ہے نظر جن میں وہ جن میں ملک برق و باد تک تسخیر ہوتا ہے جہاں اک شب میں سونے کا محل تعمیر ہوتا ہے اچھوتے ساحلوں کے وہ سحر آلود ویرانے طلسمی قصر میں گمنام شہزادی کے افسانے وہ افسانے جو راتیں چاند کے بربط پہ گاتی ...

    مزید پڑھیے

    خاک دل

    لکھنؤ میرے وطن میرے چمن زار وطن تیرے گہوارۂ آغوش میں اے جان بہار اپنی دنیائے حسیں دفن کیے جاتا ہوں تو نے جس دل کو دھڑکنے کی ادا بخشی تھی آج وہ دل بھی یہیں دفن کیے جاتا ہوں دفن ہے دیکھ مرا عہد بہاراں تجھ میں دفن ہے دیکھ مری روح گلستاں تجھ میں میری گل پوش جواں سال امنگوں کا سہاگ میری ...

    مزید پڑھیے

    لوح مزار

    ڈھل چکا دن اور تیری قبر پر دیر سے بیٹھا ہوا ہوں سرنگوں روح پر طاری ہے اک مبہم سکوت اب وہ سوز غم نہ وہ ساز جنوں مستقل محسوس ہوتا ہے مجھے جیسے تیرے ساتھ میں بھی دفن ہوں

    مزید پڑھیے

    بگولا

    جون کا تپتا مہینہ تمتماتا آفتاب ڈھل چکا ہے دن کے سانچے میں جہنم کا شباب دوپہر اک آتش سیال برساتی ہوئی سینۂ کہسار میں لاوا سا پگھلاتی ہوئی وہ جھلستی گھاس وہ پگڈنڈیاں پامال سی نہر کے لب خشک سے ذروں کی آنکھیں لال سی چلچلاتی دھوپ میں میدان کو چڑھتا بخار آہ کے مانند اٹھتا ہلکا ہلکا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2