Jaan Nisar Akhtar

جاں نثاراختر

اہم ترقی پسند شاعر، اور فلم نغمہ نگار ، فلم نغمہ نگار جاوید اختر کے والد

Progressive poet & lyricist. Father of noted lyricist Jawed Akhtar

جاں نثاراختر کی غزل

    جب لگیں زخم تو قاتل کو دعا دی جائے

    جب لگیں زخم تو قاتل کو دعا دی جائے ہے یہی رسم تو یہ رسم اٹھا دی جائے دل کا وہ حال ہوا ہے غم دوراں کے تلے جیسے اک لاش چٹانوں میں دبا دی جائے انہیں گل رنگ دریچوں سے سحر جھانکے گی کیوں نہ کھلتے ہوئے زخموں کو دعا دی جائے کم نہیں نشے میں جاڑے کی گلابی راتیں اور اگر تیری جوانی بھی ملا ...

    مزید پڑھیے

    ذرا سی بات پہ ہر رسم توڑ آیا تھا

    ذرا سی بات پہ ہر رسم توڑ آیا تھا دل تباہ نے بھی کیا مزاج پایا تھا گزر گیا ہے کوئی لمحۂ شرر کی طرح ابھی تو میں اسے پہچان بھی نہ پایا تھا معاف کر نہ سکی میری زندگی مجھ کو وہ ایک لمحہ کہ میں تجھ سے تنگ آیا تھا شگفتہ پھول سمٹ کر کلی بنے جیسے کچھ اس کمال سے تو نے بدن چرایا تھا پتا ...

    مزید پڑھیے

    زندگی تجھ کو بھلایا ہے بہت دن ہم نے

    زندگی تجھ کو بھلایا ہے بہت دن ہم نے وقت خوابوں میں گنوایا ہے بہت دن ہم نے اب یہ نیکی بھی ہمیں جرم نظر آتی ہے سب کے عیبوں کو چھپایا ہے بہت دن ہم نے تم بھی اس دل کو دکھا لو تو کوئی بات نہیں اپنا دل آپ دکھایا ہے بہت دن ہم نے مدتوں ترک تمنا پہ لہو رویا ہے عشق کا قرض چکایا ہے بہت دن ہم ...

    مزید پڑھیے

    وہ لوگ ہی ہر دور میں محبوب رہے ہیں

    وہ لوگ ہی ہر دور میں محبوب رہے ہیں جو عشق میں طالب نہیں مطلوب رہے ہیں طوفان کی آواز تو آتی نہیں لیکن لگتا ہے سفینے سے کہیں ڈوب رہے ہیں ان کو نہ پکارو غم دوراں کے لقب سے جو درد کسی نام سے منسوب رہے ہیں ہم بھی تری صورت کے پرستار ہیں لیکن کچھ اور بھی چہرے ہمیں مرغوب رہے ہیں الفاظ ...

    مزید پڑھیے

    تمہارے جشن کو جشن فروزاں ہم نہیں کہتے

    تمہارے جشن کو جشن فروزاں ہم نہیں کہتے لہو کی گرم بوندوں کو چراغاں ہم نہیں کہتے اگر حد سے گزر جائے دوا تو بن نہیں جاتا کسی بھی درد کو دنیا کا درماں ہم نہیں کہتے نظر کی انتہا کوئی نہ دل کی انتہا کوئی کسی بھی حسن کو حسن فراواں ہم نہیں کہتے کسی عاشق کے شانے پر بکھر جائے تو کیا ...

    مزید پڑھیے

    اے درد عشق تجھ سے مکرنے لگا ہوں میں

    اے درد عشق تجھ سے مکرنے لگا ہوں میں مجھ کو سنبھال حد سے گزرنے لگا ہوں میں پہلے حقیقتوں ہی سے مطلب تھا اور اب ایک آدھ بات فرض بھی کرنے لگا ہوں میں ہر آن ٹوٹتے یہ عقیدوں کے سلسلے لگتا ہے جیسے آج بکھرنے لگا ہوں میں اے چشم یار میرا سدھرنا محال تھا تیرا کمال ہے کہ سدھرنے لگا ہوں ...

    مزید پڑھیے

    وہ ہم سے آج بھی دامن کشاں چلے ہے میاں

    وہ ہم سے آج بھی دامن کشاں چلے ہے میاں کسی پہ زور ہمارا کہاں چلے ہے میاں جہاں بھی تھک کے کوئی کارواں ٹھہرتا ہے وہیں سے ایک نیا کارواں چلے ہے میاں جو ایک سمت گماں ہے تو ایک سمت یقیں یہ زندگی تو یوں ہی درمیاں چلے ہے میاں بدلتے رہتے ہیں بس نام اور تو کیا ہے ہزاروں سال سے اک داستاں ...

    مزید پڑھیے

    حوصلہ کھو نہ دیا تیری نہیں سے ہم نے

    حوصلہ کھو نہ دیا تیری نہیں سے ہم نے کتنی شکنوں کو چنا تیری جبیں سے ہم نے وہ بھی کیا دن تھے کہ دیوانہ بنے پھرتے تھے سن لیا تھا ترے بارے میں کہیں سے ہم نے جس جگہ پہلے پہل نام ترا آتا ہے داستاں اپنی سنائی ہے وہیں سے ہم نے یوں تو احسان حسینوں کے اٹھائے ہیں بہت پیار لیکن جو کیا ہے تو ...

    مزید پڑھیے

    تو اس قدر مجھے اپنے قریب لگتا ہے

    تو اس قدر مجھے اپنے قریب لگتا ہے تجھے الگ سے جو سوچوں عجیب لگتا ہے جسے نہ حسن سے مطلب نہ عشق سے سروکار وہ شخص مجھ کو بہت بد نصیب لگتا ہے حدود ذات سے باہر نکل کے دیکھ ذرا نہ کوئی غیر نہ کوئی رقیب لگتا ہے یہ دوستی یہ مراسم یہ چاہتیں یہ خلوص کبھی کبھی مجھے سب کچھ عجیب لگتا ہے افق ...

    مزید پڑھیے

    جسم کی ہر بات ہے آوارگی یہ مت کہو

    جسم کی ہر بات ہے آوارگی یہ مت کہو ہم بھی کر سکتے ہیں ایسی شاعری یہ مت کہو اس نظر کی اس بدن کی گنگناہٹ تو سنو ایک سی ہوتی ہے ہر اک راگنی یہ مت کہو ہم سے دیوانوں کے بن دنیا سنورتی کس طرح عقل کے آگے ہے کیا دیوانگی یہ مت کہو کٹ سکی ہیں آج تک سونے کی زنجیریں کہاں ہم بھی اب آزاد ہیں یارو ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 4