Jaan Nisar Akhtar

جاں نثاراختر

اہم ترقی پسند شاعر، اور فلم نغمہ نگار ، فلم نغمہ نگار جاوید اختر کے والد

Progressive poet & lyricist. Father of noted lyricist Jawed Akhtar

جاں نثاراختر کی غزل

    تم پہ کیا بیت گئی کچھ تو بتاؤ یارو

    تم پہ کیا بیت گئی کچھ تو بتاؤ یارو میں کوئی غیر نہیں ہوں کہ چھپاؤ یارو ان اندھیروں سے نکلنے کی کوئی راہ کرو خون دل سے کوئی مشعل ہی جلاؤ یارو ایک بھی خواب نہ ہو جن میں وہ آنکھیں کیا ہیں اک نہ اک خواب تو آنکھوں میں بساؤ یارو بوجھ دنیا کا اٹھاؤں گا اکیلا کب تک ہو سکے تم سے تو کچھ ...

    مزید پڑھیے

    مانا کہ رنگ رنگ ترا پیرہن بھی ہے

    مانا کہ رنگ رنگ ترا پیرہن بھی ہے پر اس میں کچھ کرشمہ عکس بدن بھی ہے عقل معاش و حکمت دنیا کے باوجود ہم کو عزیز عشق کا دیوانہ پن بھی ہے مطرب بھی تو ندیم بھی تو ساقیا بھی تو تو جان انجمن ہی نہیں انجمن بھی ہے بازو چھوا جو تو نے تو اس دن کھلا یہ راز تو صرف رنگ و بو ہی نہیں ہے بدن بھی ...

    مزید پڑھیے

    آج مدت میں وہ یاد آئے ہیں

    آج مدت میں وہ یاد آئے ہیں در و دیوار پہ کچھ سائے ہیں آبگینوں سے نہ ٹکرا پائے کوہساروں سے تو ٹکرائے ہیں زندگی تیرے حوادث ہم کو کچھ نہ کچھ راہ پہ لے آئے ہیں سنگ ریزوں سے خزف پاروں سے کتنے ہیرے کبھی چن لائے ہیں اتنے مایوس تو حالات نہیں لوگ کس واسطے گھبرائے ہیں ان کی جانب نہ کسی ...

    مزید پڑھیے

    خود بہ خود مے ہے کہ شیشے میں بھری آوے ہے

    خود بہ خود مے ہے کہ شیشے میں بھری آوے ہے کس بلا کی تمہیں جادو نظری آوے ہے دل میں در آوے ہے ہر صبح کوئی یاد ایسے جوں دبے پاؤں نسیم سحری آوے ہے اور بھی زخم ہوئے جاتے ہیں گہرے دل کے ہم تو سمجھے تھے تمہیں چارہ گری آوے ہے ایک قطرہ بھی لہو جب نہ رہے سینے میں تب کہیں عشق میں کچھ بے جگری ...

    مزید پڑھیے

    دل کو ہر لمحہ بچاتے رہے جذبات سے ہم

    دل کو ہر لمحہ بچاتے رہے جذبات سے ہم اتنے مجبور رہے ہیں کبھی حالات سے ہم نشۂ مے سے کہیں پیاس بجھی ہے دل کی تشنگی اور بڑھا لائے خراجات سے ہم آج تو مل کے بھی جیسے نہ ملے ہوں تجھ سے چونک اٹھتے تھے کبھی تیری ملاقات سے ہم عشق میں آج بھی ہے نیم نگاہی کا چلن پیار کرتے ہیں اسی حسن روایات ...

    مزید پڑھیے

    لاکھ آوارہ سہی شہروں کے فٹ پاتھوں پہ ہم

    لاکھ آوارہ سہی شہروں کے فٹ پاتھوں پہ ہم لاش یہ کس کی لیے پھرتے ہیں ان ہاتھوں پہ ہم اب انہیں باتوں کو سنتے ہیں تو آتی ہے ہنسی بے طرح ایمان لے آئے تھے جن باتوں پہ ہم کوئی بھی موسم ہو دل کی آگ کم ہوتی نہیں مفت کا الزام رکھ دیتے برساتوں پہ ہم زلف سے چھنتی ہوئی اس کے بدن کی تابشیں ہنس ...

    مزید پڑھیے

    بہت دل کر کے ہونٹوں کی شگفتہ تازگی دی ہے

    بہت دل کر کے ہونٹوں کی شگفتہ تازگی دی ہے چمن مانگا تھا پر اس نے بمشکل اک کلی دی ہے مرے خلوت کدے کے رات دن یوں ہی نہیں سنورے کسی نے دھوپ بخشی ہے کسی نے چاندنی دی ہے نظر کو سبز میدانوں نے کیا کیا وسعتیں بخشیں پگھلتے آبشاروں نے ہمیں دریا دلی دی ہے محبت ناروا تقسیم کی قائل نہیں پھر ...

    مزید پڑھیے

    طلوع صبح ہے نظریں اٹھا کے دیکھ ذرا

    طلوع صبح ہے نظریں اٹھا کے دیکھ ذرا شکست ظلمت شب مسکرا کے دیکھ ذرا غم بہار و غم یار ہی نہیں سب کچھ غم جہاں سے بھی دل کو لگا کے دیکھ ذرا بہار کون سی سوغات لے کے آئی ہے ہمارے زخم تمنا تو آ کے دیکھ ذرا ہر ایک سمت سے اک آفتاب ابھرے گا چراغ دیر و حرم تو بجھا کے دیکھ ذرا وجود عشق کی ...

    مزید پڑھیے

    اچھا ہے ان سے کوئی تقاضا کیا نہ جائے

    اچھا ہے ان سے کوئی تقاضا کیا نہ جائے اپنی نظر میں آپ کو رسوا کیا نہ جائے ہم ہیں ترا خیال ہے تیرا جمال ہے اک پل بھی اپنے آپ کو تنہا کیا نہ جائے اٹھنے کو اٹھ تو جائیں تری انجمن سے ہم پر تیری انجمن کو بھی سونا کیا نہ جائے ان کی روش جدا ہے ہماری روش جدا ہم سے تو بات بات پہ جھگڑا کیا نہ ...

    مزید پڑھیے

    زندگی یہ تو نہیں تجھ کو سنوارا ہی نہ ہو

    زندگی یہ تو نہیں تجھ کو سنوارا ہی نہ ہو کچھ نہ کچھ ہم نے ترا قرض اتارا ہی نہ ہو دل کو چھو جاتی ہے یوں رات کی آواز کبھی چونک اٹھتا ہوں کہیں تو نے پکارا ہی نہ ہو کبھی پلکوں پہ چمکتی ہے جو اشکوں کی لکیر سوچتا ہوں ترے آنچل کا کنارا ہی نہ ہو زندگی ایک خلش دے کے نہ رہ جا مجھ کو درد وہ دے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 4