Intizar Hussain

انتظار حسین

ممتاز ترین فکشن رائیٹر ، اپنے منفرد حکایتی اسلوب اور تقسیم کے تجربے کے تخلیقی بیان کے لیے معروف۔ مین بکر پرائز کے لیے شارٹ لسٹ کیے جانے والے پہلے اردو ادیب ۔

Most prominent fiction writer, known for his stories woven around the experience of Partition and for his individual style of telling tales. The first Urdu writer to have been shortlisted for Man Booker prize.

انتظار حسین کے مضمون

    انتظار حسین کا اشک بار افسانہ : شرم الحرم ، آخری قسط

    مسجد اقصیٰ

    بھرے ہوئے مجمع میں سے ایک شخص چلاّیا، "عبد الناصر کی ماں عبد الناصر کی موت پر روئے ، کیا وہ ہم سے تلواریں نیام میں ڈالنے کو کہے گا؟" تب صاحبِ ریش اعرابی نے زاری کی اور کہا کہ "ہم سب عربوں کی مائیں ہمارے سب کے سوگ میں بیٹھیں کہ تلواریں ہماری کند ہوگئیں اور ہم نے انہیں اپنی   نیاموں میں فقط رقص کے لیے سنبھال لیا۔"

    مزید پڑھیے

    انتظار حسین کا اشک بار افسانہ : شرم الحرم ، پہلی قسط

    معرکہ سخت تھا، اس ہنگام میں ایک  انسان  ٹیلے پر چڑھا اور پکارا کہ 'اے غافلو!عمان ڈھے گیا'، مَیں نے نعرہ مارا کہ' میں قائم ہوں'، پھر اس نے صدا دی کہ' دمشق ڈھے گیا'، مَیں چِلاّیا کہ' میں قائم ہوں، 'پھر اس نے نعرہ مارا 'قاہرہ ڈھےگیا'  ، مَیں پکارا کہ مَیں مگر قائم ہوں ، پھر اس  نے کہا کہ 'اے غافلو ،  بیت المقدس ڈھے گیا'، تب مَیں نے زاری کی اور کہا کہ' میں ڈھے گیا ہوں 'اور میں نے اپنی گنہگار آنکھوں سے دیکھا کہ بیت المقدس ڈھے رہا ہے اور آدمی ایسے بکھر رہے ہیں جیسے تیز جھکڑ میں تنکے بکھرتے ہیں۔"

    مزید پڑھیے

    ڈیڑھ بات اپنے افسانے پر

    میں پناہ مانگتا ہوں ہوں اپنے اس قاری سے، جس نے ’دن‘ پڑھا اور کہا کہ کہانی تشنہ ہے کہ تحسینہ اور ضمیر کا اختلاط تو ہوا ہی نہیں اور میں پناہ مانگتا ہوں اس قاری سے جس نے ’بستی‘ پڑھا، صابرہ کو دیکھا اور سوال اٹھایا کہ انتظار حسین کے یہاں عورت کیوں نظر نہیں آتی۔ عورت، جنسی ...

    مزید پڑھیے

    ادب کی الف، ب، ت

    میری نانی اماں نے تو خیر مغلوں کا سکہ بھی دیکھا تھا مگر میں نے بچپن میں بس دو سکے دیکھے۔ ملکہ کی اکنی جو بہت گھس گئی تھی اور جارج پنجم کا روشن اور ابھری مورت والا پیسا۔ اب یہ دونوں سکے ٹکسال باہر ہیں۔ حالانکہ عظیم انسان کی اصطلاح اب بھی چالو ہے۔ اصطلاحیں استعارے اور تصورات سکے ...

    مزید پڑھیے

    نیا ادب اور پرانی کہانیاں

    علی گڑھ میں کیلے کا ایک باغ تھا۔ طوائفوں کی رسم تھی کہ ہر شبِ عاشور کو اس باغ میں کیلے کا پتا توڑنے جاتی تھیں۔ ایک برس شہر میں فساد ہو گیا۔ باغ کے ہندو مالک نے لٹھ بند جاٹ بٹھا دیے کہ شب عاشور کو وہاں کوئی قدم نہ رکھے۔ اس پر وہ رسم جو طوائفوں کے لئے مخصوص تھی، شہر بھر کے مسلمانوں ...

    مزید پڑھیے

    لکھنا آج کے زمانے میں

    حلقہ ارباب ذوق کے نئے عہدیداروں کی خبر نکلنے کے بعد شاکر علی ٹی ہاؤس آئے اور مجھے پرسا دیا کہ ’’آخر کو تم بھی سکتر بن گئے۔‘‘ ابھی زیادہ عرصہ نہیں ہوا کہ نئے آرٹسٹ کافی ہاؤس میں ڈیرا رکھتے تھے اور ہم اردو لکھنے والوں کے ساتھ اٹھتے بیٹھتے تھے مگر اب وہ ترقی کر گئے ہیں اور ...

    مزید پڑھیے

    علامتوں کا زوال

    مشہور انگریز مؤرخ مسٹر گبن نے کہا ہے کہ دنیا میں دو بڑے پہلوان گزرے ہیں۔ رستم اور حضرت علی۔۔ مجھے نہیں معلوم کہ گبن نے واقعی یہ بات کہی ہے یا نہیں، اس کے راوی ہماری بستی کے ذاکر صاحب ہیں جو مجلس میں گرمی پیدا کرنے کے لئے گبن کا یہ قول سنایا کرتا تھے۔ بڑے ہونے پر جب میں نے ’مقدمہ ...

    مزید پڑھیے

    ادب اور عشق

    ایک بادشاہ نے ایک ملکہ کے حسن وجمال کا شہرہ سنا اور اس پر عاشق ہو گیا۔ پھر وہ تخت وتاج چھوڑ کر اس اجنبی ملک کی طرف اس ملکہ کا دیدار کرنے چلا۔ مگر اس بادشاہ سے زیادہ کمال شہزادہ جان عالم نے دکھایا جو ایک توتے کی باتوں میں آکر انجمن آرا کا نادیدہ عاشق ہو گیا اور دربدر خاک بسر ...

    مزید پڑھیے

    رسم الخط اور پھول

    بات ہے رسم الخط کی لیکن معاف کیجئے مجھے ایک اشتہاری اعلان یاد آ رہا ہے جو سن لائٹ صابون والوں کی طرف سے ہوا ہے۔ سن لائٹ کی کسی ٹکیا میں انہوں نے ایک چابی چھپاکر رکھ دی ہے، جس کسی خریدار کی ٹکیا سے یہ چابی نکلےگی اسے وہ ایک مؤثر انعام دیں گے۔ اس اعلان کے بعد سے پاکستان کے شہروں میں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2