Hammad Niyazi

حماد نیازی

حماد نیازی کی غزل

    عمر کی اولیں اذانوں میں

    عمر کی اولیں اذانوں میں چین تھا دل کے کار خانوں میں لہلہاتے تھے کھیت سینے کے بانسری بج رہی تھی کانوں میں بانسری جس کی تان ملتی تھی خواب کے بے نمو جہانوں میں خواب جن کے نشان ملنا تھے آنے والے کئی زمانوں میں مسکراہٹ چراغ ایسی تھی روشنی کھل اٹھی مکانوں میں روشنی جس کا دل ...

    مزید پڑھیے

    سبز کھیتوں سے امڈتی روشنی تصویر کی

    سبز کھیتوں سے امڈتی روشنی تصویر کی میں نے اپنی آنکھ سے اک حرف گہ تعمیر کی سن قطار اندر قطار اشجار کی سرگوشیاں اور کہانی پڑھ خزاں نے رات جو تحریر کی کچی قبروں پر سجی خوشبو کی بکھری لاش پر خامشی نے اک نئے انداز میں تقریر کی بچپنے کی درس گاہوں میں پرانے ٹاٹ پر دل نے حیرانی کی پہلی ...

    مزید پڑھیے

    دل کے سونے صحن میں گونجی آہٹ کس کے پاؤں کی

    دل کے سونے صحن میں گونجی آہٹ کس کے پاؤں کی دھوپ بھرے سناٹے میں آواز سنی ہے چھاؤں کی اک منظر میں سارے منظر پس منظر ہو جانے ہیں اک دریا میں مل جانی ہیں لہریں سب دریاؤں کی دشت نوردی اور ہجرت سے اپنا گہرا رشتہ ہے اپنی مٹی میں شامل ہے مٹی کچھ صحراؤں کی بارش کی بوندوں سے بن میں تن میں ...

    مزید پڑھیے

    جس کی سوندھی سوندھی خوشبو آنگن آنگن پلتی تھی

    جس کی سوندھی سوندھی خوشبو آنگن آنگن پلتی تھی اس مٹی کا بوجھ اٹھاتے جسم کی مٹی گلتی تھی جس کو تاپ کے گرم لحافوں میں بچے سو جاتے تھے دل کے چولھے میں ہر دم وہ آگ برابر جلتی تھی گرم دوپہروں میں جلتے صحنوں میں جھاڑو دیتے تھے جن بوڑھے ہاتھوں سے پک کر روٹی پھول میں ڈھلتی تھی کسی کہانی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2