حسن کی آنکھ اگر حیا نہ کرے
حسن کی آنکھ اگر حیا نہ کرے عشق زندہ رہے خدا نہ کرے کس قدر بے کسی کا عالم ہے چاہتا ہوں کوئی دعا نہ کرے
مقبول رومانی شاعر ، ملکہ پکھراج نے ان کی نظم ’ ابھی تو میں جوان ہوں‘ کو گا کر شہرت دی ، پاکستان کا قومی ترانہ لکھا
Popular romantic poet made famous by Malika Pukhraj by singining ghazal "abhi to main jawan huun". Wrote the National Anthem of Pakistan.
حسن کی آنکھ اگر حیا نہ کرے عشق زندہ رہے خدا نہ کرے کس قدر بے کسی کا عالم ہے چاہتا ہوں کوئی دعا نہ کرے
ذکر استاد فن کا جانے دے کسی نقاد فن کا حال سنا خالقان سخن کی فکر نہ کر قاتلان سخن کی چال سنا
مدفن غریباں ہے آؤ فاتحہ پڑھ لیں ہم رہو ٹھہر جاؤ دوستوں کی بستی ہے تھا ابال مستی کا سر بلند ماضی میں حال دیکھنا اپنا انتہا کی پستی ہے
حیات جاوداں ہم کیا کریں گے جہاں تم ہو وہاں ہم کیا کریں گے کہے گی کیا ہماری بے زبانی بوقت امتحاں ہم کیا کریں گے
جو مرے دل میں ہے کہنے دیجیے یا مجھے خاموش رہنے دیجیے پھول ہوں کانٹا ہوں جو کچھ ہوں مجھے آنسوؤں کی رو میں بہنے دیجیے
میرے آقا تجھے بندے کا خیال آ ہی گیا آخر کار مرا یوم وصال آ ہی گیا بے تکلف اسے جانا غلطی ہو ہی گئی غلطی ہو ہی گئی لب پہ سوال آ ہی گیا
اجنبیوں کے شہر میں گم ہوں مگر میں کون ہوں دیدہ و دل کی ہے تلاش کس کو خبر میں کون ہوں اپنی نگاہ کے سوا کچھ بھی نہیں میں دیکھتا مجھ کو بھی دیکھنا ذرا اہل نظر میں کون ہوں
جیے جاتا ہوں اس شرمندگی میں مجھے مرنا ہے ایسی زندگی میں مری صورت کدورت بن رہی ہے جبین یار کی تابندگی میں
جو بھی ہے صورت حالات کہو چپ نہ رہو رات اگر ہے تو اسے رات کہو چپ نہ رہو گھیر لایا ہے اندھیروں میں ہمیں کون حفیظؔ آؤ کہنے کی ہے جو بات کہو چپ نہ رہو
سامنے دختر برہمن ہے آج اوسان کا خدا حافظ جان دینے سے ہچکچاتا ہوں مرے ایمان کا خدا حافظ