یا خادم دیں ہونا یا مظہر دیں ہونا
یا خادم دیں ہونا یا مظہر دیں ہونا یا تخت نشیں ہونا یا خاک نشیں ہونا جب کچھ بھی نہیں کرنا جب کچھ بھی نہیں ہونا اس ننگ سے بہتر ہے پیوند زمیں ہونا
مقبول رومانی شاعر ، ملکہ پکھراج نے ان کی نظم ’ ابھی تو میں جوان ہوں‘ کو گا کر شہرت دی ، پاکستان کا قومی ترانہ لکھا
Popular romantic poet made famous by Malika Pukhraj by singining ghazal "abhi to main jawan huun". Wrote the National Anthem of Pakistan.
یا خادم دیں ہونا یا مظہر دیں ہونا یا تخت نشیں ہونا یا خاک نشیں ہونا جب کچھ بھی نہیں کرنا جب کچھ بھی نہیں ہونا اس ننگ سے بہتر ہے پیوند زمیں ہونا
دن کی صورت نظر آتے ہی مری رات ہوئی بازی آغاز نہ پائی تھی کہ شہ مات ہوئی زندگی بھی نہیں سمجھی مرے مر مٹنے کو موت بھی پوچھتی پھرتی ہے یہ کیا بات ہوئی
زندگی اور ملے اور ملے اور ملے شرط یہ ہے کہ پرانا وہی لاہور ملے دور ہے تازہ حماقت کا وفا کو مطلوب ہے کوئی دوست جو آ کر مجھے فی الفور ملے
او حسرت وصال نہ دیکھ اس طرح نہ دیکھ او بد نظر کہیں وہ مکرر خفا نہ ہو کیا ہو گیا جو شان خدا کہہ دیا تجھے اتنی سی بات پر بت کافر خفا نہ ہو
بات بھی جس سے اب نہیں ممکن آؤ اس بے وفا کی بات کریں شیخ صاحب کو لے کے ساتھ چلیں بت کدے میں خدا کی بات کریں
حیران ہو کے منہ مرا تکتے ہیں بار بار احساں کیا یہ گریۂ بے اختیار نے اغیار سے بھی کرنے لگے وعدہ ہائے حشر عادت بگاڑ دی ہے مرے اعتبار نے
آیا تھا بزم شعر میں عرض ہنر کو میں اب جا رہا ہوں ڈھونڈنے اہل نظر کو میں سر پھوڑنا کمال جنوں بھی نہیں رہا بیٹھا رہوں گا سر میں لیے درد سر کو میں
بت کہتے ہیں مر جا مر جا حکم خدا ہے اور ٹھہر جا ہائے کو نعرۂ ہو سے بدل دے یار حفیظؔ یہ کام تو کر جا
سکون زندگی ترک عمل کا نام ہے شاید نہ خوش ہوتا ہوں آساں سے نہ گھبراتا ہوں مشکل سے جدائی پر بھی حسن و عشق کی وابستگی دیکھو کہ مجنوں آہ کرتا ہے دھواں اٹھتا ہے محمل سے
پار اترا ہوں کس قرینے سے موج اٹھا لے گئی سفینے سے آنسوؤ کیا بنے گا پینے سے جی ہی اکتا گیا ہے جینے سے