Hafeez Jalandhari

حفیظ جالندھری

مقبول رومانی شاعر ، ملکہ پکھراج نے ان کی نظم ’ ابھی تو میں جوان ہوں‘ کو گا کر شہرت دی ، پاکستان کا قومی ترانہ لکھا

Popular romantic poet made famous by Malika Pukhraj by singining ghazal "abhi to main jawan huun". Wrote the National Anthem of Pakistan.

حفیظ جالندھری کی نظم

    اب خوب ہنسے گا دیوانہ

    (۱) گرم جوشی اب سورج سر پر آ دھمکے گا ٹھنڈا لوہا چمکے گا اور دھوپ جواں ہو جائے گی سٹھیائے ہوئے فرزانوں پر اب زیست گراں ہو جائے گی ہر اصل عیاں ہو جائے گی اب خوب ہنسے گا دیوانہ اب آگ بگولے ناچیں گے سب لنگڑے لولے ناچیں گے گرداب بلا بن جائیں گے روندی ہوئی مٹی کے ذرے طوفان بہ پا بن ...

    مزید پڑھیے

    گنگا

    اے شاندار گنگا اے پر بہار گنگا گنگوتری سے نکلی کیسی اچھل اچھل کر اور پربتوں سے اتری پہلو بدل بدل کر پتھر بہائے تو نے جو راستے میں آئے کودی بلندیوں سے جلوے عجب دکھائے اک راہ میں بنائے سو آبشار گنگا اے شاندار گنگا اے پر بہار گنگا وہ اپنی رو میں بہنا اونچے سروں میں گانا چڑیوں کا ...

    مزید پڑھیے

    رقاصہ

    اٹھی ہے مغرب سے گھٹا پینے کا موسم آ گیا ہے رقص میں اک مہ لقا نازک ادا ناز آفریں ہاں ناچتی جا گائے جا نظروں سے دل برمائے جا تڑپائے جا تڑپائے جا او دشمن دنیا و دیں! تیرا تھرکنا خوب ہے تیری ادائیں دل نشیں لیکن ٹھہر تو کون ہے او نیم عریاں نازنیں کیا مشرقی عورت ہے تو ہرگز نہیں ہرگز ...

    مزید پڑھیے

    پئے جا

    شراب خانہ ہے بزم ہستی ہر ایک ہے محو عیش و مستی مآل بینی و مے پرستی ارے یہ ذلت ارے یہ پستی شعار رندانہ کر پئے جا اگر کوئی تجھ کو ٹوکتا ہے شراب پینے سے روکتا ہے سمجھ اسے ہوش میں نہیں ہے خرد کے آغوش میں نہیں ہے تو اس سے جھگڑا نہ کر پئے جا خیال روز حساب کیسا ثواب کیسا عذاب کیسا بہشت و ...

    مزید پڑھیے

    آ جا ری چڑیا

    آ جا ری چڑیا آ جا ری چڑیا منڈیر پر کیوں کرتی ہے چوں چوں آ جا تجھے میں دانہ کھلاؤں روٹی کے بھورے چھت پر بکھیروں لے اپنا کھاجا کھا جا ری چڑیا سن لے ری چڑیا سن لے ری چڑیا کیا ننھے ننھے بچے ہیں تیرے کرتے ہیں چیں چیں اتنے سویرے لے میں نے گیہوں چھت پر بکھیرے یہ دانے دنکے چن لے ری چڑیا سن ...

    مزید پڑھیے

    اقبالؔ کے مزار پر

    لحد میں سو رہی ہے آج بے شک مشت خاک اس کی مگر گرم عمل ہے جاگتی ہے جان پاک اس کی وہ اک فانی بشر تھا میں یہ باور کر نہیں سکتا بشر اقبال ہو جائے تو ہرگز مر نہیں سکتا بہ زیر سایۂ دیوار مسجد ہے جو آسودہ یہ خاکی جسم ہے ستر برس کا راہ پیمودہ یہ خاکی جسم بھی اس کا بہت ہی بیش قیمت تھا جسے ہم ...

    مزید پڑھیے

    شاعر

    فتنۂ خفتہ جگائے اس گھڑی کس کی مجال قید ہیں شہزادیاں کوئی نہیں پرسان حال ان غریبوں کی مدد پر کوئی آمادہ نہیں ایک شاعر ہے یہاں لیکن وہ شہزادہ نہیں آہوؤں کی سرمگیں پلکیں فضا پر حکمراں چھائی ہیں ارض و سما پر آہنیں سی جالیاں دور سے کوہسار و وادی پر یہ ہوتا ہے گماں اونٹ ہیں بیٹھے ...

    مزید پڑھیے

    ایک لڑکی شاداں

    اک لڑکی تھی چھوٹی سی دبلی سی اور موٹی سی ننھی سی اور منی سی بالکل ہی تھن متھنی سی اس کے بال تھے کالے سے سیدھے گھنگریالے سے منہ پر اس کے لالی سی چٹی سی مٹیالی سی اس کی ناک پکوڑی سی نوکیلی سی چوڑی سی آنکھیں کالی نیلی سی سرخ سفید اور پیلی سی کپڑے اس کے تھیلے سے اجلے سے اور میلے سے یہ ...

    مزید پڑھیے

    آخری رات

    سیاہی بن کے چھایا شہر پر شیطان کا فتنہ گناہوں سے لپٹ کر سو گیا انسان کا فتنہ پناہیں حسن نے پائیں سیہ کاری کے دامن میں وفاداری ہوئی روپوش ناداری کے دامن میں میسر ہیں زری کے شامیانے خوش نصیبی کو اوڑھا دی سایۂ دیوار نے چادر غریبی کو مشقت کو سکھا کر خوبیاں خدمت گزاری کی ہوئیں بے ...

    مزید پڑھیے

    ابھی تو میں جوان ہوں

    ہوا بھی خوش گوار ہے گلوں پہ بھی نکھار ہے ترنم ہزار ہے بہار پر بہار ہے کہاں چلا ہے ساقیا ادھر تو لوٹ ادھر تو آ ارے یہ دیکھتا ہے کیا اٹھا سبو سبو اٹھا سبو اٹھا پیالہ بھر پیالہ بھر کے دے ادھر چمن کی سمت کر نظر سماں تو دیکھ بے خبر وہ کالی کالی بدلیاں افق پہ ہو گئیں عیاں وہ اک ہجوم مے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 3