دھنک
آج بادل خوب برسا اور برس کر کھل گیا گلستاں کی ڈالی ڈالی پتا پتا دھل گیا دیکھنا کیا دھل گیا سارے کا سارا آسماں اودا اودا نیلا نیلا پیارا پیارا آسماں ہٹ گیا بادل کا پردہ مل گئی کرنوں کو راہ سلطنت پر اپنی پھر خورشید نے ڈالی نگاہ دھوپ میں ہے گھاس پر پانی کے قطروں کی چمک مات ہے اس وقت ...