Hafeez Jalandhari

حفیظ جالندھری

مقبول رومانی شاعر ، ملکہ پکھراج نے ان کی نظم ’ ابھی تو میں جوان ہوں‘ کو گا کر شہرت دی ، پاکستان کا قومی ترانہ لکھا

Popular romantic poet made famous by Malika Pukhraj by singining ghazal "abhi to main jawan huun". Wrote the National Anthem of Pakistan.

حفیظ جالندھری کی غزل

    یہ کیا مقام ہے وہ نظارے کہاں گئے

    یہ کیا مقام ہے وہ نظارے کہاں گئے وہ پھول کیا ہوئے وہ ستارے کہاں گئے یاران بزم جرأت رندانہ کیا ہوئی ان مست انکھڑیوں کے اشارے کہاں گئے ایک اور دور کا وہ تقاضا کدھر گیا امڈے ہوئے وہ ہوش کے دھارے کہاں گئے افتاد کیوں ہے لغزش مستانہ کیوں نہیں وہ عذر مے کشی کے سہارے کہاں گئے دوران ...

    مزید پڑھیے

    کوئی چارا نہیں دعا کے سوا

    کوئی چارہ نہیں دعا کے سوا کوئی سنتا نہیں خدا کے سوا مجھ سے کیا ہو سکا وفا کے سوا مجھ کو ملتا بھی کیا سزا کے سوا برسر ساحل مراد یہاں کوئی ابھرا ہے ناخدا کے سوا کوئی بھی تو دکھاؤ منزل پر جس کو دیکھا ہو رہ نما کے سوا دل سبھی کچھ زبان پر لایا اک فقط عرض مدعا کے سوا کوئی راضی نہ رہ ...

    مزید پڑھیے

    دوستی کا چلن رہا ہی نہیں

    دوستی کا چلن رہا ہی نہیں اب زمانے کی وہ ہوا ہی نہیں سچ تو یہ ہے صنم کدے والو دل خدا نے تمہیں دیا ہی نہیں پلٹ آنے سے ہو گیا ثابت نامہ بر تو وہاں گیا ہی نہیں حال یہ ہے کہ ہم غریبوں کا حال تم نے کبھی سنا ہی نہیں کیا چلے زور دشت وحشت کا ہم نے دامن کبھی سیا ہی نہیں غیر بھی ایک دن مریں ...

    مزید پڑھیے

    ان تلخ آنسوؤں کو نہ یوں منہ بنا کے پی

    ان تلخ آنسوؤں کو نہ یوں منہ بنا کے پی یہ مے ہے خودکشید اسے مسکرا کے پی اتریں گے کس کے حلق سے یہ دل خراش گھونٹ کس کو پیام دوں کہ مرے ساتھ آ کے پی مشروب جم ہی تلخئ غم کا علاج ہے شیرینیٔ کلام ذرا سی ملا کے پی واعظ کی اب نہ مان اگر جان ہے عزیز اس دور میں یہ چیز بہ طور اک دوا کے پی بھر ...

    مزید پڑھیے

    دل کو ویرانہ کہو گے مجھے معلوم نہ تھا

    دل کو ویرانہ کہو گے مجھے معلوم نہ تھا پھر بھی دل ہی میں رہوگے مجھے معلوم نہ تھا ساتھ دنیا کا میں چھوڑوں گا تمہاری خاطر اور تم ساتھ نہ دو گے مجھے معلوم نہ تھا چپ جو ہوں کوئی بری بات ہے میرے دل میں تم بھی یہ بات کہو گے مجھے معلوم نہ تھا لوگ روتے ہیں میری بد نظری کا رونا تم بھی اس رو ...

    مزید پڑھیے

    ان کو جگر کی جستجو ان کی نظر کو کیا کروں

    ان کو جگر کی جستجو ان کی نظر کو کیا کروں مجھ کو نظر کی آرزو اپنے جگر کو کیا کروں رات ہی رات میں تمام طے ہوئے عمر کے مقام ہو گئی زندگی کی شام اب میں سحر کو کیا کروں وحشت دل فزوں تو ہے حال مرا زبوں تو ہے عشق نہیں جنوں تو ہے اس کے اثر کو کیا کروں فرش سے مطمئن نہیں پست ہے نا پسند ہے عرش ...

    مزید پڑھیے

    ہم ہی میں تھی نہ کوئی بات یاد نہ تم کو آ سکے

    ہم ہی میں تھی نہ کوئی بات یاد نہ تم کو آ سکے تم نے ہمیں بھلا دیا ہم نہ تمہیں بھلا سکے تم ہی نہ سن سکے اگر قصۂ غم سنے گا کون کس کی زباں کھلے گی پھر ہم نہ اگر سنا سکے ہوش میں آ چکے تھے ہم جوش میں آ چکے تھے ہم بزم کا رنگ دیکھ کر سر نہ مگر اٹھا سکے رونق بزم بن گئے لب پہ حکایتیں رہیں دل ...

    مزید پڑھیے

    کل ضرور آؤ گے لیکن آج کیا کروں

    کل ضرور آؤ گے لیکن آج کیا کروں بڑھ رہا ہے قلب کا اختلاج کیا کروں کیا کروں کوئی نہیں احتیاج دوست کو اور مجھ کو دوست کی احتیاج کیا کروں اب وہ فکر مند ہیں کہہ دیا طبیب نے عشق ہے جنوں نہیں میں علاج کیا کروں غیرت رقیب کا شکوہ کر رہے ہو تم اس معاملے میں سخت ہے مزاج کیا کروں ماسوائے ...

    مزید پڑھیے

    او دل توڑ کے جانے والے دل کی بات بتاتا جا

    او دل توڑ کے جانے والے دل کی بات بتاتا جا اب میں دل کو کیا سمجھاؤں مجھ کو بھی سمجھاتا جا ہاں میرے مجروح تبسم خشک لبوں تک آتا جا پھول کی ہست و بود یہی ہے کھلتا جا مرجھاتا جا میری چپ رہنے کی عادت جس کارن بد نام ہوئی اب وہ حکایت عام ہوئی ہے سنتا جا شرماتا جا یہ دکھ درد کی برکھا بندے ...

    مزید پڑھیے

    دل بے مدعا ہے اور میں ہوں

    دل بے مدعا ہے اور میں ہوں مگر لب پر دعا ہے اور میں ہوں نہ ساقی ہے نہ اب وہ شے ہے باقی مرا دور آ گیا ہے اور میں ہوں ادھر دنیا ہے اور دنیا کے بندے ادھر میرا خدا ہے اور میں ہوں کوئی پرساں نہیں پیر مغاں کا فقط میری وفا ہے اور میں ہوں ابھی میعاد باقی ہے ستم کی محبت کی سزا ہے اور میں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 5 سے 5