Hafeez Jalandhari

حفیظ جالندھری

مقبول رومانی شاعر ، ملکہ پکھراج نے ان کی نظم ’ ابھی تو میں جوان ہوں‘ کو گا کر شہرت دی ، پاکستان کا قومی ترانہ لکھا

Popular romantic poet made famous by Malika Pukhraj by singining ghazal "abhi to main jawan huun". Wrote the National Anthem of Pakistan.

حفیظ جالندھری کی غزل

    کوئی دوا نہ دے سکے مشورۂ دعا دیا

    کوئی دوا نہ دے سکے مشورۂ دعا دیا چارہ گروں نے اور بھی درد دل کا بڑھا دیا دونوں کو دے کے صورتیں ساتھ ہی آئنہ دیا عشق بسورنے لگا حسن نے مسکرا دیا ذوق نگاہ کے سوا شوق گناہ کے سوا مجھ کو بتوں سے کیا ملا مجھ کو خدا نے کیا دیا تھی نہ خزاں کی روک تھام دامن اختیار میں ہم نے بھری بہار میں ...

    مزید پڑھیے

    دل سے ترا خیال نہ جائے تو کیا کروں

    دل سے ترا خیال نہ جائے تو کیا کروں میں کیا کروں کوئی نہ بتائے تو کیا کروں امید دل نشیں سہی دنیا حسیں سہی تیرے بغیر کچھ بھی نہ بھائے تو کیا کروں دل کو خدا کی یاد تلے بھی دبا چکا کم بخت پھر بھی چین نہ پائے تو کیا کروں دن ہو کہ رات ایک ملاقات کی ہے بات اتنی سی بات بھی نہ بن آئے تو کیا ...

    مزید پڑھیے

    آ ہی گیا وہ مجھ کو لحد میں اتارنے

    آ ہی گیا وہ مجھ کو لحد میں اتارنے غفلت ذرا نہ کی مرے غفلت شعار نے او بے نصیب دن کے تصور سے خوش نہ ہو چولا بدل لیا ہے شب انتظار نے اب تک اسیر دام فریب حیات ہوں مجھ کو بھلا دیا مرے پروردگار نے نوحہ گروں کو بھی ہے گلا بیٹھنے کی فکر جاتا ہوں آپ اپنی اجل کو پکارنے دیکھا نہ کاروبار ...

    مزید پڑھیے

    آنے والے جانے والے ہر زمانے کے لیے

    آنے والے جانے والے ہر زمانے کے لیے آدمی مزدور ہے راہیں بنانے کے لیے زندگی فردوس گم گشتہ کو پا سکتی نہیں موت ہی آتی ہے یہ منزل دکھانے کے لیے میری پیشانی پہ اک سجدہ تو ہے لکھا ہوا یہ نہیں معلوم ہے کس آستانے کے لیے ان کا وعدہ اور مجھے اس پر یقیں اے ہم نشیں اک بہانہ ہے تڑپنے تلملانے ...

    مزید پڑھیے

    عشق میں چھیڑ ہوئی دیدۂ تر سے پہلے

    عشق میں چھیڑ ہوئی دیدۂ تر سے پہلے غم کے بادل جو اٹھے تو یہیں پر سے پہلے اب جہنم میں لیے جاتی ہے دل کی گرمی آگ چمکی تھی یہ اللہ کے گھر سے پہلے ہاتھ رکھ رکھ کے وہ سینے پہ کسی کا کہنا دل سے درد اٹھتا ہے پہلے کہ جگر سے پہلے دل کو اب آنکھ کی منزل میں بٹھا رکھیں گے عشق گزرے گا اسی راہ ...

    مزید پڑھیے

    نگاہ آرزو آموز کا چرچا نہ ہو جائے

    نگاہ آرزو آموز کا چرچا نہ ہو جائے شرارت سادگی ہی میں کہیں رسوا نہ ہو جائے انہیں احساس تمکیں ہو کہیں ایسا نہ ہو جائے جو ہونا ہو ابھی اے جرأت رندانہ ہو جائے بظاہر سادگی سے مسکرا کر دیکھنے والو کوئی کم بخت ناواقف اگر دیوانہ ہو جائے بہت ہی خوب شے ہے اختیاری شان خودداری اگر معشوق ...

    مزید پڑھیے

    ہے ازل کی اس غلط بخشی پہ حیرانی مجھے

    ہے ازل کی اس غلط بخشی پہ حیرانی مجھے عشق لافانی ملا ہے زندگی فانی مجھے میں وہ بستی ہوں کہ یاد رفتگاں کے بھیس میں دیکھنے آتی ہے اب میری ہی ویرانی مجھے تھی یہی تمہید میرے ماتمی انجام کی پھول ہنستے ہیں تو ہوتی ہے پشیمانی مجھے حسن بے پردہ ہوا جاتا ہے یا رب کیا کروں اب تو کرنی ہی ...

    مزید پڑھیے

    جوانی کے ترانے گا رہا ہوں

    جوانی کے ترانے گا رہا ہوں دبی چنگاریاں سلگا رہا ہوں مری بزم وفا سے جانے والو ٹھہر جاؤ کہ میں بھی آ رہا ہوں بتوں کو قول دیتا ہوں وفا کا قسم اپنے خدا کی کھا رہا ہوں وفا کا لازمی تھا یہ نتیجہ سزا اپنے کیے کی پا رہا ہوں خدا لگتی کہو بت خانے والو تمہارے ساتھ میں کیسا رہا ہوں زہے وہ ...

    مزید پڑھیے

    وفاداریاں سخت نادانیاں ہیں

    وفاداریاں سخت نادانیاں ہیں کہ ان کے نتیجے پشیمانیاں ہیں پشیمانیاں ہیں گناہوں پہ لیکن بڑے ہی مزے کی پشیمانیاں ہیں مری زندگی پر تعجب نہیں تھا مری موت پر ان کو حیرانیاں ہیں محبت کرو اور نباہو تو پوچھوں یہ دشواریاں ہیں کہ آسانیاں ہیں ندامت ہوئی حشر میں جن کے بدلے جوانی کی دو ...

    مزید پڑھیے

    یہ اور دور ہے اب اور کچھ نہ فرمائے

    یہ اور دور ہے اب اور کچھ نہ فرمائے مگر حفیظؔ کو یہ بات کون سمجھائے وفا کا جوش تو کرتا چلا گیا مدہوش قدم قدم پہ مجھے دوست ہوش میں لائے پری رخوں کی زباں سے کلام سن کے مرا بہت سے لوگ مری شکل دیکھنے آئے بہشت میں بھی ملا ہے مجھے عذاب شدید یہاں بھی مولوی صاحب ہیں میرے ہمسائے عذاب قبر ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 4 سے 5