کوئی دوا نہ دے سکے مشورۂ دعا دیا
کوئی دوا نہ دے سکے مشورۂ دعا دیا چارہ گروں نے اور بھی درد دل کا بڑھا دیا دونوں کو دے کے صورتیں ساتھ ہی آئنہ دیا عشق بسورنے لگا حسن نے مسکرا دیا ذوق نگاہ کے سوا شوق گناہ کے سوا مجھ کو بتوں سے کیا ملا مجھ کو خدا نے کیا دیا تھی نہ خزاں کی روک تھام دامن اختیار میں ہم نے بھری بہار میں ...