Hafeez Jalandhari

حفیظ جالندھری

مقبول رومانی شاعر ، ملکہ پکھراج نے ان کی نظم ’ ابھی تو میں جوان ہوں‘ کو گا کر شہرت دی ، پاکستان کا قومی ترانہ لکھا

Popular romantic poet made famous by Malika Pukhraj by singining ghazal "abhi to main jawan huun". Wrote the National Anthem of Pakistan.

حفیظ جالندھری کی غزل

    اگر موج ہے بیچ دھارے چلا چل

    اگر موج ہے بیچ دھارے چلا چل وگرنہ کنارے کنارے چلا چل اسی چال سے میرے پیارے چلا چل گزرتی ہے جیسے گزارے چلا چل تجھے ساتھ دینا ہے بہروپیوں کا نئے سے نیا روپ دھارے چلا چل خدا کو نہ تکلیف دے ڈوبنے میں کسی ناخدا کے سہارے چلا چل پہنچ جائیں گے قبر میں پاؤں تیرے پسارے چلا چل پسارے چلا ...

    مزید پڑھیے

    رنگ بدلا یار نے وہ پیار کی باتیں گئیں

    رنگ بدلا یار نے وہ پیار کی باتیں گئیں وہ ملاقاتیں گئیں وہ چاندنی راتیں گئیں پی تو لیتا ہوں مگر پینے کی وہ باتیں گئیں وہ جوانی وہ سیہ مستی وہ برساتیں گئیں اللہ اللہ کہہ کے بس اک آہ کرنا رہ گیا وہ نمازیں وہ دعائیں وہ مناجاتیں گئیں حضرت دل اب نئی الفت سمجھ کر سوچ کر اگلی باتوں پر ...

    مزید پڑھیے

    بے تعلق زندگی اچھی نہیں

    بے تعلق زندگی اچھی نہیں زندگی کیا موت بھی اچھی نہیں آج بھی پایا ہے ان کو بد مزاج صورت حالات ابھی اچھی نہیں حسرت دل دیکھ آنکھوں میں نہ بیٹھ اس قدر بے پردگی اچھی نہیں میں نہ کہتا تھا دل خانۂ خراب دلبروں سے دل لگی اچھی نہیں سیر کیجے حسن کے بازار کی ہاں مگر آوارگی اچھی نہیں دل ...

    مزید پڑھیے

    عشق نے عقل کو دیوانہ بنا رکھا ہے

    عشق نے عقل کو دیوانہ بنا رکھا ہے زلف انجام کی الجھن میں پھنسا رکھا ہے اٹھ کے بالیں سے مرے دفن کی تدبیر کرو نبض کیا دیکھتے ہو نبض میں کیا رکھا ہے میری قسمت کے نوشتے کو مٹا دے کوئی مجھ کو قسمت کے نوشتے نے مٹا رکھا ہے آپ بیتاب نمائش نہ کریں جلووں کو ہم نے دیدار قیامت پہ اٹھا رکھا ...

    مزید پڑھیے

    یہ ملاقات ملاقات نہیں ہوتی ہے

    یہ ملاقات ملاقات نہیں ہوتی ہے بات ہوتی ہے مگر بات نہیں ہوتی ہے باریابی کا برا ہو کہ اب ان کے در پر اگلے وقتوں کی مدارات نہیں ہوتی ہے غم تو گھنگھور گھٹاؤں کی طرح اٹھتے ہیں ضبط کا دشت ہے برسات نہیں ہوتی ہے یہ مرا تجربہ ہے حسن کوئی چال چلے بازیٔ عشق کبھی مات نہیں ہوتی ہے وصل ہے ...

    مزید پڑھیے

    ان گیسوؤں میں شانۂ ارماں نہ کیجئے

    ان گیسوؤں میں شانۂ ارماں نہ کیجئے خون جگر سے دعوت مژگاں نہ کیجئے مر جائیے نہ کیجئے ذکر بہشت و حور اب خواب کو بھی خواب پریشاں نہ کیجئے باقی ہو جو بھی حشر یہیں پر اٹھائیے مرنے کے بعد زیست کا ساماں نہ کیجئے دوزخ کو دیجیے نہ پراگندگی مری شیرازۂ بہشت پریشاں نہ کیجئے شاید یہی جہاں ...

    مزید پڑھیے

    وہ قافلہ آرام طلب ہو بھی تو کیا ہو

    وہ قافلہ آرام طلب ہو بھی تو کیا ہو آواز نفس ہی جسے آواز درا ہو خاموش ہو کیوں درد محبت کے گواہو دعوے کو نباہو مرے نالو مری آہو ہر روز جو سمجھانے چلے آتے ہو ناصح میں پوچھتا ہوں تم مجھے سمجھے ہوئے کیا ہو اس دار بقا میں مری صورت کوئی دیکھے اک دم کا بھروسا ہے جو اک دم میں فنا ہو مجھ ...

    مزید پڑھیے

    عرض ہنر بھی وجہ شکایات ہو گئی

    عرض ہنر بھی وجہ شکایات ہو گئی چھوٹا سا منہ تھا مجھ سے بڑی بات ہو گئی دشنام کا جواب نہ سوجھا بجز سلام ظاہر مرے کلام کی اوقات ہو گئی دیکھا جو کھا کے تیر کمیں گاہ کی طرف اپنے ہی دوستوں سے ملاقات ہو گئی یا ضربت خلیل سے بت خانہ چیخ اٹھا یا پتھروں کو معرفت ذات ہو گئی یاران بے بساط کہ ...

    مزید پڑھیے

    حسن نے سیکھیں غریب آزاریاں

    حسن نے سیکھیں غریب آزاریاں عشق کی مجبوریاں لاچاریاں بہہ گیا دل حسرتوں کے خون میں لے گئیں بیمار کو بیماریاں سوچ کر غم دیجئے ایسا نہ ہو آپ کو کرنی پڑیں غم خواریاں دار کے قدموں میں بھی پہنچی نہ عقل عشق ہی کے سر رہیں سرداریاں اک طرف جنس وفا قیمت طلب اک طرف میں اور مری ...

    مزید پڑھیے

    اس شوخ نے نگاہ نہ کی ہم بھی چپ رہے

    اس شوخ نے نگاہ نہ کی ہم بھی چپ رہے ہم نے بھی آہ آہ نہ کی ہم بھی چپ رہے آیا نہ ان کو عہد ملاقات کا لحاظ ہم نے بھی کوئی چاہ نہ کی ہم بھی چپ رہے دیکھا کئے ہماری طرف بزم غیر میں تجدید رسم و راہ نہ کی ہم بھی چپ رہے تھا زندگی سے بڑھ کے ہمیں وضع کا خیال جب عمر نے نباہ نہ کی ہم بھی چپ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 5