Hafeez Jalandhari

حفیظ جالندھری

مقبول رومانی شاعر ، ملکہ پکھراج نے ان کی نظم ’ ابھی تو میں جوان ہوں‘ کو گا کر شہرت دی ، پاکستان کا قومی ترانہ لکھا

Popular romantic poet made famous by Malika Pukhraj by singining ghazal "abhi to main jawan huun". Wrote the National Anthem of Pakistan.

حفیظ جالندھری کی غزل

    مجھے شاد رکھنا کہ ناشاد رکھنا

    مجھے شاد رکھنا کہ ناشاد رکھنا مرے دیدہ و دل کو آباد رکھنا بھلائی نہیں جا سکیں گی یہ باتیں تمہیں یاد آئیں گے ہم یاد رکھنا وہ ناشاد و برباد رکھتے ہیں مجھ کو الٰہی انہیں شاد و آباد رکھنا تمہیں بھی قسم ہے کہ جو سر جھکا دے اسی کو تہ تیغ بیداد رکھنا ملیں گے تمہیں راہ میں بت کدے ...

    مزید پڑھیے

    مجاز عین حقیقت ہے با صفا کے لیے

    مجاز عین حقیقت ہے با صفا کے لیے بتوں کو دیکھ رہا ہوں مگر خدا کے لیے اثر میں ہو گئے کیوں سات آسماں حائل ابھی تو ہاتھ اٹھے ہی نہیں دعا کے لیے ہوا بس ایک ہی نالے میں دم فنا اپنا یہ تازیانہ تھا عمر گریز پا کے لیے الٰہی ایک غم روزگار کیا کم تھا کہ عشق بھیج دیا جان مبتلا کے لیے ہمیں ...

    مزید پڑھیے

    اک بار پھر وطن میں گیا جا کے آ گیا

    اک بار پھر وطن میں گیا جا کے آ گیا لخت جگر کو خاک میں دفنا کے آ گیا ہر ہم سفر پہ خضر کا دھوکا ہوا مجھے آب بقا کی راہ سے کترا کے آ گیا حور لحد نے چھین لیا تجھ کو اور میں اپنا سا منہ لیے ہوئے شرما کے آ گیا دل لے گیا مجھے تری تربت پہ بار بار آواز دے کے بیٹھ کے اکتا کے آ گیا رویا کہ تھا ...

    مزید پڑھیے

    مدتوں تک جو پڑھایا کیا استاد مجھے

    مدتوں تک جو پڑھایا کیا استاد مجھے عشق میں بھول گیا کچھ نہ رہا یاد مجھے کیا میں دیوانہ ہوں یارب کہ سر راہ گزر دور سے گھورنے لگتے ہیں پری زاد مجھے اب ہے آواز کی وہ شان نہ بازو کی اڑان اور صیاد کیے دیتا ہے آزاد مجھے داد خواہی کے لیے اور تو ساماں نہ ملا نالہ و آہ پہ رکھنی پڑی بنیاد ...

    مزید پڑھیے

    اٹھو اب دیر ہوتی ہے وہاں چل کر سنور جانا

    اٹھو اب دیر ہوتی ہے وہاں چل کر سنور جانا یقینی ہے گھڑی دو میں مریض غم کا مر جانا مجھے ڈر ہے گلوں کے بوجھ سے مرقد نہ دب جائے انہیں عادت ہے جب آنا ضرور احسان دھر جانا حباب آ سامنے سب ولولے جوش جوانی کے غضب تھا قلزم امید کا چڑھ کر اتر جانا یہاں جز کشتیٔ موج بلا کچھ بھی نہ پاؤ گے اسی ...

    مزید پڑھیے

    حیران نہ ہو دیکھ میں کیا دیکھ رہا ہوں

    حیران نہ ہو دیکھ میں کیا دیکھ رہا ہوں بندے تری صورت میں خدا دیکھ رہا ہوں وہ اپنی جفاؤں کا اثر دیکھ رہے ہیں میں معنیٔ تسلیم و رضا دیکھ رہا ہوں دزدیدہ نگاہوں سے کدھر دیکھ رہے ہو کیا بات ہے! یہ آج میں کیا دیکھ رہا ہوں ہے حسن یہی شے تو گماں اور نہ کیجے سودا نہیں مطلوب ذرا دیکھ رہا ...

    مزید پڑھیے

    اب تو کچھ اور بھی اندھیرا ہے

    اب تو کچھ اور بھی اندھیرا ہے یہ مری رات کا سویرا ہے رہزنوں سے تو بھاگ نکلا تھا اب مجھے رہبروں نے گھیرا ہے آگے آگے چلو تبر والو ابھی جنگل بہت گھنیرا ہے قافلہ کس کی پیروی میں چلے کون سب سے بڑا لٹیرا ہے سر پہ راہی کے سربراہی نے کیا صفائی کا ہاتھ پھیرا ہے سرمہ آلود خشک آنسوؤں ...

    مزید پڑھیے

    مل جائے مے تو سجدۂ شکرانہ چاہیے

    مل جائے مے تو سجدۂ شکرانہ چاہیے پیتے ہی ایک لغزش مستانہ چاہیے ہاں احترام کعبہ و بتخانہ چاہیے مذہب کی پوچھیے تو جداگانہ چاہیے رندان مے پرست سیہ مست ہی سہی اے شیخ گفتگو تو شریفانہ چاہیے دیوانگی ہے عقل نہیں ہے کہ خام ہو دیوانہ ہر لحاظ سے دیوانہ چاہیے اس زندگی کو چاہیے سامان ...

    مزید پڑھیے

    کبھی زمیں پہ کبھی آسماں پہ چھائے جا

    کبھی زمیں پہ کبھی آسماں پہ چھائے جا اجاڑنے کے لیے بستیاں بسائے جا خضر کا ساتھ دیے جا قدم بڑھائے جا فریب کھائے ہوئے کا فریب کھائے جا تری نظر میں ستارے ہیں اے مرے پیارے اڑائے جا تہ افلاک خاک اڑائے جا نہیں عتاب زمانہ خطاب کے قابل ترا جواب یہی ہے کہ مسکرائے جا اناڑیوں سے تجھے ...

    مزید پڑھیے

    وہ سر خوشی دے کہ زندگی کو شباب سے بہرہ یاب کر دے

    وہ سر خوشی دے کہ زندگی کو شباب سے بہرہ یاب کر دے مرے خیالوں میں رنگ بھر دے مرے لہو کو شراب کر دے حقیقتیں آشکار کر دے صداقتیں بے حجاب کر دے ہر ایک ذرہ یہ کہہ رہا ہے کہ آ مجھے آفتاب کر دے یہ خواب کیا ہے یہ زشت کیا ہے جہاں کی اصلی سرشت کیا ہے بڑا مزا ہو تمام چہرے اگر کوئی بے نقاب کر ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 5