Hafeez Jalandhari

حفیظ جالندھری

مقبول رومانی شاعر ، ملکہ پکھراج نے ان کی نظم ’ ابھی تو میں جوان ہوں‘ کو گا کر شہرت دی ، پاکستان کا قومی ترانہ لکھا

Popular romantic poet made famous by Malika Pukhraj by singining ghazal "abhi to main jawan huun". Wrote the National Anthem of Pakistan.

حفیظ جالندھری کے تمام مواد

50 غزل (Ghazal)

    مجھے شاد رکھنا کہ ناشاد رکھنا

    مجھے شاد رکھنا کہ ناشاد رکھنا مرے دیدہ و دل کو آباد رکھنا بھلائی نہیں جا سکیں گی یہ باتیں تمہیں یاد آئیں گے ہم یاد رکھنا وہ ناشاد و برباد رکھتے ہیں مجھ کو الٰہی انہیں شاد و آباد رکھنا تمہیں بھی قسم ہے کہ جو سر جھکا دے اسی کو تہ تیغ بیداد رکھنا ملیں گے تمہیں راہ میں بت کدے ...

    مزید پڑھیے

    مجاز عین حقیقت ہے با صفا کے لیے

    مجاز عین حقیقت ہے با صفا کے لیے بتوں کو دیکھ رہا ہوں مگر خدا کے لیے اثر میں ہو گئے کیوں سات آسماں حائل ابھی تو ہاتھ اٹھے ہی نہیں دعا کے لیے ہوا بس ایک ہی نالے میں دم فنا اپنا یہ تازیانہ تھا عمر گریز پا کے لیے الٰہی ایک غم روزگار کیا کم تھا کہ عشق بھیج دیا جان مبتلا کے لیے ہمیں ...

    مزید پڑھیے

    اک بار پھر وطن میں گیا جا کے آ گیا

    اک بار پھر وطن میں گیا جا کے آ گیا لخت جگر کو خاک میں دفنا کے آ گیا ہر ہم سفر پہ خضر کا دھوکا ہوا مجھے آب بقا کی راہ سے کترا کے آ گیا حور لحد نے چھین لیا تجھ کو اور میں اپنا سا منہ لیے ہوئے شرما کے آ گیا دل لے گیا مجھے تری تربت پہ بار بار آواز دے کے بیٹھ کے اکتا کے آ گیا رویا کہ تھا ...

    مزید پڑھیے

    مدتوں تک جو پڑھایا کیا استاد مجھے

    مدتوں تک جو پڑھایا کیا استاد مجھے عشق میں بھول گیا کچھ نہ رہا یاد مجھے کیا میں دیوانہ ہوں یارب کہ سر راہ گزر دور سے گھورنے لگتے ہیں پری زاد مجھے اب ہے آواز کی وہ شان نہ بازو کی اڑان اور صیاد کیے دیتا ہے آزاد مجھے داد خواہی کے لیے اور تو ساماں نہ ملا نالہ و آہ پہ رکھنی پڑی بنیاد ...

    مزید پڑھیے

    اٹھو اب دیر ہوتی ہے وہاں چل کر سنور جانا

    اٹھو اب دیر ہوتی ہے وہاں چل کر سنور جانا یقینی ہے گھڑی دو میں مریض غم کا مر جانا مجھے ڈر ہے گلوں کے بوجھ سے مرقد نہ دب جائے انہیں عادت ہے جب آنا ضرور احسان دھر جانا حباب آ سامنے سب ولولے جوش جوانی کے غضب تھا قلزم امید کا چڑھ کر اتر جانا یہاں جز کشتیٔ موج بلا کچھ بھی نہ پاؤ گے اسی ...

    مزید پڑھیے

تمام

3 قصہ (Latiife)

    داڑھی اور شاہنامۂ اسلام

    حفیظ جالندھری پہلی بار حج کرنے کے بعد واپس آئے تو ان کے چہرے پر ریش دراز کا اضافہ ہوچکا تھا۔ کسی مشاعرہ میں ان کا یہ حلیہ دیکھ کر سوہن لال کپور تھلوی نے داڑھی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے پوچھا : ’’کیوں خان صاحب !یہ شاہنامۂ اسلام کا تازہ ایڈیشن ہے ؟‘‘

    مزید پڑھیے

    فراق کی پیشکش

    دلی کے ایک مشاعرے میں حفیظ جالندھری اپنی غزل سنارہے تھے کہ فراق گورکھپوری نے دفعتاً بلندآواز سے کہنا شروع کیا :’’واہ حفیظ پیارے ! کیا گلا پایا ہے ...یار میرا سارا کلام لے لو مگر اپنی آواز مجھے دے دو۔‘‘ یہ سن کر حفیظ برجستہ بولے ’’جناب فراق صاحب! میں آپ کا نیاز مند ہوں ۔ میری ...

    مزید پڑھیے

    حفیظ کا تعارف

    پطرس بخاری اور حفیظ جالندھری اکٹھے سفر کررہے تھے کہ ایک اسٹیشن پر پطرس کے ایک دوست اسی ڈبے میں داخل ہوئے ۔ پطرس نے یہ کہہ کر حفیظ صاحب کا تعارف ان سے کرایا: ’’آپ ہیں ہندوستان کے نامور شاعر، فردوسیٔ اسلام ، مصنف شاہنامۂ اسلام، نغمہ زاراور سوزو ساز حضرت ابوالاثر حفیظ جالندھری ...

    مزید پڑھیے

27 نظم (Nazm)

    دھنک

    آج بادل خوب برسا اور برس کر کھل گیا گلستاں کی ڈالی ڈالی پتا پتا دھل گیا دیکھنا کیا دھل گیا سارے کا سارا آسماں اودا اودا نیلا نیلا پیارا پیارا آسماں ہٹ گیا بادل کا پردہ مل گئی کرنوں کو راہ سلطنت پر اپنی پھر خورشید نے ڈالی نگاہ دھوپ میں ہے گھاس پر پانی کے قطروں کی چمک مات ہے اس وقت ...

    مزید پڑھیے

    عید

    چاند جب عید کا نظر آیا حال کیا پوچھتے ہو خوشیوں کا آسماں پر ہوائیاں چھوٹیں نوبتیں مسجدوں میں بجنے لگیں شکر سب خاص و عام کرنے لگے اور باہم سلام کرنے لگے ننھے بچے ہیں خاص کر مسرور کہتے ہیں عید اب ہے کتنی دور مائیں کہتی ہیں کچھ نہیں اب دور صبح آ جائے گی یہاں پہ ضرور آؤ کھا پی کے سو ...

    مزید پڑھیے

    توبہ نامہ

    اف وہ راوی کا کنارہ وہ گھٹا چھائی ہوئی شام کے دامن میں سبزے پر بہار آئی ہوئی وہ شفق کے بادلوں میں نیلگوں سرخی کا رنگ اور راوی کی طلائی نقرئی لہروں میں جنگ شہ درے میں آم کے پیڑوں پہ کوئل کی پکار ڈالیوں پر سبز پتوں سرخ پھولوں کا نکھار وہ گلابی عکس میں ڈوبی ہوئی چشم حباب اور نشے ...

    مزید پڑھیے

    کوا

    آگے پیچھے دائیں بائیں کائیں کائیں کائیں کائیں صبح سویرے نور کے تڑکے منہ دھو دھا کر ننھے لڑکے بیٹھتے ہیں جب کھانا کھانے کوے لگتے ہیں منڈلانے توبہ توبہ ڈھیٹ ہیں کتنے کوے ہیں یا کالے فتنے لاکھ ہنکاؤ لاکھ اڑاؤ منہ سے چیخو ہاتھ ہلاؤ گھورو گھڑکو یا دھتکارو کوئی چیز اٹھا کر مارو کوے ...

    مزید پڑھیے

    فرصت کی تمنا میں

    یوں وقت گزرتا ہے فرصت کی تمنا میں جس طرح کوئی پتا بہتا ہوا دریا میں ساحل کے قریب آ کر چاہے کہ ٹھہر جاؤں اور سیر ذرا کر لوں اس عکس مشجر کی جو دامن دریا پر زیبائش دریا ہے یا باد کا وہ جھونکا جو وقف روانی ہے اک باغ کے گوشے میں چاہے کہ یہاں دم لوں دامن کو ذرا بھر لوں اس پھول کی خوشبو ...

    مزید پڑھیے

تمام

20 قطعہ (Qita)

تمام