Gulzar Bukhari

گلزار بخاری

گلزار بخاری کی غزل

    تری امیدوں کا ساتھ دے گی عنایت برگ و بار کب تک

    تری امیدوں کا ساتھ دے گی عنایت برگ و بار کب تک بہار ہے مہربان تجھ پر مگر رہے گی بہار کب تک جلائی تو نے اگر نہ مشعل کوئی چراغ اور ڈھونڈ لیں گے جنہیں ضرورت ہے روشنی کی کریں گے وہ انتظار کب تک خیال توسیع و رفعت بام و در کی خواہش بجا ہے لیکن مکان کا بوجھ سہہ سکے گی بنائے ناپائیدار کب ...

    مزید پڑھیے

    عکس روشن ترا آئینۂ جاں میں رکھا

    عکس روشن ترا آئینۂ جاں میں رکھا ہم نے تصویر کو حیرت کے جہاں میں رکھا کون مایوس تری بزم عنایت سے اٹھا تیرے اکرام نے کس کس کو گماں میں رکھا کوئی مدہوش نہ ہو ساعت گل بوسی میں اس نے یوں پھول کو کانٹوں کی اماں میں رکھا وہ سمجھتا تھا کہ ہیں سچ کے خریدار بہت رہ گیا مال سبھی اس کی دکاں ...

    مزید پڑھیے

    محبت کے سوا حرف و بیاں سے کچھ نہیں ہوتا

    محبت کے سوا حرف و بیاں سے کچھ نہیں ہوتا ہوا ساکن رہے تو بادباں سے کچھ نہیں ہوتا چلوں تو مصلحت یہ کہہ کے پاؤں تھام لیتی ہے وہاں جانا بھی کیا حاصل جہاں سے کچھ نہیں ہوتا ضرورت مند ہے صید افگنی مشاق ہاتھوں کی فقط یکجائی تیر و کماں سے کچھ نہیں ہوتا مسلسل بارشیں بھی سبزہ و گل لا نہیں ...

    مزید پڑھیے

    ضابطے اور ہی مصداق پہ رکھے ہوئے ہیں

    ضابطے اور ہی مصداق پہ رکھے ہوئے ہیں آج کل صدق و صفا طاق پہ رکھے ہوئے ہیں وہ جو خود معرکۂ عشق میں اترے بھی نہیں شکوہ پسپائی کا عشاق پہ رکھے ہوئے ہیں باندھ رکھا ہے محبت نے ازل سے ہم کو سو توجہ اسی میثاق پہ رکھے ہوئے ہیں دخل آنکھوں کا الجھنے میں بہت ہے لیکن تہمتیں سب دل مشتاق پہ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2