Gulzar Bukhari

گلزار بخاری

گلزار بخاری کے تمام مواد

14 غزل (Ghazal)

    ہم شاد ہوں کیا جب تک آزار سلامت ہے

    ہم شاد ہوں کیا جب تک آزار سلامت ہے سر پھوڑ چکے پھر بھی دیوار سلامت ہے آیا ترے ہونٹوں پر اعلان جنوں کیوں کر جب تیرے گریباں کا ہر تار سلامت ہے انداز دکھائے ہیں کیا شوخئ طفلاں نے اس شہر میں اب کس کی دیوار سلامت ہے لٹتا ہے تو لٹ جائے سکھ چین فقیروں کا کیا فکر تجھے تیرا پندار سلامت ...

    مزید پڑھیے

    آئینے کا منہ بھی حیرت سے کھلا رہ جائے گا

    آئینے کا منہ بھی حیرت سے کھلا رہ جائے گا جو بھی دیکھے گا تجھے وہ دیکھتا رہ جائے گا ہم نے سب کچھ تج دیا تیری رفاقت کے لیے تجھ سے بچھڑے تو ہمارے پاس کیا رہ جائے گا مل سکیں گے کس طرح خوابوں میں ہم جب ہجر سے نیند ہو جائے گی رخصت رتجگا رہ جائے گا ہم اگر تیری رضا حاصل نہیں کر پائیں ...

    مزید پڑھیے

    ظاہر مسافروں کا ہنر ہو نہیں رہا

    ظاہر مسافروں کا ہنر ہو نہیں رہا چل بھی رہے ہیں اور سفر ہو نہیں رہا کیا حشر ہے کہ بارش نیساں کے باوجود پیدا کسی صدف میں گہر ہو نہیں رہا صبح وصال کب سے نمودار ہو چکی ناپید شام ہجر کا ڈر ہو نہیں رہا قائل تمام شہر ترے اعتبار کا ہونا تو چاہئے تھا مگر ہو نہیں رہا بیٹھے ہوئے ہیں دیر ...

    مزید پڑھیے

    زندگی داؤ پہ ہر آن لگی رہتی ہے

    زندگی داؤ پہ ہر آن لگی رہتی ہے دل کی بازی میں سدا جان لگی رہتی ہے ہیں ترے معرکہ آرا کہ تماشائی ہیں بھیڑ کیسی سر میدان لگی رہتی ہے کوئی بلقیس نظر آئے نہ آئے پھر بھی کھوج میں روح سلیمان لگی رہتی ہے خلق عمال سے نالاں ہے مگر یاروں کو فکر خوش نودیٔ سلطان لگی رہتی ہے بخت سازان رعایا ...

    مزید پڑھیے

    تری طلب نے فلک پہ سب کے سفر کا انجام لکھ دیا ہے

    تری طلب نے فلک پہ سب کے سفر کا انجام لکھ دیا ہے کسی کو نجم سحر کسی کو ستارۂ شام لکھ دیا ہے زباں پہ حرف ملال کیوں ہو کہ ہم ہیں راضی تری رضا پر ترا کرم تو نے آب و دانہ اگر تہ دام لکھ دیا ہے بچا کے اپنے لیے نہ رکھا کوئی گریباں کا تار ہم نے جنوں سے جو کچھ بھی ہم نے پایا وہ سب ترے نام لکھ ...

    مزید پڑھیے

تمام

3 قطعہ (Qita)

    عقابی روح

    ادھر جھپٹے ادھر پلٹے اسے جکڑا اسے پکڑا لہو کو گرم رکھنے کے بہانے ہیں اڑانوں میں ہر اک لڑکی نظر آتی ہے ان کو فاختہ جیسی عقابی روح جب بیدار ہوتی ہے جوانوں میں

    مزید پڑھیے

    فال

    کلام شاعر مشرق سے فال اک روز لی میں نے ہوا دشوار جب جینا کرائے کے مکانوں میں کہاں جاؤں کروں کیا جب یہ پوچھا تو جواب آیا تو شاہیں ہے بسیرا کر پہاڑوں کی چٹانوں میں

    مزید پڑھیے

    رضا

    خودی کو لے گئے کچھ آدمی اتنی بلندی پر تکبر میں لگے کہنے مقام کبریا کیا ہے اب ایسی صورت حالات میں کیسے یہ ہے ممکن خدا بندے سے خود پوچھے بتا تیری رضا کیا ہے

    مزید پڑھیے