Ghulam Mohammad Vamiq

غلام محمد وامق

غلام محمد وامق کی رباعی

    مجھ کو غریب اور قرض دار دیکھ کر

    مجھ کو غریب اور قرض دار دیکھ کر مجھ سے وہ دور ہے مجھے بیکار دیکھ کر پیدل ہمیں جو دیکھ کے کتراتے تھے کبھی اب لفٹ مانگتے ہیں وہی کار دیکھ کر عشاق سارے مر گئے ان کے تو دیکھیے پچھتا رہے ہیں اب ہمیں بیمار دیکھ کر اب رہنمائی کرنے سے کترا رہے ہیں سب مشہور رہنا کو سر دار دیکھ کر کل رات ...

    مزید پڑھیے

    کتنی ڈھل گئی عمر تمہاری حیرت ہے

    کتنی ڈھل گئی عمر تمہاری حیرت ہے اب تک کیسے رہی کنواری حیرت ہے گھر میں آٹا دال نہ دلیا پھر بھی شیخ باہر کھائیں نان نہاری حیرت ہے اپنا روز کا ملنا آخر کام آیا امی بن گئیں ساس تمہاری حیرت ہے ہم تو تیرے تیر نظر سے مر جاتے لیکن تیرے ہاتھ میں آری حیرت ہے تیرے رخساروں سے دنیا روشن ...

    مزید پڑھیے