Ghulam Ahmad Farid

غلام احمد فرید

غلام احمد فرید کی رباعی

    پرانے جوتے

    گردش افلاک کے مارے ہوئے جوتے تمام اک سڑک کے موڑ پر رکھے تھے با صد اہتمام ان پہ ٹوٹے پڑ رہے تھے مفلسان خاص و عام میں نے بھی گردن بڑھا کے پوچھے ان میں اک کے دام بولا مدت بعد ان جوتوں کا اب اٹھا ہے پال اور ان جوتوں میں ہر جوتا ہے آپ اپنی مثال ایک جوتا ان میں تھا جو تجربوں کا ...

    مزید پڑھیے