ادھار
ہم کو ملازمت جو کھڑے گھاٹ مل گئی باچھوں کی ناؤ کانوں کے ساحل سے جا لگی چٹھی پھر ان کو ہم نے بصد شوق یوں لکھی ''آیا کرو ادھر بھی مری جاں کبھی کبھی'' دل نے کہا کہ جھوم کے نعرے لگائیے تختی لگا کے پیٹھ سے اب گھوم جائیے آ جائیے تو مل کے مہاجن کو لوٹ لیں قرضہ وہ لیں کہ اصل کبھی دیں نہ سود ...