Furqat Kakorvi

فرقت کاکوروی

  • 1910 - 1973

فرقت کاکوروی کی رباعی

    ادھار

    ہم کو ملازمت جو کھڑے گھاٹ مل گئی باچھوں کی ناؤ کانوں کے ساحل سے جا لگی چٹھی پھر ان کو ہم نے بصد شوق یوں لکھی ''آیا کرو ادھر بھی مری جاں کبھی کبھی'' دل نے کہا کہ جھوم کے نعرے لگائیے تختی لگا کے پیٹھ سے اب گھوم جائیے آ جائیے تو مل کے مہاجن کو لوٹ لیں قرضہ وہ لیں کہ اصل کبھی دیں نہ سود ...

    مزید پڑھیے

    فیملی پلاننگ

    ہر دم یہی اک فکر ہو اولاد ہی کا ذکر ہو ہر سمت چاہے کال ہو سارا جہاں پامال ہو بد حال ہو بے حال ہو کنگال ہو بچوں سے مالا مال ہو گھر میں اگر کھانا نہیں پانی نہیں، دانا نہیں چاہے کوئی ناشاد ہو گھر میں اگر چلمن نہیں اک شمع تک روشن نہیں آٹا نہیں راشن نہیں ایک دن سفر کو ہم چلے، اور ریل میں ...

    مزید پڑھیے

    کتوں کا مشاعرہ

    اک شب کو ایک نالے پہ میرا گزر ہوا کتوں کا منعقد تھا جہاں اک مشاعرہ ''بغ'' کا جناب صدر نے مصرع جو اک دیا بھوں بھوں کی گٹکری پہ سبھوں نے اٹھا لیا وہ بیت شیخ گھیسو کی کتیاں نے جھاڑ دی چت سامعین ہو گئے محفل اکھاڑ دی کتیاں تھیں نوجوان کئی شاعرات میں کچھ شاعر کرام تھے واں ان کی گھات ...

    مزید پڑھیے