Farhat Ehsas

فرحت احساس

ممتاز ما بعد جدید شاعروں میں نمایاں

Prominent post modern poet.

فرحت احساس کی نظم

    اگر میں چیخوں

    اگر میں چیخوں میں اپنے دل کی تمام گہرائیوں سے چیخوں تو کائناتی نظام میں کیا خلل پڑے گا یہی کہ اندھے کنویں سے اک بازگشت ہوگی کہے گی کیوں تم کو کیا ہوا ہے؟ تمہی بڑے آئے ہو کہیں کے یہ آسمان و زمیں یہ سورج یہ چاند تارے تمام ماں باپ سارے اجداد شہر کے سب شریف زادے انہیں بھی دیکھو یہ سب ...

    مزید پڑھیے

    سکوت

    میں جب بھی سوچتا ہوں اپنے بارے میں کوئی قوت مجھے میرے مخالف کھینچتی ہے مجھے محسوس ہوتا ہے مرا ہر عضو مرکز سے بغاوت کر چکا ہے خون کے دوران کے ہمراہ بکتر بند گاڑی میں مسلح فوجیوں کے ساتھ کوئی قید ہو کر جا رہا ہے کھل گئے ہیں سب مشام جاں کے پھاٹک کھڑی ہیں سر جھکائے صف بہ صف ہارے ہوئے ...

    مزید پڑھیے

    تم نہیں مانے

    سوچو پھر ایک بار غور سے جب تم پیدا ہوئے تھے تمہاری ماں کتنا پھوٹ کر روئی تھی لیکن تم نہیں مانے

    مزید پڑھیے

    آغاز کی تاریخ

    اک مسافر ہوں بڑی دور سے چلتا ہوا آیا ہوں یہاں راہ میں مجھ سے جدا ہو گئی صورت میری اپنے چہرے کا بس اک دھندلا تصور ہے مری آنکھوں میں راستے میں مرے قدموں کے نشاں بھی ہوں گے ہو جو ممکن تو انہیں سے مرے آغاز کی تاریخ سنو

    مزید پڑھیے

    گناہوں کی دھند

    اپنی دعاؤں کے زخمی پیروں سے چلتا جاتا ہوں اور یہ کانٹے دار راستہ اس ویران مسجد تک جاتا ہے جس کے تمام گنبد و محراب میرے گناہوں کی دھند میں ڈوبے ہوئے ہیں

    مزید پڑھیے

    وعدہ

    سورج کے گولے کو مٹھی میں بھینچ کر وعدہ کرتا ہوں جب تک پورے کا پورا انگار تمہارے چہرے میں نہیں بدلتا تب تک دنیا میں شام ہی ہوگی اور نہ میری ہتھیلی کے گھاؤ ہی بھریں گے

    مزید پڑھیے

    اس طرف

    انہیں ازل کی تتلیوں کے رنگ کی تلاش تھی خدا کے چھوٹتے ہوئے خدنگ کی تلاش تھی تو وہ ہر اک محاورے کے اس طرف چلے گئے زمیں کے ہر معاشرے کے اس طرف چلے گئے وہاں جہاں سے جنگلوں کے راستے قریب تھے وہاں جہاں سے زندگی کے حافظے قریب تھے

    مزید پڑھیے

    پیلا کتا

    میرا پیلا کتا میرے سامنے والے زرد پہاڑ کو جانتا ہے ہر پتھر کو پہچانتا ہے صبح سویرے میرے ہاتھوں اور پاؤں کو اپنی پیٹھ پہ لادتا ہے میری دونوں آنکھوں کو اپنے بالوں سے ڈھانپتا ہے پھر اپنی پونچھ کو میرے دل کے کھٹکے میں اٹکا کر زرد چڑھائی ناپتا ہے

    مزید پڑھیے

    معمول

    میں بھی بادشاہ کی حکومت کا منکر ہوں لیکن جینے کی آرزو میں روز اس کی چوکھٹ پر سورج سا ابھرتا ہوں شام سا ڈوبتا ہوں گھر میں اعلان بغاوت کے طور پر بیوی بچوں کو مارتا ہوں رات رات جاگتا ہوں

    مزید پڑھیے

    کوزہ گر

    اے کوزہ گر! مری مٹی لے مرا پانی لے مجھے گوندھ ذرا مجھے چاک چڑھا مجھے رنگ برنگے برتن دے

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 3