Farhat Ehsas

فرحت احساس

ممتاز ما بعد جدید شاعروں میں نمایاں

Prominent post modern poet.

فرحت احساس کی نظم

    لہر کا ٹھہراؤ

    میں ایک لہر کا ٹھہراؤ جمے ہوئے خون کا دوران کٹے ہوئے ہاتھوں کی پنجہ آزمائی میرا جہاد نوجوان بوڑھوں کی ناخود نوشت میری عصریت تاریخ میرے گھر کا بجھا ہوا چولہا روٹیوں سے زیادہ بھوک پکاتا ہے میرا شہر اس عورت کا حمل جو استقرار سے زیادہ اسقاط ڈھالتا ہے برسوں پہلے نطشے نے کہا تھا'' خدا ...

    مزید پڑھیے

    تحریر کی فرصت

    ڈاکیہ سارے جہاں کی خبریں لے کر آتا ہے مگر میرے لیے کتنی آوازیں مرے ساتھ چلا کرتی ہیں کبھی ماں باپ کے رونے کی صدا کبھی احباب کے پھٹتے ہوئے جوتوں کی دکھن کبھی دنیا کے چٹختے ہوئے اعضا کی پکار صبح تا شام وہی ایک شب کا آہنگ در و دیوار پہ اڑتی ہوئی راہوں کا غبار راکھ دانی میں وہی سیکڑوں ...

    مزید پڑھیے

    پیش و پس

    اس کے آگے سناٹا ہے وہ کالا ہے اس کے پیچھے اک چہرہ ہے وہ پیارا ہے وہ اپنی پیٹھ پہ اپنی آنکھیں باندھے جاتا ہے ایک پاؤں آگے کی جانب دوسرا پیچھے جاتا ہے

    مزید پڑھیے

    زخم

    جب تک تمہارے چہرے پر خون کی روانی ہے میری آنکھوں کے زخم تازہ رہیں گے

    مزید پڑھیے

    ترانۂ ریختہ

    سر چڑھ کے بولتا ہے اردو زباں کا جادو ہندوستاں کی مٹی کے آسماں کا جادو ہندوستاں کا جادو سارے جہاں کا جادو سر چڑھ کے بولتا ہے اردو زباں کا جادو جپ‌ جاپ جوگیوں کا نعرہ قلندروں کا تہذیب محفلوں کی اور شور مے کدوں کا کوچے میں دلبروں کے ہنگامہ عاشقوں کا معشوق کی نگہ کے تیر و کماں کا ...

    مزید پڑھیے

    ہمواری

    سورج میرے ایک پاؤں کا جوتا ہے دوسرے پاؤں کا جوتا چاند ان سے رات اور دنوں میں لنگڑاتا چلتا ہوں میں کاش میں اپنے دونوں جوتے ساتھ پہنتا پھر کتنے آرام سے چلتا

    مزید پڑھیے

    شعر کہہ لینے کے بعد

    جیسے تم کو چھو لیا ہے جیسے تم کو پا لیا ہے جیسے تم کو بول کر چپ ہو گیا ہوں ویسے یوں ہی شعر کہہ لینے کے بعد رات بھر میں دیکھتا ہوں دور تک وہ ماہتاب وہ گھنا گہرا گلاب

    مزید پڑھیے

    سانپ

    سانپ لپیٹے گھوم رہا ہوں دنیا مجھ سے خوف زدہ ہے سب مجھ کو اچھے لگتے ہیں لیکن یوں ہے جس لڑکی کو چاہا میں نے جس لڑکے کو دوست بنایا جس گھر میں ماں باپ بنائے جس مسجد میں گھٹنے ٹیکے سب نے میرا سانپ ہی دیکھا مجھ کو کوئی دیکھ نہ پایا میں سب کو کیسے سمجھاؤں یہ دنیا کا سانپ نہیں ہے میرے ساتھ ...

    مزید پڑھیے

    دنیا کو کہاں تک جانا ہے

    دنیا کو کہاں تک جانا ہے یہ کتنا بڑا افسانہ ہے سب کان لگائے بیٹھے ہیں اور رات سرکتی جاتی ہے یہ رات کہاں تک جانی ہے کچھ اس کا اور و چھور نہیں یہ رات سمندر ہے جس میں آواز بہت ہے رونے کی بس دور تلک تاریکی ہے کچھ دور ذرا سی روشنیاں پھر تاریکی پھر روشنیاں یہ رات بلا کی مایا ہے جو کچھ کا ...

    مزید پڑھیے

    رات ہوئی

    تم کو پا لینے کی دھن میں دنیا اوڑھی رنگ برنگے کپڑے پہنے پیشانی پر سورج باندھا آنگن بھر میں دھوپ بچھائی دیواروں پر سبزہ ڈالا پھولوں پتوں سے اپنی چوکھٹ رنگوائی موسم آئے موسم بیتے سورج نکلا دھوپ کھلی پھر دھوپ چڑھی پھر اور چڑھی پھر شام ہوئی پھر گہری کالی رات ہوئی

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 3