Farhat Ehsas

فرحت احساس

ممتاز ما بعد جدید شاعروں میں نمایاں

Prominent post modern poet.

فرحت احساس کی غزل

    خلل آیا نہ حقیقت میں نہ افسانہ بنا

    خلل آیا نہ حقیقت میں نہ افسانہ بنا میں تو لگتا ہے کہ بیکار ہی دیوانہ بنا مار ہی ڈالا تھا ساحل کے مرض نے مجھ کو ایک سیلاب اچانک ہی شفا خانہ بنا جیسے پرچھائیں بنائی گئی ہر جسم کے ساتھ اسی انداز سے ہر شہر کا ویرانہ بنا مسجد جسم جسے کوئی نمازی نہ ملا وہیں اک شام مری روح کا مے خانہ ...

    مزید پڑھیے

    جب اس کو دیکھتے رہنے سے تھکنے لگتا ہوں

    جب اس کو دیکھتے رہنے سے تھکنے لگتا ہوں تو اپنے خواب کی پلکیں جھپکنے لگتا ہوں جسے بھی پیاس بجھانی ہو میرے پاس رہے کبھی بھی اپنے لبوں سے چھلکنے لگتا ہوں ہوائے ہجر دکھاتی ہے سبز باغ وصال تو باغ وہم میں اپنے مہکنے لگتا ہوں چھڑکنی پڑتی ہے خود پر کسی بدن کی آگ میں اپنی آگ میں جب بھی ...

    مزید پڑھیے

    کیا بیٹھ جائیں آن کے نزدیک آپ کے

    کیا بیٹھ جائیں آن کے نزدیک آپ کے بس رات کاٹنی ہے ہمیں آگ تاپ کے کہیے تو آپ کو بھی پہن کر میں دیکھ لوں معشوق یوں تو ہیں ہی نہیں میری ناپ کے بجتی ہیں شہر شہر مرے دل کی دھڑکنیں چرچے ہیں دور دور اسی ڈھولک کی تھاپ کے اک رات آپ جسم خدا بن کے آئیے اور ہم گناہ گار ہوں پہلو میں آپ ...

    مزید پڑھیے

    عمر بے وجہ گزارے بھی نہیں جا سکتے

    عمر بے وجہ گزارے بھی نہیں جا سکتے اتنے زندہ ہیں کہ مارے بھی نہیں جا سکتے حال اب یہ ہے کہ دریا میں بھی لگتا نہیں جی اور کسی ایک کنارے بھی نہیں جا سکتے اس جگہ جا کے وہ بیٹھا ہے بھری محفل میں اب جہاں میرے اشارے بھی نہیں جا سکتے زیب تن اتنے کیے دل نے ہوس کے ملبوس کہ شب وصل اتارے بھی ...

    مزید پڑھیے

    اب دل کی طرف درد کی یلغار بہت ہے

    اب دل کی طرف درد کی یلغار بہت ہے دنیا مرے زخموں کی طلب گار بہت ہے اب ٹوٹ رہا ہے مری ہستی کا تصور اس وقت مجھے تجھ سے سروکار بہت ہے مٹی کی یہ دیوار کہیں ٹوٹ نہ جائے روکو کہ مرے خون کی رفتار بہت ہے ہر سانس اکھڑ جانے کی کوشش میں پریشاں سینے میں کوئی ہے جو گرفتار بہت ہے پانی سے ...

    مزید پڑھیے

    جس کو جیسا بھی ہے درکار اسے ویسا مل جائے

    جس کو جیسا بھی ہے درکار اسے ویسا مل جائے تو میسر ہو مجھے اور تجھے دنیا مل جائے سنگ سے سنگ کے ٹکرانے کا منظر دیکھوں کبھی ایسا ہو کہ تجھ کو کوئی تجھ سا مل جائے یہ دھڑکتا ہوا دل اس کے حوالے کر دوں ایک بھی شخص اگر شہر میں زندہ مل جائے سخت سردی میں ٹھٹھرتی ہے بہت روح مری جسم یار آ کہ ...

    مزید پڑھیے

    بہت ممکن تھا ہم دو جسم اور اک جان ہو جاتے

    بہت ممکن تھا ہم دو جسم اور اک جان ہو جاتے مگر دو جسم صرف اک جان سے ہلکان ہو جاتے تم آتے تو دلوں سے کھیلنے کا شوق تھا تم کو تو میرے جسم و جاں اس کھیل کا میدان ہو جاتے ہم اس کے وصل کے چکر میں غارت ہو گئے آخر کیا ہوتا جو ہجر اچھے بھلے انسان ہو جاتے

    مزید پڑھیے

    بدن اور روح میں جھگڑا پڑا ہے

    بدن اور روح میں جھگڑا پڑا ہے کہ حصہ عشق میں کس کا بڑا ہے ہجوم گریہ سے ہوں در بہ در میں کہ گھر میں سر تلک پانی کھڑا ہے بلاتی ہے مجھے دیوار دنیا جہاں ہر جسم اینٹوں سا جڑا ہے جھنجھوڑا ہے ابھی کس زلزلے نے زمیں سے زندگی سا کیا جھڑا ہے فقط آنکھیں ہی آنکھیں رہ گئی ہیں کہ سارا شہر مٹی ...

    مزید پڑھیے

    یہ دل دنیا سے باز آنے لگا ہے

    یہ دل دنیا سے باز آنے لگا ہے کہ اب سینے میں راز آنے لگا ہے اذاں ہونے لگی محراب جاں میں مرا وقت نماز آنے لگا ہے یوں ہی اک زخم پر دے دی تھی اصلاح سو اب لے کر بیاض آنے لگا ہے بہت سے زخم تھے اب صرف اک زخم لہو میں ارتکاز آنے لگا ہے بہت اب ہو چکی دنیا سے یاری ادھر سے اعتراض آنے لگا ...

    مزید پڑھیے

    وہ میری جاں کے صدف میں گہر سا رہتا ہے

    وہ میری جاں کے صدف میں گہر سا رہتا ہے میں اس کو توڑ نہ ڈالوں یہ ڈر سا رہتا ہے وہ چہرہ ایک شفا خانہ ہے مری خاطر وہ ہو تو جیسے کوئی چارہ گر سا رہتا ہے میں اس نگاہ کے ہم راہ جب سے آیا ہوں مجھے نہ جانے کہاں کا سفر سا رہتا ہے بڑا وسیع ہے اس کے جمال کا منظر وہ آئینے میں تو بس مختصر سا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 4 سے 5