Farhat Ehsas

فرحت احساس

ممتاز ما بعد جدید شاعروں میں نمایاں

Prominent post modern poet.

فرحت احساس کی غزل

    آیا ذرا سی دیر رہا غل گیا بدن

    آیا ذرا سی دیر رہا غل گیا بدن اپنی اڑائی خاک میں ہی رل گیا بدن خواہش تھی آبشار محبت میں غسل کی ہلکی سی اک پھوار میں ہی گھل گیا بدن زیر کمان دل تھا تو تھوڑی سی تھی امید اب تو ہمارے ہاتھ سے بالکل گیا بدن اب دیکھتا ہوں میں تو وہ اسباب ہی نہیں لگتا ہے راستے میں کہیں کھل گیا بدن میں ...

    مزید پڑھیے

    بدن کے موسم برسات میں نہیں آنا

    بدن کے موسم برسات میں نہیں آنا وصال کرنا ہے جذبات میں نہیں آنا معاملات‌ محبت ہوں میں غلام ترا پہ جان من تیری ہر بات میں نہیں آنا عجیب روح کی شادی ہے ایک روح کے ساتھ کسی بھی جسم کو بارات میں نہیں آنا ہم آدھی رات کے بعد اپنے ساتھ رہتے ہیں خیال رکھنا بہت رات میں نہیں آنا

    مزید پڑھیے

    محبت چاہتے ہو کیوں وفا کیوں مانگتے ہو

    محبت چاہتے ہو کیوں وفا کیوں مانگتے ہو تم ان بیمار آنکھوں سے دوا کیوں مانگتے ہو مسافر ہو تو نکلو پاؤں میں آنکھیں لگا کر کسی بھی ہم سفر سے راستہ کیوں مانگتے ہو انہیں تو خود ہی اپنی جان کے لالے پڑے ہیں بے چارے شہر والوں سے ہوا کیوں مانگتے ہو ابھی کچھ تھا ابھی کچھ ہے بدن آب رواں ...

    مزید پڑھیے

    تم کچھ بھی کرو ہوش میں آنے کے نہیں ہم

    تم کچھ بھی کرو ہوش میں آنے کے نہیں ہم ہیں عشق گھرانے کے زمانے کے نہیں ہم ہم اور محبت کے سوا کچھ نہیں کرتے وہ روٹھ گیا ہے تو منانے کے نہیں ہم دریا ہے محبت تو ملے جسم کا میدان اک جسم پیالے میں سمانے کے نہیں ہم ہم پر بھی کبھی اپنی ہلاکت کی نظر ڈال سچ جان کہ جان اپنی بچانے کے نہیں ...

    مزید پڑھیے

    رات بہت شراب پی رات بہت پڑھی نماز

    رات بہت شراب پی رات بہت پڑھی نماز ایک وضو میں ہو گئی مجھ سے کئی کئی نماز تم تو اذان دے کے یار جانے کہاں چلے گئے مسجد جسم کیا بتائے کیسے پڑھی گئی نماز میرے بغیر ہو نہ پائی کوئی نماز زندگی ہوگی مگر مرے بغیر میری وہ آخری نماز میں بھی بہت نشے میں تھا نشے میں تھا امام بھی اس نے ...

    مزید پڑھیے

    صاحب عشق اب اتنی سی تو راحت مجھے دے

    صاحب عشق اب اتنی سی تو راحت مجھے دے گھر بنا یا در و دیوار سے رخصت مجھے دے جان یہ سرکشئ جسم ترے بس کی نہیں میری آغوش میں آ لا یہ مصیبت مجھے دے تو فراہم نہ ہو مجھ کو یہ ہے مرضی تیری تجھ کو جب چاہوں بلا لوں یہ اجازت مجھے دے یہ تری بزم بدن یوں تو نہیں چل سکتی ایک شب کو ہی سہی اس کی ...

    مزید پڑھیے

    گھر میں چیزیں بڑھ رہی ہیں زندگی کم ہو رہی ہے

    گھر میں چیزیں بڑھ رہی ہیں زندگی کم ہو رہی ہے دھیرے دھیرے گھر کی اپنی روشنی کم ہو رہی ہے شہر کے بازار کی رونق میں دل بجھنے لگے ہیں خوب خوش ہونے کی خواہش میں خوشی کم ہو رہی ہے اب کسی کو بھی چھوؤ لگتا ہے پہلے سے چھوا سا وہ جو تھی پہلے پہل کی سنسنی کم ہو رہی ہے طے شدہ لفظوں میں کرتے ...

    مزید پڑھیے

    ہمیں جب اپنا تعارف کرانا پڑتا ہے

    ہمیں جب اپنا تعارف کرانا پڑتا ہے نہ جانے کتنے دکھوں کو دبانا پڑتا ہے اب آ رہا ہو کوئی جسم اس تصوف سے تو ہم کو حلقۂ بیعت بڑھانا پڑتا ہے کسی کو نیند نہ آتی ہو روشنی میں اگر تو خود چراغ محبت بجھانا پڑتا ہے بہت زیادہ ہیں خطرے بدن کی محفل میں پر اپنی ایک ہی محفل ہے جانا پڑتا ہے خدا ...

    مزید پڑھیے

    کبھی خدا کبھی انسان روک لیتا ہے

    کبھی خدا کبھی انسان روک لیتا ہے میں جب بھی جاتا ہوں دربان روک لیتا ہے بغیر چاک کئے گھر سے میں اگر نکلوں تو مجھ کو میرا گریبان روک لیتا ہے میں جب بھی جسم سے اذن وداع مانگتا ہوں وہ کہہ کے مجھ کو مری جان روک لیتا ہے بس ایک جست میں دنیا کے پار اتر جاؤں مگر مجھے میرا سامان روک لیتا ...

    مزید پڑھیے

    دیکھو ابھی لہو کی اک دھار چل رہی ہے

    دیکھو ابھی لہو کی اک دھار چل رہی ہے بازو کٹے ہیں پھر بھی تلوار چل رہی ہے تہذیب نے یہ کیسا مخبر لگا رکھا ہے ہر لمحہ ساتھ گھر کی دیوار چل رہی ہے کچھ تو مری اداسی ہنگامہ بھی کیا کر تو آج ساتھ میرے بازار چل رہی ہے تم ساتھ ہو تو کیسا چپکا پڑا ہے دریا اور یہ ہوا بھی کیسی ہموار چل رہی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 5