باغ تھا پھول تھے محبت تھی
باغ تھا پھول تھے محبت تھی یاد ہے چودہ فروری کے دن اپنے دن تو گزار بیٹھا ہوں چاہئے اب مجھے کسی کے دن
باغ تھا پھول تھے محبت تھی یاد ہے چودہ فروری کے دن اپنے دن تو گزار بیٹھا ہوں چاہئے اب مجھے کسی کے دن
جنہیں اک دوسرے کی تھی ضرورت وہ سب اک دوسرے کے ہو گئے ہیں کسی کا جسم نیلا پڑ گیا ہے کسی کے ہاتھ پیلے ہو گئے ہیں
تم تو یوں ہی ہوئے ہو افسردہ آئنے داغدار ہوتے ہیں میں ذرا عاجزی میں رہتا ہوں لوگ سر پر سوار ہوتے ہیں
تیرا معیار گرانا بھی نہیں ہے ہم نے اور اپنے بھی برابر نہیں ہونے دینا یہی سوچا ہے کہ اب جان چھڑا لوں دل سے اس نے حالات کو بہتر نہیں ہونے دینا