Ehsan Danish

احسان دانش

بیسویں صدی کی چوتھی اور پانچویں دہائیوں کے مقبول ترین شاعروں میں شامل، فیض احمد فیض کے ہم عصر

One of the most popular poets in the fourth and fifth decades of 20th century, contemporary of Faiz Ahmad Faiz.

احسان دانش کی غزل

    توبہ کی نازشوں پہ ستم ڈھا کے پی گیا

    توبہ کی نازشوں پہ ستم ڈھا کے پی گیا ''پی''! اس نے جب کہا تو میں گھبرا کے پی گیا دل ہی تو ہے اٹھائے کہاں تک غم و الم میں روز کے ملال سے اکتا کے پی گیا تھیں لاکھ گرچہ محشر و مرقد کی الجھنیں گتھی کو ضبط شوق کی سلجھا کے پی گیا مے خانۂ بہار میں مدت کا تشنہ لب ساقی خطا معاف! خطا کھا کے پی ...

    مزید پڑھیے

    آنکھ میں آنسو ہیں احساس مسرت دل میں ہے

    آنکھ میں آنسو ہیں احساس مسرت دل میں ہے ایک فردوس نظارہ آپ کی محفل میں ہے ہر جفا تیری مناسب ہر ستم تیرا درست اب وہی میری تمنا ہے جو تیرے دل میں ہے جب بجز محبوب ہو جاتی ہے اوجھل کائنات اک مقام ایسا بھی جذب شوق کی منزل میں ہے فصل گل میں بے تحاشا ہنسنے والو ہوشیار اضطراب دل کا پہلو ...

    مزید پڑھیے

    دل کی رغبت ہے جب آپ ہی کی طرف

    دل کی رغبت ہے جب آپ ہی کی طرف کس لیے آنکھ اٹھتی کسی کی طرف کیسی الجھن ہے بازی گہہ شوق میں ہم ہیں ان کی طرف وہ کسی کی طرف صرف اشک و تبسم میں الجھے رہے ہم نے دیکھا نہیں زندگی کی طرف ہم جو غول بیاباں سے واقف نہیں چل دیے دور کی روشنی کی طرف دیر و کعبہ سے پیاسی جبینیں لیے آ گئے ہم تری ...

    مزید پڑھیے

    اپنی رسوائی کا احساس تو اب کچھ بھی نہیں

    اپنی رسوائی کا احساس تو اب کچھ بھی نہیں ہونٹ ہی سن ہیں خموشی کا سبب کچھ بھی نہیں یہ اجالوں کے جزیرے یہ سرابوں کے دیار سحر‌ و افسوں کے سوا جشن طرب کچھ بھی نہیں بہہ گئے وقت کے سیلاب میں جسموں کے سہاگ اب نہ وہ چشم نہ رخسار نہ لب کچھ بھی نہیں ریزہ ریزہ ہے کسی خواب‌ زر افشاں کا ...

    مزید پڑھیے

    ہم سے الفت جتائی جاتی ہے

    ہم سے الفت جتائی جاتی ہے بے قراری بڑھائی جاتی ہے دیکھ کر ان کے لب پہ خندۂ نور نیند سی غم کو آئی جاتی ہے غم الفت کے کارخانے میں زندگی جگمگائی جاتی ہے ان کی چشم کرم پہ ناز نہ کر یوں بھی ہستی مٹائی جاتی ہے بزم میں دیکھ رنگ آمد دوست روشنی تھرتھرائی جاتی ہے دیکھ اے دل وہ اٹھ رہی ہے ...

    مزید پڑھیے

    بخش دی حال زبوں نے جلوہ سامانی مجھے

    بخش دی حال زبوں نے جلوہ سامانی مجھے کاش مل جائے زمانے کی پریشانی مجھے اے نگاہ دوست اے سرمایہ دار بے خودی ہوش آتا ہے تو ہوتی ہے پریشانی مجھے کھل چکا ہاں کھل چکا دل پر ترا رنگیں فریب دے نہ دھوکا اے طلسم ہستی فانی مجھے پھر نہ ثابت ہو کہیں ننگ بیاباں جسم راز سوچ کر کرنا جنوں مائل ...

    مزید پڑھیے

    یوں نہ مل مجھ سے خفا ہو جیسے

    یوں نہ مل مجھ سے خفا ہو جیسے ساتھ چل موج صبا ہو جیسے لوگ یوں دیکھ کے ہنس دیتے ہیں تو مجھے بھول گیا ہو جیسے عشق کو شرک کی حد تک نہ بڑھا یوں نہ مل ہم سے خدا ہو جیسے موت بھی آئی تو اس ناز کے ساتھ مجھ پہ احسان کیا ہو جیسے ایسے انجان بنے بیٹھے ہو تم کو کچھ بھی نہ پتا ہو جیسے ہچکیاں ...

    مزید پڑھیے

    رندان‌ تشنہ کام کو جا کر خبر کریں

    رندان‌ تشنہ کام کو جا کر خبر کریں آئی بہار ابر کرم پر نظر کریں ہوں منفعل ضرور مگر اے گناہ عشق اب اشک بھی نہیں ہیں جو دامن کو تر کریں بے وجہ کب ہے پرسش حال شب فراق مقصد یہ ہے اضافۂ درد جگر کریں فرصت کے دن ہیں ساقئ میکش نواز اٹھ کیوں انتظار موسم دیوانہ گر کریں مجھ پر اٹھا رہے ...

    مزید پڑھیے

    زندگی میں اس کو کیف زندگی حاصل نہیں

    زندگی میں اس کو کیف زندگی حاصل نہیں جس کا دل راز و نیاز عشق کے قابل نہیں حسن کے پردے میں ہو سکتا نہیں ہرگز قرار روز اول سے یہ لیلیٰ خوگر محمل نہیں قدر کر دل کی کہ درگاہ خدا میں اے ندیم دو جہاں کی نعمتیں حاضر ہیں لیکن دل نہیں ہوشیار اے مست و مدہوش جوانی ہوشیار عشق وہ دریا ہے جو ...

    مزید پڑھیے

    کچھ لوگ جو سوار ہیں کاغذ کی ناؤ پر

    کچھ لوگ جو سوار ہیں کاغذ کی ناؤ پر تہمت تراشتے ہیں ہوا کے دباؤ پر موسم ہے سرد مہر لہو ہے جماؤ پر چوپال چپ ہے بھیڑ لگی ہے الاؤ پر سب چاندنی سے خوش ہیں کسی کو خبر نہیں پھاہا ہے ماہتاب کا گردوں کے گھاؤ پر اب وہ کسی بساط کی فہرست میں نہیں جن منچلوں نے جان لگا دی تھی داؤ پر سورج کے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 5 سے 5