توبہ کی نازشوں پہ ستم ڈھا کے پی گیا
توبہ کی نازشوں پہ ستم ڈھا کے پی گیا ''پی''! اس نے جب کہا تو میں گھبرا کے پی گیا دل ہی تو ہے اٹھائے کہاں تک غم و الم میں روز کے ملال سے اکتا کے پی گیا تھیں لاکھ گرچہ محشر و مرقد کی الجھنیں گتھی کو ضبط شوق کی سلجھا کے پی گیا مے خانۂ بہار میں مدت کا تشنہ لب ساقی خطا معاف! خطا کھا کے پی ...