Ehsan Danish

احسان دانش

بیسویں صدی کی چوتھی اور پانچویں دہائیوں کے مقبول ترین شاعروں میں شامل، فیض احمد فیض کے ہم عصر

One of the most popular poets in the fourth and fifth decades of 20th century, contemporary of Faiz Ahmad Faiz.

احسان دانش کی غزل

    کبھی کبھی جو وہ غربت کدے میں آئے ہیں

    کبھی کبھی جو وہ غربت کدے میں آئے ہیں مرے بہے ہوئے آنسو جبیں پہ لائے ہیں نہ سرگزشت سفر پوچھ مختصر یہ ہے کہ اپنے نقش قدم ہم نے خود مٹائے ہیں نظر نہ توڑ سکی آنسوؤں کی چلمن کو وہ روز اگرچہ مرے آئینے میں آئے ہیں اس ایک شمع سے اترے ہیں بام و در کے لباس اس ایک لو نے بڑے پھول بن جلائے ...

    مزید پڑھیے

    پرستش غم کا شکریہ کیا تجھے آگہی نہیں

    پرستش غم کا شکریہ کیا تجھے آگہی نہیں تیرے بغیر زندگی درد ہے زندگی نہیں دیکھ کے خشک و زرد پھول دل ہے کچھ اس طرح ملول جیسے مری خزاں کے بعد دور بہار ہی نہیں دور تھا اک گزر چکا نشہ تھا اک اتر چکا اب وہ مقام ہے جہاں شکوۂ بے رخی نہیں عشرت خلد کے لیے زاہد کج نظر جھکے مشرب عشق میں تو یہ ...

    مزید پڑھیے

    مل مل کے دوستوں نے وہ دی ہے دغا مجھے

    مل مل کے دوستوں نے وہ دی ہے دغا مجھے اب خود پہ بھی نہیں ہے گمان وفا مجھے اف ابتدائے شوق کی معصوم جستجو ہر پھول تھا چمن میں ترا نقش پا مجھے اے کھنچنے والے دیکھ مری بے پناہیاں آتی ہے دشمنوں سے بھی بوئے وفا مجھے دنیا تمہیں عزیز ہے میرے سوا مگر عالم ہے نا پسند تمہارے سوا مجھے کرتی ...

    مزید پڑھیے

    ہجوم رنج سے دل کو مسرت ہوتی جاتی ہے

    ہجوم رنج سے دل کو مسرت ہوتی جاتی ہے کہ مجھ پر آئنہ اپنی حقیقت ہوتی جاتی ہے یہ کس تعمیر ناقص کی بھری جاتی ہیں بنیادیں کہ دنیا بے چراغ آدمیت ہوتی جاتی ہے وہ بے پردہ حریم شاعری میں آتے جاتے ہیں مرتب میری تاریخ‌‌ محبت ہوتی جاتی ہے میں جتنا ان کے اسباب جفا پر غور کرتا ہوں مجھے اپنی ...

    مزید پڑھیے

    عشق کو تقلید سے آزاد کر

    عشق کو تقلید سے آزاد کر دل سے گریہ آنکھ سے فریاد کر باز آ اے بندۂ حسن مجاز یوں نہ اپنی زندگی برباد کر اے خیالوں کے مکیں نظروں سے دور میری ویراں خلوتیں آباد کر نزع میں ہچکی نہیں آئی مجھے بھولنے والے خدارا یاد کر حسن کو دنیا کی آنکھوں سے نہ دیکھ اپنی اک طرز نظر ایجاد کر عشرت ...

    مزید پڑھیے

    بسا اوقات مایوسی میں یہ عالم بھی ہوتا ہے

    بسا اوقات مایوسی میں یہ عالم بھی ہوتا ہے تبسم کی تہوں میں اہتمام غم بھی ہوتا ہے خوشی تنہا نہیں آتی جلو میں غم بھی ہوتا ہے جہاں ہنستی ہیں کلیاں گریۂ شبنم بھی ہوتا ہے نئی تہذیب کے معمار شاید اس سے غافل ہیں بہ ایں آثار عالم درہم و برہم بھی ہوتا ہے جو آنکھیں گھونگھٹوں میں روز کے ...

    مزید پڑھیے

    جو لے کے ان کی تمنا کے خواب نکلے گا

    جو لے کے ان کی تمنا کے خواب نکلے گا بہ عجز شوق بہ حال خراب نکلے گا جو رنگ بانٹ کے جاتا ہے تنکے تنکے کو عدو زمیں کا یہی آفتاب نکلے گا بھری ہوئی ہے کئی دن سے دھند گلیوں میں نہ جانے شہر سے کب یہ عذاب نکلے گا جو دے رہے ہو زمیں کو وہی زمیں دے گی ببول بوئے تو کیسے گلاب نکلے گا ابھی تو ...

    مزید پڑھیے

    نہ سیو ہونٹ نہ خوابوں میں صدا دو ہم کو

    نہ سیو ہونٹ نہ خوابوں میں صدا دو ہم کو مصلحت کا یہ تقاضا ہے بھلا دو ہم کو جرم سقراط سے ہٹ کر نہ سزا دو ہم کو زہر رکھا ہے تو یہ آب بقا دو ہم کو بستیاں آگ میں بہہ جائیں کہ پتھر برسیں ہم اگر سوئے ہوئے ہیں تو جگا دو ہم کو ہم حقیقت ہیں تو تسلیم نہ کرنے کا سبب ہاں اگر حرف غلط ہیں تو مٹا ...

    مزید پڑھیے

    آیا نہیں ہے راہ پہ چرخ کہن ابھی

    آیا نہیں ہے راہ پہ چرخ کہن ابھی خطرے میں دیکھتا ہوں چمن کا چمن ابھی اٹھیں گے اپنی بزم سے منصور سیکڑوں کام اہل حق کے آئیں گے دار و رسن ابھی رنج و محن نگاہ جو پھیریں تو پھیر لیں لیکن مجھے عزیز ہیں رنج و محن ابھی بڑھنے دو اور شوق شہادت عوام میں کچھ بانجھ تو نہیں ہے یہ خاک وطن ...

    مزید پڑھیے

    موسم سے رنگ و بو ہیں خفا دیکھتے چلو

    موسم سے رنگ و بو ہیں خفا دیکھتے چلو یہ کیا چلی چمن میں ہوا دیکھتے چلو انبار ہر طرف ہیں اندھیروں کے یہ درست شاید نہیں ہو آب بقا دیکھتے چلو تسکین سنبل و گل و لالہ کے واسطے کیا دے رہی ہے باد صبا دیکھتے چلو جتنے تھے جاں نثار چمن بعد صبح نو کچھ اجر بھی کسی کو ملا دیکھتے چلو اصنام زر ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 4 سے 5