وفا کا عہد تھا دل کو سنبھالنے کے لئے
وفا کا عہد تھا دل کو سنبھالنے کے لئے وہ ہنس پڑے مجھے مشکل میں ڈالنے کے لئے بندھا ہوا ہے بہاروں کا اب وہیں تانتا جہاں رکا تھا میں کانٹے نکالنے کے لئے کوئی نسیم کا نغمہ کوئی شمیم کا راگ فضا کو امن کے قالب میں ڈھالنے کے لئے خدا نہ کردہ زمیں پاؤں سے اگر کھسکی بڑھیں گے تند بگولے ...