Ehsan Danish

احسان دانش

بیسویں صدی کی چوتھی اور پانچویں دہائیوں کے مقبول ترین شاعروں میں شامل، فیض احمد فیض کے ہم عصر

One of the most popular poets in the fourth and fifth decades of 20th century, contemporary of Faiz Ahmad Faiz.

احسان دانش کی غزل

    رموز بے خودی سمجھے نہ اسرار خودی سمجھے

    رموز بے خودی سمجھے نہ اسرار خودی سمجھے بڑی شے ہے اگر اپنی حقیقت آدمی سمجھے ضیا اندر ضیا تنویر در تنویر ضو در ضو کوئی آخر کہاں تک راز ہائے زندگی نہیں ہٹتی نظر انجام عالم سے نہیں ہٹتی اسے کوئی خودی گردان لے یا بے خودی سمجھے بہت مشکل ہے اس معیار کی رندی زمانے میں جو لغزش کو گنہ ...

    مزید پڑھیے

    مرے مٹانے کی تدبیر تھی حجاب نہ تھا

    مرے مٹانے کی تدبیر تھی حجاب نہ تھا وگرنہ کون سے دن حسن بے نقاب نہ تھا اگرچہ ناز کش ساغر شراب نہ تھا خمار خانے میں مجھ سا کوئی خراب نہ تھا کھلا طلسم تمنا تو کھل گیا یہ بھی کہ اک فریب نظر تھا ترا شباب نہ تھا خیال دوست تری جلوہ تابیوں کی قسم جو تو نہ تھا مری دنیا میں آفتاب نہ ...

    مزید پڑھیے

    ہزاروں غم ہیں اس منزل میں منزل دیکھنے والے

    ہزاروں غم ہیں اس منزل میں منزل دیکھنے والے کلیجہ تھام لے اپنا مرا دل دیکھنے والے یہ دل والوں کو تعلیم سجود پائے جاناں ہے سر ہر موج کو برپائے ساحل دیکھنے والے ہر اک ذرے میں پوشیدہ ہے اک طغیان مدہوشی سنبھل کر دیکھنا پیمانۂ دل دیکھنے والے مٹاتا جا رہا ہوں نقش پا صحرا نوردی ...

    مزید پڑھیے

    کرتے کرتے امتزاج کعبہ و بت خانہ ہم

    کرتے کرتے امتزاج کعبہ و بت خانہ ہم اس جگہ پہنچے کہ ہو کر رہ گئے دیوانہ ہم سانس لے سکتے نہیں افسوس آزادانہ ہم جانے کب سے ہیں اسیر کعبہ و بتخانہ ہم وہ محبت ہی نہیں جس میں نہ ہوں شکوے گلے اک کہانی تم سنائے جاؤ اک افسانہ ہم دیر پا نکلی نہ فانوس خرد کی روشنی بڑھ گئی وحشت بالآخر ہو ...

    مزید پڑھیے

    حوصلے مایوس ذوق جستجو ناکام ہے

    حوصلے مایوس ذوق جستجو ناکام ہے یہ دل‌ نا محرم انجام کا انجام ہے آنکھ کیا ہے حسن کی رنگینیوں کا آئنہ دل ہے کیا خون تمنا کا چھلکتا جام ہے دیجیے بیمار‌ الفت کی جگر داری کی داد نزع کا عالم ہے ہونٹوں پر تمہارا نام ہے پھر وہ یاد آئے ہوئی مدہوش دل کی کائنات پھر اٹھا درد جگر پھر کچھ ...

    مزید پڑھیے

    اب کہو کارواں کدھر کو چلے

    اب کہو کارواں کدھر کو چلے راستے کھو گئے چراغ جلے آنسوؤں میں نہا گئیں خوشیاں روٹھ کر جب وہ آ لگے ہیں گلے عشق غم کو عبور کر نہ سکا راستے کارواں کے ساتھ چلے ہم پہ گزری ہیں ہجر کی راتیں ہم جہنم میں تھے مگر نہ جلے تھے محبت کی ابتدا کے قصور وہ تبسم جو آنسوؤں میں ڈھلے خاک سے سینکڑوں ...

    مزید پڑھیے

    جب بھی خلوت میں وہ یاد آئے گا

    جب بھی خلوت میں وہ یاد آئے گا وقت کا سیل ٹھہر جائے گا چاند تم دیکھ رہے ہو جس کو یہ بھی آنسو سا ڈھلک جائے گا ایک دو موڑ ہی مڑ کر انساں بام گردوں کی خبر لائے گا میں نے دیکھے ہیں چمن بے پردہ کوئی گل کیا مرے منہ آئے گا حسن سے دور ہی رہنا بہتر جو ملے گا وہی پچھتائے گا اور کچھ دیر ...

    مزید پڑھیے

    ہنگامۂ خودی سے تو بے نیاز ہو جا

    ہنگامۂ خودی سے تو بے نیاز ہو جا گم ہو کے بے خودی میں آگاہ راز ہو جا حد بھی تو چاہیئے کچھ بے اعتنائیوں کی غارت گر تحمل تسکیں نواز ہو جا اے سرمدی ترانے ہر شے میں سوز بھر دے یہ کس نے کہہ دیا ہے پابند ساز ہو جا غیرت کی چلمنوں سے آواز آ رہی ہے محو نیاز مندی آ بے نیاز ہو جا آ مل کے پھر ...

    مزید پڑھیے

    مجھے پوچھا ہے آ کر تم نے اس اخلاق کامل سے

    مجھے پوچھا ہے آ کر تم نے اس اخلاق کامل سے کہ میں شرمندہ ہو کر رہ گیا اندازۂ دل سے نظر کے رخ کو یا تو دل کی جانب پھیر لینے دو نہیں تو سامنے آ جاؤ اٹھ کر پردۂ دل سے امیدیں اٹھ رہی ہیں سیکڑوں امیدواروں کی میں تنہا ہوں مگر تنہا نہیں اٹھوں گا محفل سے امیر کارواں جس روشنی کے بل پہ ...

    مزید پڑھیے

    شب خمار‌‌ حسن ساقی حیرت میخانہ تھا

    شب خمار‌‌ حسن ساقی حیرت میخانہ تھا آپ ہی مے آپ ہی خم آپ ہی پیمانہ تھا کعبہ و دیر کلیسا میں عبث ڈھونڈا کئے دل کا ہر گوشہ مقام جلوۂ جانانہ تھا رنگ لایا ہے برائے‌ دیدۂ انجام جو شمع ہر ہر ذرۂ خاک پر پروانہ تھا خامیٔ ذوق نظر تھی ورنہ اے ناکام عشق ذرے ذرے سے نمایاں جلوۂ جانانہ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 5