نہ مرا مکاں ہی بدل گیا نہ ترا پتہ کوئی اور ہے
نہ مرا مکاں ہی بدل گیا نہ ترا پتہ کوئی اور ہے مری راہ پھر بھی ہے مختلف ترا راستہ کوئی اور ہے پس مرگ خاک ہوئے بدن وہ کفن میں ہوں کہ ہوں بے کفن نہ مری لحد کوئی اور ہے نہ تری چتا کوئی اور ہے وہ جو مہر بہر نکاح تھا وہ دلہن کا مجھ سے مزاح تھا یہ تو گھر پہنچ کے پتہ چلا مری اہلیہ کوئی اور ...