Dilawar Figar

دلاور فگار

مشہور اور مقبول مزاح نگار

Renowned Urdu poet of humour and satire.

دلاور فگار کی رباعی

    لندن میں جشن غالب

    لندن میں جشن حضرت غالبؔ کی رات تھی تاریخ شاعری میں یہ اک واردات تھی اس جشن میں شریک تھے ہر ملک کے وفود حل ہو گیا تھا مسئلہ وحدت الوجود جنت سے میرزا کو جو کنکارڈ لے چلا پر ہو گیا سفر سے جو تھا راہ میں خلا مرزا کے پاس باکس میں تمباکو تھی فقط کسٹم کے افسروں نے اسے سمجھا ہی ...

    مزید پڑھیے

    رشوت خور سرکاری ملازمین

    ایسے گیلپ سروے کو ہم کہہ نہیں سکتے دروغ جو یہ کہتا ہے کہ اب رشوت کو حاصل ہے فروغ ہم بھی کہتے ہیں کہ سچ ہے آج یہ سروے ضرور ایک چوتھائی ملازم ہیں یہاں رشوت سے دور ایک چوتھائی میں بھی وہ لوگ ہیں دس فیصدی جو کرپشن کو اصولاً بھی سمجھتے ہیں بدی وہ اصولوں کے سبب سے بات کہتے ہیں ...

    مزید پڑھیے

    شاعر اعظم

    کل اک ادیب و شاعر و ناقد ملے ہمیں کہنے لگے کہ آؤ ذرا بحث ہی کریں کرنے لگے یہ بحث کہ اب ہند و پاک میں وہ کون ہے کہ شاعر اعظم جسے کہیں میں نے کہا جگرؔ تو کہا ڈیڈ ہو چکے میں نے کہا کہ جوشؔ کہا قدر کھو چکے میں نے کہا فراقؔ کی عظمت پہ تبصرہ بولے فراقؔ شاعر اعظم ارا ررا میں نے کہا ندیمؔ ...

    مزید پڑھیے

    موسیقی سے علاج

    اک محقق نے نئی تحقیق فرما دی ہے آج فن موسیقی سے بھی ممکن ہے انسانی علاج سچ ہے یہ دعویٰ تو رخصت اے اطبائےکرام مسطگی کو بندگی قرص ملین کو سلام اب مداوائے مرض ہوگا نئے انداز سے اب ہو الشافی کی آواز آئے گی ہر ساز سے اب تو نوٹنکی ہی میں ہوگا علاج سامعین الفراق اے گل بنفشہ الوداع اے ...

    مزید پڑھیے

    اٹھی نہیں ہے شہر سے رسم وفا ابھی

    اٹھی نہیں ہے شہر سے رسم وفا ابھی بزم سخن کے صدر ہیں ہاشمؔ رضا ابھی صاحب یہ چاہتے ہیں میں ہر حکم پر کہوں بہتر درست خوب مناسب بجا ابھی اس در پہ مجھ کو دیکھ کے درباں نے یہ کہا ٹھہرو کہ ہونے والی ہی ہے فاتحا ابھی اس طرح میں غزل کوئی دشوار تو نہیں دو چار لفظ لکھ دئیے پھر لکھ دیا ...

    مزید پڑھیے

    غالبؔ کو برا کیوں کہو

    کل ایک ناقد غالبؔ نے مجھ سے یہ پوچھا کہ قدر غالبؔ مرحوم کا سبب کیا ہے مجھے بتاؤ کہ دیوان حضرت غالبؔ کلام پاک ہے انجیل ہے کہ گیتا ہے سنا ہے شہر کراچی میں ایک صاحب ہیں کلام ان کا بھی غالبؔ سے ملتا جلتا ہے ہمارا دوست طفیلی بھی ہے بڑا شاعر اگرچہ ایک بڑے آدمی کا چمچہ ہے تو پھر یہ ...

    مزید پڑھیے

    وہ شخص کبھی جس نے مرا گھر نہیں دیکھا

    وہ شخص کبھی جس نے مرا گھر نہیں دیکھا اس شخص کو میں نے کبھی گھر پر نہیں دیکھا کیا دیکھو گے حال دل برباد کہ تم نے کرفیو میں مرے شہر کا منظر نہیں دیکھا جاں دینے کو پہنچے تھے سبھی تیری گلی میں بھاگے تو کسی نے بھی پلٹ کر نہیں دیکھا داڑھی ترے چہرے پہ نہیں ہے تو عجب کیا یاروں نے ترے پیٹ ...

    مزید پڑھیے

    عجب اخبار لکھا جا رہا ہے

    عجب اخبار لکھا جا رہا ہے کہ منشا وار لکھا جا رہا ہے لکھی ہے حال دل میں ہائے ہوز یہ حال زار لکھا جا رہا ہے کہیں گولی لکھا ہے اور کہیں مار یہ گولی مار لکھا جا رہا ہے میں رشتہ دار ہوں اس کا سو مجھ کو سرشتہ دار لکھا جا رہا ہے مزاج یار برہم ہے کہ اس کی مجاز یار لکھا جا رہا ہے سمندر ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 4 سے 5