Dilawar Figar

دلاور فگار

مشہور اور مقبول مزاح نگار

Renowned Urdu poet of humour and satire.

دلاور فگار کی رباعی

    پٹاخہ

    اگرچہ پورا مسلمان تو نہیں لیکن میں اپنے دین سے رشتہ تو جوڑ سکتا ہوں نماز و روزہ و حج و زکوٰۃ کچھ نہ سہی شب برات پٹاخہ تو چھوڑ سکتا ہوں

    مزید پڑھیے

    میں نے کہا کہ شہر کے حق میں دعا کرو

    میں نے کہا کہ شہر کے حق میں دعا کرو اس نے کہا کہ بات غلط مت کہا کرو میں نے کہا کہ رات سے بجلی بھی بند ہے اس نے کہا کہ ہاتھ سے پنکھا جھلا کرو میں نے کہا کہ شہر میں پانی کا قحط ہے اس نے کہا کہ پیپسی کولا پیا کرو میں نے کہا کہ کار ڈکیتوں نے چھین لی اس نے کہا کہ اچھا ہے پیدل چلا کرو میں ...

    مزید پڑھیے

    ایلیٹس گرلز کالج اور کل پاک و ہند مشاعرہ

    ایک ایسے دور میں اقدار پر جب ہے سوال محفل شعر و ادب کرنا ہے اک امر محال محفل شعر و سخن اور وہ بھی انٹرنیشنل ہے انہی کا کام جن سے اب بھی زندہ ہے غزل ہے ادب زندہ کہ کچھ ''خدام'' ایسے اب بھی ہیں خدمت اردو کو جن کے پاس پیسے اب بھی ہیں یہ ادارے بھی نہ کرتے کام اگر فانوس کا کچھ نہ پوچھو ...

    مزید پڑھیے

    یا رب مرے نصیب میں اکل حلال ہو

    یا رب مرے نصیب میں اکل حلال ہو کھانے کو قورمہ ہو کھلانے کو دال ہو لے کر برات کون سپر ہائی وے پہ جائے ایسی بھی کیا خوشی کہ سڑک پر وصال ہو جلدی میں منہ سے لفظ جمالو نکل گیا کہنا یہ چاہتا تھا کہ تم مہ جمال ہو عورت کو چاہئے کہ عدالت کا رخ کرے جب آدمی کو صرف خدا کا خیال ہو اک بار ہم ...

    مزید پڑھیے

    دعوتوں میں شاعری

    دعوتوں میں شاعری اب ہو گئی ہے رسم عام یوں بھی شاعر سے لیا جاتا ہے اکثر انتقام پہلے کھانا اس کو کھلواتے ہیں بھوکے کی طرح پھر اسے کرتے ہیں استعمال میٹھے کی طرح سنیے اک صاحب کا قصہ جو بڑے فن کار ہیں ہاں مگر تھوڑے سے دعوت خور و دنیا دار ہیں ایک دعوت میں انہیں گانا بھی تھا کھانے کے ...

    مزید پڑھیے

    سابق وزیر

    مداح کون ہو کہ میں سابق وزیر ہوں چپ ہیں قصیدہ گو کہ میں سابق وزیر ہوں کل تک مجھے تھا تم سے ملاقات سے گریز اب شوق سے ملو کہ میں سابق وزیر ہوں آغاز یہ تھا مجھ سے سبق پڑھتے تھے عوام انجام دیکھ لو کہ میں سابق وزیر ہوں دانشور و ادیب و مدیر و صحافیو! میرے لئے لکھو کہ میں سابق وزیر ...

    مزید پڑھیے

    احمقوں کی کانفرنس

    اک خبر ہم نے پڑھی تھی کل کسی اخبار میں احمقوں کا ایک جلسہ تھا کہیں بازار میں ہر نمونے کا چغد حاضر تھا اس دربار میں جیسے ہر ٹائپ کا عاشق کوچۂ دل دار میں تھا ہر اک مہماں یہاں نا خواندہ و خود ساختہ کوئی ان میں صاحب دل تھا کوئی دل باختہ سب سے پہلے اک بڑا احمق ہوا یوں شعلہ بار جنٹلمین ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 5