ادیب و شاعر فن کار بوتے ہیں جو شجر
ادیب و شاعر فن کار بوتے ہیں جو شجر یہ لوگ پھل کہاں اپنے شجر کے دیکھتے ہیں
مشہور اور مقبول مزاح نگار
Renowned Urdu poet of humour and satire.
ادیب و شاعر فن کار بوتے ہیں جو شجر یہ لوگ پھل کہاں اپنے شجر کے دیکھتے ہیں
اگرچہ پورا مسلمان تو نہیں لیکن میں اپنے دین سے رشتہ تو جوڑ سکتا ہوں نماز و روزہ و حج و زکوٰۃ کچھ نہ سہی شب برات پٹاخہ تو چھوڑ سکتا ہوں
میں نے کہا کہ شہر کے حق میں دعا کرو اس نے کہا کہ بات غلط مت کہا کرو میں نے کہا کہ رات سے بجلی بھی بند ہے اس نے کہا کہ ہاتھ سے پنکھا جھلا کرو میں نے کہا کہ شہر میں پانی کا قحط ہے اس نے کہا کہ پیپسی کولا پیا کرو میں نے کہا کہ کار ڈکیتوں نے چھین لی اس نے کہا کہ اچھا ہے پیدل چلا کرو میں ...
ایک ایسے دور میں اقدار پر جب ہے سوال محفل شعر و ادب کرنا ہے اک امر محال محفل شعر و سخن اور وہ بھی انٹرنیشنل ہے انہی کا کام جن سے اب بھی زندہ ہے غزل ہے ادب زندہ کہ کچھ ''خدام'' ایسے اب بھی ہیں خدمت اردو کو جن کے پاس پیسے اب بھی ہیں یہ ادارے بھی نہ کرتے کام اگر فانوس کا کچھ نہ پوچھو ...
مار کھانے سے مجھے عار نہیں ہے لیکن پٹ چکوں میں تو کوئی وجہ بتا دی جائے
مشاعرہ میں سنوں کیسے صبح تک غزلیں کہ گھر کو چھوڑ کے فرصت سے میں نہیں آیا
یا رب مرے نصیب میں اکل حلال ہو کھانے کو قورمہ ہو کھلانے کو دال ہو لے کر برات کون سپر ہائی وے پہ جائے ایسی بھی کیا خوشی کہ سڑک پر وصال ہو جلدی میں منہ سے لفظ جمالو نکل گیا کہنا یہ چاہتا تھا کہ تم مہ جمال ہو عورت کو چاہئے کہ عدالت کا رخ کرے جب آدمی کو صرف خدا کا خیال ہو اک بار ہم ...
دعوتوں میں شاعری اب ہو گئی ہے رسم عام یوں بھی شاعر سے لیا جاتا ہے اکثر انتقام پہلے کھانا اس کو کھلواتے ہیں بھوکے کی طرح پھر اسے کرتے ہیں استعمال میٹھے کی طرح سنیے اک صاحب کا قصہ جو بڑے فن کار ہیں ہاں مگر تھوڑے سے دعوت خور و دنیا دار ہیں ایک دعوت میں انہیں گانا بھی تھا کھانے کے ...
مداح کون ہو کہ میں سابق وزیر ہوں چپ ہیں قصیدہ گو کہ میں سابق وزیر ہوں کل تک مجھے تھا تم سے ملاقات سے گریز اب شوق سے ملو کہ میں سابق وزیر ہوں آغاز یہ تھا مجھ سے سبق پڑھتے تھے عوام انجام دیکھ لو کہ میں سابق وزیر ہوں دانشور و ادیب و مدیر و صحافیو! میرے لئے لکھو کہ میں سابق وزیر ...
اک خبر ہم نے پڑھی تھی کل کسی اخبار میں احمقوں کا ایک جلسہ تھا کہیں بازار میں ہر نمونے کا چغد حاضر تھا اس دربار میں جیسے ہر ٹائپ کا عاشق کوچۂ دل دار میں تھا ہر اک مہماں یہاں نا خواندہ و خود ساختہ کوئی ان میں صاحب دل تھا کوئی دل باختہ سب سے پہلے اک بڑا احمق ہوا یوں شعلہ بار جنٹلمین ...