Dattatriya Kaifi

دتا تریہ کیفی

عربی، فارسی اور سنسکرت کے ممتاز اسکالر

Prominent scholar of Arabic, Persian and Sanskrit

دتا تریہ کیفی کی غزل

    فدا اللہ کی خلقت پہ جس کا جسم و جاں ہوگا

    فدا اللہ کی خلقت پہ جس کا جسم و جاں ہوگا وہی افسانۂ ہستی کا میر داستاں ہوگا یقیں جس کا کلام قدس اجرالمحسنیں پر ہو نکو کاری کا اس کی قائل اک دن کل جہاں ہوگا حیات جاودانی پائے گا وہ عشق صادق میں جو عنقا کی طرح معدوم ہوگا بے نشاں ہوگا سفر راہ محبت کا چہل قدمی سمجھتے ہو ابھی دیکھو ...

    مزید پڑھیے

    اک خواب کا خیال ہے دنیا کہیں جسے

    اک خواب کا خیال ہے دنیا کہیں جسے ہے اس میں اک طلسم تمنا کہیں جسے اک شکل ہے تفنن طبع جمال کی اس سے زیادہ کچھ نہیں دنیا کہیں جسے خمیازہ ہے کرشمہ پرستئ دہر کا اہل زمانہ عالم عقبیٰ کہیں جسے اک اشک ارمیدۂ ضبط غم فراق موج ہوائے شوق ہے دریا کہیں جسے باوصف ضبط راز محبت ہے آشکار عقدہ ...

    مزید پڑھیے

    ہو کے عاشق جان مرنے سے چرائے کس لئے

    ہو کے عاشق جان مرنے سے چرائے کس لئے مرد میداں جو نہ ہو میداں میں آئے کس لئے جو دل و ایماں نہ دیں نذر ان بتوں کو دیکھ کر یا خدا وہ لوگ اس دنیا میں آئے کس لئے ہے یہ انداز حیا اور طرز تمکیں کیوں نہیں جو نہ ہووے چور وہ آنکھیں چرائے کس لئے دیکھیے کس جنتی کے آج کھلتے ہیں نصیب تیغ کیوں ...

    مزید پڑھیے

    دنیا میں بقا نہیں کسی کو

    دنیا میں بقا نہیں کسی کو مرنا اک روز ہے سبھی کو وہ کون ہے جو ہے عیب سے پاک کیا کوئی برا کہے کسی کو معلوم ہے وعدے کی حقیقت بھلا لیتے ہیں اپنے جی کو خود نور خدا ہو تم میں پیدا دل سے کھو دو اگر خودی کو سو عیبوں کا ایک عیب ہے یہ افلاس خدا نہ دے کسی کو مشکل نہیں کوئی کام لیکن ہمت لازم ...

    مزید پڑھیے

    میرے رونے پر ہنسی اچھی نہیں

    میرے رونے پر ہنسی اچھی نہیں بس جی بس یہ دل لگی اچھی نہیں دل لگی کا بھی نہ رونا ہو کہیں ہر گھڑی کی یہ ہنسی اچھی نہیں نازکی کا عذر رہنے دیجیے بات اے جاں بس یہی اچھی نہیں آ کے بیٹھا اور جانے کی پڑی بس یہی تو خو تری اچھی نہیں کون سی کیفیؔ بری ہے مجھ میں بات ہاں یہ اک قسمت مری اچھی ...

    مزید پڑھیے

    ساقیا کس کو ہوس ہے کہ پیو اور پلاؤ

    ساقیا کس کو ہوس ہے کہ پیو اور پلاؤ اب وہ دل ہی نہ رہا اور امنگیں نہ وہ چاؤ رہنے دے ذکر خم زلف مسلسل کو ندیم اس کے تو دھیان سے بھی ہوتا ہے دل کو الجھاؤ کوچۂ عشق میں جانا نہ کبھی بھول کے تم ہے وہاں آب دم تیغ کا ہر جا چھڑکاؤ کیا ضرورت کہ حسینوں کے دہن کی خاطر تم کمر باندھ کے ملک ...

    مزید پڑھیے

    بادل امڈے ہیں دھواں دھار گھٹا چھائی ہے

    بادل امڈے ہیں دھواں دھار گھٹا چھائی ہے دھوئیں توبہ کے اڑانے کو بہار آئی ہے تا کہ انگور ہرے ہوں مرے زخم دل کے دھانی انگیا مرے دل دار نے رنگوائی ہے تیرہ بختی سے ہوئی مجھ کو یہ خفت حاصل دل وحشت میں سویدا کی جگہ پائی ہے یہ چلن ہیں تو تمہیں حشر سے دیں گے تشبیہ لوگ سفاک کہیں گے بڑی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 5 سے 5