جس کو خبر نہیں اسے جوش و خروش ہے
جس کو خبر نہیں اسے جوش و خروش ہے جو پا گیا وہ راز وہ گم ہے خموش ہے ہے ایک شور بلبل و صوت شگفتہ گل یہ صور عافیت ہے وہ یاسین ہوش ہے آئی تھی شکل دل کے جو آئنہ میں نظر بند آنکھ اس سے اور زباں بھی خموش ہے یہ حال ہو کہ آپ میں عالم کو دیکھ لے گر دل میں تیرے عشق کی کثرت کا جوش ہے کب ہے کمال ...