Dattatriya Kaifi

دتا تریہ کیفی

عربی، فارسی اور سنسکرت کے ممتاز اسکالر

Prominent scholar of Arabic, Persian and Sanskrit

دتا تریہ کیفی کی غزل

    جس کو خبر نہیں اسے جوش و خروش ہے

    جس کو خبر نہیں اسے جوش و خروش ہے جو پا گیا وہ راز وہ گم ہے خموش ہے ہے ایک شور بلبل و صوت شگفتہ گل یہ صور عافیت ہے وہ یاسین ہوش ہے آئی تھی شکل دل کے جو آئنہ میں نظر بند آنکھ اس سے اور زباں بھی خموش ہے یہ حال ہو کہ آپ میں عالم کو دیکھ لے گر دل میں تیرے عشق کی کثرت کا جوش ہے کب ہے کمال ...

    مزید پڑھیے

    باعث کوئی ایسا ہے کہ میں کچھ نہیں کہتا

    باعث کوئی ایسا ہے کہ میں کچھ نہیں کہتا ورنہ مجھے سودا ہے کہ میں کچھ نہیں کہتا الزام یہ جھوٹا ہے کہ میں کچھ نہیں کہتا کیا وہ مری سنتا ہے کہ میں کچھ نہیں کہتا جھوٹا ترا کہنا ہے کہ میں کچھ نہیں کہتا دعویٰ مرا سچا ہے کہ میں کچھ نہیں کہتا تو دیکھ رہا ہے جو مرا حال ہے قاصد مجھ کو یہی ...

    مزید پڑھیے

    بتائیں کیا عمل عشق حقیقی کا کہاں تک ہے

    بتائیں کیا عمل عشق حقیقی کا کہاں تک ہے زمیں کیا آسماں تک ہے مکاں کیا لا مکاں تک ہے تعین سے بری ہو گر ہے لا محدود کا طالب کہ حد ملک و دنیا تو وہیں تک ہے جہاں تک ہے نہ ہو آزاد دور چرخ کی حلقہ بگوشی سے ترا مرکوز دل ماؤ شما اور این و آں تک ہے تو بسم اللہ کے گنبد میں کیا ہے معتکف ...

    مزید پڑھیے

    زندگی کا کس لیے ماتم رہے

    زندگی کا کس لیے ماتم رہے ملک بستا ہے مٹے یا ہم رہے دل رہے پیری میں بھی تیرا جواں آخری دم تک یہی دم خم رہے چاہیئے انسان کا دل ہو غنی پاس مال و زر بہت یا کم رہے کیا اسی جنت کی یہ تحریص ہے جس میں کچھ دن حضرت آدم رہے وصل سے مطلب نہ رکھ تو عشق کا دم بھرے جا دم میں جب تک دم رہے لاگ اک دن ...

    مزید پڑھیے

    راحت کہاں نصیب تھی جو اب کہیں نہیں

    راحت کہاں نصیب تھی جو اب کہیں نہیں وہ آسماں نہیں ہے کہ اب وہ زمیں نہیں ہو جوش صدق دل میں تو راحت بغل میں ہو قائم یہ آسمان رہے یا زمیں نہیں حب وطن کو ہمت مردانہ چاہیئے درکار آہ سینۂ اندوہ گیں نہیں خون دل و جگر سے اسے سینچ اے عزیز کشت وطن ہے یہ کوئی کشت جویں نہیں حق گوئی کی صدا ...

    مزید پڑھیے

    پانی پانی ہو گیا جوش ابر دریا بار کا

    پانی پانی ہو گیا جوش ابر دریا بار کا دیکھ کر طوفاں ہمارے دیدہ ہائے زار کا چشم ہمدردی مریض عشق ان آنکھوں سے نہ رکھ کام کیا نکلے بھلا بیمار سے بیمار کا دل سے ہمدم نے رہ الفت میں یہ دھوکا دیا کیا کرے اب کوئی دنیا میں بھروسا یار کا دل دیا جس کو اسی نے داغ مایوسی دیا راس ہی آیا نہ ہم ...

    مزید پڑھیے

    لطف ہو حشر میں کچھ بات بنائے نہ بنے

    لطف ہو حشر میں کچھ بات بنائے نہ بنے آنکھ بھی شوخ ستمگر سے چرائے نہ بنے مجھ کو اٹھوا تو دیا اس نے بھری محفل سے کون تھا یہ کوئی پوچھے تو بتائے نہ بنے بات ساری یہ ہے وہ ضد پہ اڑے بیٹھے ہیں یاد کی بھول ہو تو لاکھ جتائے نہ بنے تم سے اب کیا کہیں وہ چیز ہے داغ غم عشق کہ چھپائے نہ چھپے اور ...

    مزید پڑھیے

    وصل کی ان بتوں سے آس نہیں

    وصل کی ان بتوں سے آس نہیں کہ ٹکے دکشنا کو پاس نہیں امتحان وفا پہ کرب فراق پاس ہیں ہائے اور پاس نہیں نفس کو مار کر ملے جنت یہ سزا قابل قیاس نہیں دم میں یہ آنا اور جانا کیا آپ انساں ہیں کچھ حواس نہیں خوف ویراں ہوا ہے خانۂ دل آس کیسی کہ یاں تو یاس نہیں کعبہ میں جا کے کیا کریں ...

    مزید پڑھیے

    غم دنیا نہیں پھر کون سا غم ہے ہم کو

    غم دنیا نہیں پھر کون سا غم ہے ہم کو فکر و اندیشۂ عقبیٰ سے بھی رم ہے ہم کو دہن غنچہ سے پیغام وفا سنتے ہیں غازۂ عارض صد ہست‌ عدم ہے ہم کو قول یہ سچ ہے کہ خود کردہ کا درماں کیا ہے داور حشر پہ ناحق کا بھرم ہے ہم کو اگلے لقموں میں نہیں قند مکرر کا مزا سخت بے لطف حیات پیہم ہے ہم ...

    مزید پڑھیے

    خدا بھی طرف دار نکلا تمہارا

    خدا بھی طرف دار نکلا تمہارا یہ جھگڑا چکا اب ہمارا تمہارا بتو شوق دیدار سے سر نہ چڑھنا نظارا کسی کا تماشا تمہارا بڑے با حیا اور پردہ نشیں ہو ہے ہر کو و برزن میں چرچا تمہارا علو میں ہی جھوٹا ہوں پیماں شکن ہوں نہیں اب تو کچھ مجھ سے شکوہ تمہارا دل آئے نہ کیوں کیوں نہ ایمان جائے یہ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 4 سے 5