Dattatriya Kaifi

دتا تریہ کیفی

عربی، فارسی اور سنسکرت کے ممتاز اسکالر

Prominent scholar of Arabic, Persian and Sanskrit

دتا تریہ کیفی کی غزل

    یا الٰہی مجھ کو یہ کیا ہو گیا

    یا الٰہی مجھ کو یہ کیا ہو گیا دوستی کا تیری سودا ہو گیا دوستی کیا ہم سری کا دھیان ہے قید سے آزاد اتنا ہو گیا کیسی آزادی اسیری چیز کیا جب فنا رنگ تمنا ہو گیا جب تمنا اور ڈر جاتا رہا تو ہر اک شے سے مبرا ہو گیا یوں مبرا ہو گئی جب کوئی ذات بند پھر نغمہ صفت کا ہو گیا جب ہوا اوصاف سے ...

    مزید پڑھیے

    کوئی دل لگی دل لگانا نہیں ہے

    کوئی دل لگی دل لگانا نہیں ہے قیامت ہے یہ دل کا آنا نہیں ہے منائیں انہیں وصل میں کس طرح ہم یہ روٹھے کا کوئی منانا نہیں ہے ہے منظور انہیں امتحاں شوق دل کا نزاکت کا خالی بہانہ نہیں ہے وفا پر دغا صلح میں دشمنی ہے بھلائی کا ہرگز زمانہ نہیں ہے شب غم بھی ہو جائے گی اک دن آخر کبھی اک ...

    مزید پڑھیے

    ڈھونڈھنے سے یوں تو اس دنیا میں کیا ملتا نہیں

    ڈھونڈھنے سے یوں تو اس دنیا میں کیا ملتا نہیں سچ اگر پوچھو تو سچا آشنا ملتا نہیں آپ کے جو یار بنتے ہیں وہ ہیں مطلب کے یار اس زمانے میں محب با صفا ملتا نہیں سیرتوں میں بھی ہے انسانوں کی باہم اختلاف ایک سے صورت میں جیسے دوسرا ملتا نہیں دیر و کعبہ میں بھٹکتے پھر رہے ہیں رات ...

    مزید پڑھیے

    کیوں کر چبھے نہ آنکھ میں گل خار کی طرح

    کیوں کر چبھے نہ آنکھ میں گل خار کی طرح بھائی ہے دل کو ایک طرحدار کی طرح حالت تلاش یار میں یہ ہو گئی مری جاتا ہوں بیٹھ بیٹھ دل زار کی طرح کیا دل میں خار رشک رخ یار کا چبھا بگڑی ہوئی ہے کیوں گل گلزار کی طرح ہے کچھ نہ کچھ وہاں بھی اثر درد عشق کا آنکھ ان کی بھی ہے اس دل بیمار کی ...

    مزید پڑھیے

    کس سے ٹھنڈک ہے کہ یہ سب ہیں جلانے والے

    کس سے ٹھنڈک ہے کہ یہ سب ہیں جلانے والے نالے آہوں سے سوا آگ لگانے والے بعد مردن تو ہوا سوز محبت پیدا وہ مری قبر پہ ہیں شمع جلانے والے کوٹھے پر چڑھ کے اڑایا نہ کریں آپ پتنگ ڈورے ڈالیں نہ کہیں یار اڑانے والے کیونکہ معشوقوں کے وعدوں پہ حیا کرتے تھے بھولے بھالے تھے بہت اگلے زمانے ...

    مزید پڑھیے

    عشق ہی عشق ہو عاشق ہو نہ معشوق جہاں (ردیف .. ے)

    عشق ہی عشق ہو عاشق ہو نہ معشوق جہاں ایسی اک درگہ توحید مآب اور بھی ہے ہوش سے کاٹ یہ دن زندہ دلی سے رکھ کام شیب کے بعد مری جان شباب اور بھی ہے یار مے خانے اگر کر گئے خالی غم کیا اب بھی ابر آتا ہے اور خم میں شراب اور بھی ہے گھر کیا غالبؔ و مومنؔ نے جہاں آنکھوں میں اسی بستی میں کوئی ...

    مزید پڑھیے

    حال دل کہنے کو کہتے ہو تو کب تم مجھ کو

    حال دل کہنے کو کہتے ہو تو کب تم مجھ کو ہائے جس وقت نہیں تاب تکلم مجھ کو خاک ہو کر بھی وہی حسرت پابوس رہی ہو گئی موج صبا موج تلاطم مجھ کو ضعف سے حال یہ پتلا ہے رہ الفت میں سیل گریہ پہ بھی حاصل ہے تقدم مجھ کو کہتے ہیں ذکر شب وصل پہ کیا جانئے کیوں کبھی شرم اور کبھی آتا ہے تبسم مجھ ...

    مزید پڑھیے

    میں نے ان سے جو کہا دھیان مرا کچھ بھی نہیں

    میں نے ان سے جو کہا دھیان مرا کچھ بھی نہیں ہائے کس ناز سے ہنس ہنس کے کہا کچھ بھی نہیں عرض کی کچھ دل عاشق کی خبر ہے تو کہا ہاں نہیں کچھ نہیں بس کہہ تو دیا کچھ بھی نہیں تو نہ آیا شب وعدہ تو گیا کیا تیرا مر مٹے ہم ترے نزدیک ہوا کچھ بھی نہیں کیا ہے انجام محبت کوئی پوچھے ہم سے جیتے جی ...

    مزید پڑھیے

    اک طلسم عجب نما ہوں میں

    اک طلسم عجب نما ہوں میں کیا بتاؤں تمہیں کہ کیا ہوں میں ہے زوال اپنا اک نشان کمال بدو کی طرح گھٹ گیا ہوں میں کیا نشاں پوچھتے ہو تم میرا رہ گم گشتہ کا پتا ہوں میں ہے یہ حیرت کہ ہوں تجسم درد اور ہر درد کی دوا ہوں میں میری شہرت ہے میری گمنامی قوت بازوئے ہما ہوں میں رہ الفت میں نقش ...

    مزید پڑھیے

    الفت کے امتحاں میں اغیار فیل نکلے

    الفت کے امتحاں میں اغیار فیل نکلے تھے پاس ایک ہم ہی جو جاں پہ کھیل نکلے تیغ و سناں کو رکھ دو آنکھیں لڑاؤ ہم سے اچھی ہے وہ لڑائی جس میں کہ میل نکلے دیکھا جو نور اس کا تو کھل گئی ہیں آنکھیں دنیا و دیں کے جھگڑے بچوں کا کھیل نکلے امید نیکیوں کی رکھو نہ تم بروں سے ممکن نہیں کھلی سے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 5