Dattatriya Kaifi

دتا تریہ کیفی

عربی، فارسی اور سنسکرت کے ممتاز اسکالر

Prominent scholar of Arabic, Persian and Sanskrit

دتا تریہ کیفی کی غزل

    قیس کا تجھ میں جنوں جذبۂ منصور نہیں

    قیس کا تجھ میں جنوں جذبۂ منصور نہیں ورنہ منزل گہہ دل دار تو کچھ دور نہیں کوہ‌ و وادی وہی بجلی وہی بے ہوشی بھی جلوہ لیکن وہ دل افروز سر طور نہیں ڈھونڈنے جاؤں کسے جاؤں تو میں جاؤں کہاں دل کے جو پاس ہے وہ آنکھ بھی کچھ دور نہیں پھیر میں ذات و صفت کے نہ سراسیمہ ہو نہیں معلوم کہ جوہر ...

    مزید پڑھیے

    حسن ازل کا جلوہ ہماری نظر میں ہے

    حسن ازل کا جلوہ ہماری نظر میں ہے جو طور پر ہوا تھا دل دیدہ ور میں ہے دیر و حرم میں کس لیے آوارہ گردیاں جس کی تجھے تلاش ہے وہ دل کے گھر میں ہے جو دیکھنے کی آنکھ ہے تجھ کو نہیں ملی وہ نور قد میں ورنہ شجر میں حجر میں ہے خاموشیوں میں محفل انجم کی اس کو دیکھ ہنگامہ مست کیوں تو نمود سحر ...

    مزید پڑھیے

    کبھی ہے آج اور کل کبھی ہے بھلا یہ عہد وصال کیا ہے

    کبھی ہے آج اور کل کبھی ہے بھلا یہ عہد وصال کیا ہے ہو وعدہ ایفا کہ ترک الفت یہ روزمرہ کی ٹال کیا ہے زبان بگڑی ہے آپ ہی کی ہمارا نقصان کیا ہے اس میں ذرا تمہیں پوچھوں دل سے اپنے بھلا یہ طرز مقال کیا ہے جو مانگا اک بوسہ میں نے ان سے تو بولے کیا تو سڑی ہوا ہے ذرا یہ باتیں سنو تو لوگو ...

    مزید پڑھیے

    سارے عشاق سے ہم اچھے ہیں

    سارے عشاق سے ہم اچھے ہیں ہاں ترے سر کی قسم اچھے ہیں الجھا ہی رہنے دو زلفوں کو صنم جو نہ کھل جائیں بھرم اچھے ہیں کوئی جنچتا نہیں اس بت کے سوا اور بھی یوں تو صنم اچھے ہیں حشر تک مجھ کو جلائے رکھا یہ حسینوں کے بھی دم اچھے ہیں بحث ہو جائے تو سب پر کھل جائے ہیں بھلے آپ کہ ہم اچھے ...

    مزید پڑھیے

    لب ساغر سے سن لو زاہدو تقریر مے میخانہ

    لب ساغر سے سن لو زاہدو تقریر مے میخانہ شکست توبہ ہی ہے یا نئی تعمیر مے خانہ ازل سے اس پہ رحمت ہے ابد تک اس پہ رحمت ہو رقم ہے خط جام بادہ میں تقدیر مے خانہ تو کیا اے زاہد خشک اس کی عظمت جان سکتا ہے قلم سے موج کوثر کے کھچی تصویر مے خانہ یہ مے سجادہ رنگیں کن گرت پیر مغاں گوید کہ ...

    مزید پڑھیے

    دل کھو گیا ہمارا کسی سے ملا کے ہاتھ

    دل کھو گیا ہمارا کسی سے ملا کے ہاتھ ہو دسترس تو کاٹیے دزد حنا کے ہاتھ اک تسمہ رہ گیا ہے رگ جاں کا لگا ہوا جھوٹا پڑا ہے آہ کہاں ان کا جا کے ہاتھ ہاتھوں پہ ہم کو ناگ کھلانے کی مشق ہے چھوتے ہیں ہم جبھی ترے گیسو بڑھا کے ہاتھ پھیلا لے پاؤں کھول کے دل اے شب فراق بیٹھے ہیں ہم بھی زیست سے ...

    مزید پڑھیے

    ہے عکس آئینہ دل میں کسی بلقیس ثانی کا

    ہے عکس آئینہ دل میں کسی بلقیس ثانی کا تصور ہے مرا استاد بہزاد اور مانی کا غنیمت سمجھو یہ مل بیٹھنا یاران جانی کا بھروسا کیا ہے دنیا میں دو روزہ زندگانی کا نزاکت ہو گئی ضرب المثل ان کی زمانے میں بھلا ہو یا الوہی اس ہماری سخت جانی کا ہے عکس اس چشم پر نم میں کسی آبی دوپٹے کا بنایا ...

    مزید پڑھیے

    عشاق میں نام ہو چکا ہے

    عشاق میں نام ہو چکا ہے کیفیؔ بدنام ہو چکا ہے کیا پوچھتے ہو مریض غم کو کام اس کا تمام ہو چکا ہے عاشق کا نہ امتحاں لو وہ تو بندۂ بے دام ہو چکا ہے کیوں ہم سے نہ منہ چھپا کے جائیں ہاں آپ کا کام ہو چکا ہے کیا کام ہمیں رہا کسی سے جب اپنا ہی کام ہو چکا ہے کیفیؔ کب تک یہ خواب غفلت مہر لب ...

    مزید پڑھیے

    صورت حال اب تو وہ نقش خیالی ہو گیا

    صورت حال اب تو وہ نقش خیالی ہو گیا جو مقام ماسوا تھا دل میں خالی ہو گیا ممتنع جو تھا وہ ہے زیب بداہت قلب کو جو یقینی امر تھا وہ احتمالی ہو گیا چھوڑی خود بینی تو اب ہر شے میں حسن آیا نظر دیدۂ حق بیں جلالی سے جمالی ہو گیا ذوق نظارہ یہ ہے آنکھوں پر اب رکھتا ہوں میں ذرے ذرے کو جو نذر ...

    مزید پڑھیے

    پردہ دار ہستی تھی ذات کے سمندر میں

    پردہ دار ہستی تھی ذات کے سمندر میں حسن خوب کھل کھیلا اس صفت کے منظر میں حسن عشق میں ہے یا عشق حسن میں مضمر جوہر آئنے میں یا آئینہ ہے جوہر میں عشق محشر آرا کی طور پر گری بجلی حسن لن ترانی کہ رہ سکا نہ چادر میں دیکھ اے تماشائی گل ہے رنگ و بو بالکل امتیاز نا ممکن ہے عرض سے جوہر ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 5