پانی سیانے دیتے ہیں کیا پھونک پھونک کر
پانی سیانے دیتے ہیں کیا پھونک پھونک کر دل سوز غم نے خاک کیا پھونک پھونک کر چھڑکاؤ آب تیغ کا ہے کوئے یار میں پاؤں اس زمیں پہ رکھئے ذرا پھونک پھونک کر دیکھا نہ آنکھ بھر کے نظر کے خیال سے لیتے ہیں ہم تو نام ترا پھونک پھونک کر ہوگا نہ صاف جھوٹی ہوا خواہیوں سے دل یوں دل کا کب غبار ...