Dattatriya Kaifi

دتا تریہ کیفی

عربی، فارسی اور سنسکرت کے ممتاز اسکالر

Prominent scholar of Arabic, Persian and Sanskrit

دتا تریہ کیفی کی غزل

    پانی سیانے دیتے ہیں کیا پھونک پھونک کر

    پانی سیانے دیتے ہیں کیا پھونک پھونک کر دل سوز غم نے خاک کیا پھونک پھونک کر چھڑکاؤ آب تیغ کا ہے کوئے یار میں پاؤں اس زمیں پہ رکھئے ذرا پھونک پھونک کر دیکھا نہ آنکھ بھر کے نظر کے خیال سے لیتے ہیں ہم تو نام ترا پھونک پھونک کر ہوگا نہ صاف جھوٹی ہوا خواہیوں سے دل یوں دل کا کب غبار ...

    مزید پڑھیے

    آہ وہ شعلہ ہے جو جی کو بجھا کے اٹھے

    آہ وہ شعلہ ہے جو جی کو بجھا کے اٹھے درد وہ فتنہ ہے جو دل کو بٹھا کے اٹھے آپ کی یاد میں ہم اے صنم غفلت کیش ایسے بیٹھے کہ قیامت ہی اٹھا کے اٹھے ایک دزدیدہ نظر سے مرا دل چھین کے واہ تم کدھر کو مری جاں آنکھ بچا کے اٹھے عرصۂ حشر تک اک لگ گیا تانتا ان کا مردے قبروں سے جو تیرے شہدا کے ...

    مزید پڑھیے

    بتائیں کیا تجھ کو چشم پر نم ہوا ہے کیا خوں آرزو کا

    بتائیں کیا تجھ کو چشم پر نم ہوا ہے کیا خوں آرزو کا بنا گل داغ یاس و سرت جو دل میں قطرہ بچا لہو کا دبے جو گھٹ گھٹ کے دل میں ارماں وہ برق بن کر فلک پہ تڑپے جو ولولہ جی میں رہ گیا تھا وہ بلبلہ اب ہے آب جو کا عبث ہے تو چارہ گر پریشاں نہ تجھ سے کچھ بن پڑے گا درماں کہ ہو تو تار نفس سے ساماں ...

    مزید پڑھیے

    یوں سسکتا مجھے تم چھوڑ نہ جاؤ آؤ

    یوں سسکتا مجھے تم چھوڑ نہ جاؤ آؤ آخری وقت ہے اے جان من آؤ آؤ صحبت لطف میں لو نام نہ غیروں کا کبھی دل میں عاشق کے نہ تم آگ لگاؤ آؤ بے‌ بنے ہی بہتوں کو ہے بگاڑا اس نے اپنی کاکل کو بہت اب نہ بناؤ آؤ پی بھی لو رہنے دو کوثر کی کہانی زاہد ایسی بے پر کی نہ یاروں سے اڑاؤ آؤ کیفیؔ چھوڑو ...

    مزید پڑھیے

    ہے یاد یار سے اک آگ مشتعل دل میں

    ہے یاد یار سے اک آگ مشتعل دل میں عجب ہے خلد و جہنم ہیں متصل دل میں جو چپکے چپکے ہمیں کچھ کہے وہ اپ سنے پڑے اسی کو جو کوسے گا ہم کو دل دل میں کرو گے اب بھی برائی مئے مغاں کی شیخ نہ کہئے منہ سے مگر ہو گے تو خجل دل میں گئے وہ پانی تو ملتان اب گنو موجیں کہاں وہ جوش اب اے اشک پا بہ گل دل ...

    مزید پڑھیے

    دل کو جب حاصل صفائی ہو گئی

    دل کو جب حاصل صفائی ہو گئی جلوہ گر بت میں خدائی ہو گئی ذکر وصل آ آ کے لب پر رہ گیا یہ بھی کیا عاشق کی آئی ہو گئی وار کیا شیطان کا اب چل سکے وہ بھی اک گندم نمائی ہو گئی نور ہر پتھر میں پایا طور کا چشم دل کو روشنائی ہو گئی بیچ سے پردہ دوئی کا اٹھ گیا تو خودی خود پھر خدائی ہو گئی

    مزید پڑھیے

    مقصد حاصل نہیں ہو یا ہو

    مقصد حاصل نہیں ہو یا ہو جو ہونا ہے جلد اے خدا ہو الفت ہے پاس وضع کا نام مرتے مر جاؤ پر نباہو دل میں نہیں خوب میل رکھنا جو شکوہ گلہ ہو برملا ہو کیا ہوتا ہے فرش بوریا سے لازم ہے کہ قلب بے ریا ہو اک جام ہی تو پلا دے للہ اے پیر مغاں تیرا بھلا ہو درکار اسے مدد ہے کس کی جس کو اللہ کا ...

    مزید پڑھیے

    کوئی نہ دیکھا کہ واپس آیا خدا کے گھر ایک بار جا کر

    کوئی نہ دیکھا کہ واپس آیا خدا کے گھر ایک بار جا کر وہ دیر و کعبہ میں ہے مقید خدا خدا کر خدا خدا کر سمجھ نہ تو اس کو بے نوائی یہ دو جہاں کی ہے بادشائی کہ دولت عشق ہاتھ آئی متاع دنیا و دیں لٹا کر جہاں کی کائنات کیا ہے امید عقبیٰ میں کیا دھرا ہے بری ہیں جو اس سے وہ نہ دیکھیں ادھر ذرا ...

    مزید پڑھیے

    قسمت برے کسی کے نہ اس طرح لائے دن

    قسمت برے کسی کے نہ اس طرح لائے دن آفت نئی ہے روز مصیبت ہے آئے دن دن سن یہ اور دن دئیے اللہ کی پناہ اس ماہ نے تو خوب ہی ہم سے گنائے دن ہے دم شماری دن کو تو اختر شماری شب اس طرح تو خدا نہ کسی کے کٹائے دن ان کی نظر پھری ہو تو کیا اپنے دن پھریں ابر سیہ گھرا ہو تو کیا منہ دکھائے دن جی ...

    مزید پڑھیے

    بن سنور کر ہو جو وہ جلوہ نما کوٹھے پر

    بن سنور کر ہو جو وہ جلوہ نما کوٹھے پر چرخ چارم کا نظر آئے سما کوٹھے پر طشت از بام نہ کرنا کہیں راز الفت نہ اشارے کرو اے شوخ ادا کوٹھے پر ڈورے ڈالیں نہ کہیں یار اڑانے والے بے تکلف نہ یوں کنکوے اڑا کوٹھے پر سب کو مہتاب کا دھوکا ہوا مہتابی پر کل سر شام وہ مہ رو جو چڑھا کوٹھے پر وہ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 5