Dagh Dehlvi

داغؔ دہلوی

مقبول ترین اردو شاعروں میں سے ایک ، شاعری میں برجستگی ، شوخی اور محاوروں کے استعمال کے لئے مشہور

Last of classical poets who celebrated life and love. Famous for his playfulness of words (idioms/ phrases).

داغؔ دہلوی کی غزل

    عذر ان کی زبان سے نکلا

    عذر ان کی زبان سے نکلا تیر گویا کمان سے نکلا وہ چھلاوا اس آن سے نکلا الاماں ہر زبان سے نکلا خار حسرت بیان سے نکلا دل کا کانٹا زبان سے نکلا فتنہ گر کیا مکان سے نکلا آسماں آسمان سے نکلا آ گیا غش نگاہ دیکھتے ہی مدعا کب زبان سے نکلا کھا گئے تھے وفا کا دھوکا ہم جھوٹ سچ امتحان سے ...

    مزید پڑھیے

    غضب کیا ترے وعدے پہ اعتبار کیا

    غضب کیا ترے وعدے پہ اعتبار کیا تمام رات قیامت کا انتظار کیا کسی طرح جو نہ اس بت نے اعتبار کیا مری وفا نے مجھے خوب شرمسار کیا ہنسا ہنسا کے شب وصل اشک بار کیا تسلیاں مجھے دے دے کے بے قرار کیا یہ کس نے جلوہ ہمارے سر مزار کیا کہ دل سے شور اٹھا ہائے بے قرار کیا سنا ہے تیغ کو قاتل نے ...

    مزید پڑھیے

    بات میری کبھی سنی ہی نہیں

    بات میری کبھی سنی ہی نہیں جانتے وہ بری بھلی ہی نہیں she never did listen to me twixt bad and good she cannot see دل لگی ان کی دل لگی ہی نہیں رنج بھی ہے فقط ہنسی ہی نہیں her love's not only fun and games there's sorrow too, not joy merely لطف مے تجھ سے کیا کہوں زاہد ہائے کم بخت تو نے پی ہی نہیں you've never drunk O hapless priest The joys of wine how will you see اڑ ...

    مزید پڑھیے

    سب لوگ جدھر وہ ہیں ادھر دیکھ رہے ہیں

    سب لوگ جدھر وہ ہیں ادھر دیکھ رہے ہیں ہم دیکھنے والوں کی نظر دیکھ رہے ہیں تیور ترے اے رشک قمر دیکھ رہے ہیں ہم شام سے آثار سحر دیکھ رہے ہیں میرا دل گم گشتہ جو ڈھونڈا نہیں ملتا وہ اپنا دہن اپنی کمر دیکھ رہے ہیں کوئی تو نکل آئے گا سر باز محبت دل دیکھ رہے ہیں وہ جگر دیکھ رہے ہیں ہے ...

    مزید پڑھیے

    کون سا طائر گم گشتہ اسے یاد آیا

    کون سا طائر گم گشتہ اسے یاد آیا دیکھتا بھالتا ہر شاخ کو صیاد آیا میرے قابو میں نہ پہروں دل ناشاد آیا وہ مرا بھولنے والا جو مجھے یاد آیا کوئی بھولا ہوا انداز ستم یاد آیا کہ تبسم تجھے ظالم دم بیداد آیا لائے ہیں لوگ جنازے کی طرح محشر میں کس مصیبت سے ترا کشتۂ بیداد آیا جذب وحشت ...

    مزید پڑھیے

    صاف کب امتحان لیتے ہیں

    صاف کب امتحان لیتے ہیں وہ تو دم دے کے جان لیتے ہیں یوں ہے منظور خانہ ویرانی مول میرا مکان لیتے ہیں تم تغافل کرو رقیبوں سے جاننے والے جان لیتے ہیں پھر نہ آنا اگر کوئی بھیجے نامہ بر سے زبان لیتے ہیں اب بھی گر پڑ کے ضعف سے نالے ساتواں آسمان لیتے ہیں تیرے خنجر سے بھی تو اے ...

    مزید پڑھیے

    عذر آنے میں بھی ہے اور بلاتے بھی نہیں

    عذر آنے میں بھی ہے اور بلاتے بھی نہیں باعث ترک ملاقات بتاتے بھی نہیں منتظر ہیں دم رخصت کہ یہ مر جائے تو جائیں پھر یہ احسان کہ ہم چھوڑ کے جاتے بھی نہیں سر اٹھاؤ تو سہی آنکھ ملاؤ تو سہی نشۂ مے بھی نہیں نیند کے ماتے بھی نہیں کیا کہا پھر تو کہو ہم نہیں سنتے تیری نہیں سنتے تو ہم ...

    مزید پڑھیے

    کعبہ کی ہے ہوس کبھی کوئے بتاں کی ہے

    کعبہ کی ہے ہوس کبھی کوئے بتاں کی ہے مجھ کو خبر نہیں مری مٹی کہاں کی ہے سن کے مرا فسانہ انہیں لطف آ گیا سنتا ہوں اب کہ روز طلب قصہ خواں کی ہے پیغام بر کی بات پر آپس میں رنج کیا میری زباں کی ہے نہ تمہاری زباں کی ہے کچھ تازگی ہو لذت آزار کے لیے ہر دم مجھے تلاش نئے آسماں کی ہے جاں بر ...

    مزید پڑھیے

    ملاتے ہو اسی کو خاک میں جو دل سے ملتا ہے

    ملاتے ہو اسی کو خاک میں جو دل سے ملتا ہے مری جاں چاہنے والا بڑی مشکل سے ملتا ہے those who meet you lovingly then into dust you grind those who bear affection, dear, are very hard to find کہیں ہے عید کی شادی کہیں ماتم ہے مقتل میں کوئی قاتل سے ملتا ہے کوئی بسمل سے ملتا ہے festive joy in places, elsewhere gloom of genocide some like the murderer rejoice, some victim-like ...

    مزید پڑھیے

    اب وہ یہ کہہ رہے ہیں مری مان جائیے

    اب وہ یہ کہہ رہے ہیں مری مان جائیے اللہ تیری شان کے قربان جائیے بگڑے ہوئے مزاج کو پہچان جائیے سیدھی طرح نہ مانئے گا مان جائیے کس کا ہے خوف روکنے والا ہی کون ہے ہر روز کیوں نہ جائیے مہمان جائیے محفل میں کس نے آپ کو دل میں چھپا لیا اتنوں میں کون چور ہے پہچان جائیے ہیں تیوری میں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 4 سے 5