عذر ان کی زبان سے نکلا
عذر ان کی زبان سے نکلا تیر گویا کمان سے نکلا وہ چھلاوا اس آن سے نکلا الاماں ہر زبان سے نکلا خار حسرت بیان سے نکلا دل کا کانٹا زبان سے نکلا فتنہ گر کیا مکان سے نکلا آسماں آسمان سے نکلا آ گیا غش نگاہ دیکھتے ہی مدعا کب زبان سے نکلا کھا گئے تھے وفا کا دھوکا ہم جھوٹ سچ امتحان سے ...