دل پریشان ہوا جاتا ہے
دل پریشان ہوا جاتا ہے اور سامان ہوا جاتا ہے خدمت پیر مغاں کر زاہد تو اب انسان ہوا جاتا ہے موت سے پہلے مجھے قتل کرو اس کا احسان ہوا جاتا ہے لذت عشق الٰہی مٹ جائے درد ارمان ہوا جاتا ہے دم ذرا لو کہ مرا دم تم پر ابھی قربان ہوا جاتا ہے گریہ کیا ضبط کروں اے ناصح اشک پیمان ہوا جاتا ...